قسط نمبر 3

169 8 0
                                    

شکران کی پہاڑیاں اس قسم کے کاموں کے لئے موزوں ہیں۔۔۔۔۔ہو سکتا ہے وہ یہیں کہیں ہو؟ مگر اس کی وہ ایجاد کیا ہوگی؟
"سالا ضرغام کوئی جادو گر معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔کیوں حادی بھائی" نعمان بھرائی ہوئی آواز میں بولا
"پتہ نہیں!" حادی لاپرواہی سے بولا
"وہ تمہیں یاد ہے حیرت انگیز نجومی۔ کتنی بھیانک ایجادات تھیں اس کی۔وہ بھی تو سائینٹفک تھا"
(نجومی*والے کیس کے لئے جاسوسی سیریز کا تیسرا ناول "بساط" پڑھیں)
"سائینٹسٹ۔۔۔۔!" حادی نے تصیح کی
"جو میرا دل چاہے گا کہوں گا"  نعمان بُرا سا منہ بنا کر بولا
حادی وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔ دفعتاً ایک لڑکی نے حادی کا راستہ روک لیا۔ یہ ایک متوسط قد کی لڑکی تھی۔ رنگت گلابی تھی اور اس کی آنکھیں بڑی اور بہت پرکشش تھیں۔
"مجھے افسوس ہے۔۔۔۔!" لڑکی بولی
"مجھے بھی۔۔۔!" حادی کہتا ہوا دوسری میز پر جا بیٹھا۔ لڑکی اسے جاتا دیکھتی رہی۔ پھر وہ بھی اس کے پیچھے گئی
"کیا میں یہاں بیٹھ سکتی ہوں؟" لڑکی بولی
"موسٹ ویلکم۔۔۔!" حادی نے مختصر سا جواب دیا
"بہت مغرور ہیں۔۔۔۔کیوں؟" وہ حادی کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرائی حادی نے اپنی نظریں دوسری طرف پھیر لیں۔ اس لڑکی کی آنکھیں حقیقتاً سحر انگیز تھیں۔ حادی نے ایسی آنکھیں بہت کم دیکھی تھیں۔
نعمان دور سے بیٹھا انہیں حیرت سے تاڑ رہا تھا اس نے سوچا کیوں نا وہ بھی وہیں چلا جائے۔ لہٰذا وہ اٹھ کر چل پڑا۔ دفعتاً ایک چیخ نے اس کے کانوں کے پردے پھاڑ دیئے۔ ایک عورت کے پاؤں پر اس کا پاؤں پڑ گیا تھا۔ لوگ سب اس طرف کو دوڑے جہاں وہ عورت زمین پر پڑی اپنا پاؤں سہلا رہی تھی۔ اور عورت کا شوہر نعمان سے بھڑ گیا وہ برابر نعمان پر گھونسے برسائے جا رہا تھا۔
                         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈرائیور کا اندازہ غلط نہیں نکلا۔ داریان اسے بیچ سڑک پر کھڑا نظر آیا۔ اس نے گاڑی اس کے قریب روک دی۔
داریان پچھلی سیٹ کا دروازہ کھول کر بیٹھتا ہوا بولا " ٹھیک ہے چلو!"
داریان اس طرح خاموشی سے آبیٹھا تھا جیسے کوئی بات ہی نہ ہوئی ہو۔ گاڑی فراٹے بھرتی رہی۔ داریان سوچ رہا تھا کہ شاید انہیں علم ہو گیا ہے کہ اب وہ شکران جا رہا ہے۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ ائیرپورٹ پر بھی ٹکراؤ ہو جائے۔ وہ ہاتھوں کے ساتھ ساتھ قانون بھی استعمال کر سکتا تھا مگر وقت کہاں تھا۔ وہ تو اس وقت شکران ویلی جانا چاہتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے معاملے کو طول نہیں دیا۔
گاڑی ائیرپورٹ پر رکی۔ داریان گاڑی سے اترا۔ ایک سادہ لباس والے نے آگے بڑھ کر اسے سلام کیا
"دلاور۔۔۔یہاں ویٹنگ ایریا میں موجود ہے" وہ بولا
"بہت خوب" داریان کی آنکھیں چمکنے لگیں اس نے کہا "میری عدم موجودگی میں اس پر نظر رکھنا"
"بہت بہتر جناب"
داریان اندر چلا گیا یہاں گل شیر اس کا منتظر تھا
"گل شیر یہاں نعیم موجود ہے۔ اس کی رپورٹ تم دیکھو گے"
"بہتر"
"اب تم جاؤ"
داریان ویٹنگ ایریا کی طرف بڑھ گیا۔ مگر وہاں اسے دلاور دکھائی نہ دیا۔ پھر وہ کیفیٹیریا کی طرف بڑھا وہاں دلاور سے اس کی مد بھیڑ ہوگئی۔
یہ ایک بدصورت آدمی تھا۔ چہرے پر سختی تھی۔ اس کے ہاتھ بھدے تھے۔ مگر جسم پر قیمتی سوٹ تھا۔
داریان کو دیکھ کر وہ مسکرایا۔ اس کی آنکھوں سے نفرت جھانک رہی تھی۔
"عجیب اتفاق ہے کرنل صاحب" وہ داریان کو مخاطب کر کے بولا
"حیرت ہے کہ تم اسے اتفاق کہتے ہو " داریان بولا
"آپ کہیں جا رہے ہیں"
"ہاں۔۔۔۔فلحال شکران تک"
"کرنل صاحب! میں آپ کو ایک بار پھر تنبیہ کرتا ہوں کہ اس معاملے میں نہ پڑئیے"
"کس معاملے میں"  داریان نے حیرت سے کہا
"مجھے افسوس ہوگا اگر آپ کو کوئی نقصان پہنچا"
"سمجھا۔۔۔۔تو اس وقت تم یہاں افسوس کرنے کے لئے آئے ہو۔ مگر نعیم مجھے افسوس ہے کہ تمہیں افسوس کرنے کا موقع نہ مل سکا"
"میں نہیں سمجھا آپ کیا کہہ رہے ہیں"
"واپسی پر سمجھاؤں گا"
داریان مڑا ہی تھا کہ وہ بول پڑا "کیا یہ آپ کا آخری فیصلہ ہے"
"Clear and Final" داریان مڑ کر بولا
"آپ کا پورا محکمہ بے بس ہو جائے گا" دلاور نے کہا
"میں اچھی طرح جانتا ہوں کے قوانین کی برتری کس طرح منوائی جاتی ہے" داریان نے کہا اور دروازے کی طرف مڑ گیا۔
                        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب نعمان پر گھونسے برسانے والا تھک گیا اور اس کے ہاتھ سست پڑ گئے تو نعمان نے ہنس کر کہا " اب ایک ہاتھ میرا بھی سنبھالو"
اس نے اس کے سر پر زور دار مکا مارا اور وہ پٹ سے فرش پو گر گیا۔ سب لوگ چیخنے لگے۔ اور نعمان کو مختلف زبانوں میں گالیوں کے کلیکشن سے نوازنے لگے۔ نعمان اب بوکھلا گیا کیونکہ وہ عورت جس کے شوہر کو نعمان نے ایک ہی مکے میں زمین بوس کر دیا تھا اب وہ نعمان کا کالر پکڑ کر جھٹکے دے رہی تھی۔
"سس۔۔۔سسنن۔۔سنئیے تو سہی....!" نعمان ہکلایا
حادی اور وہ لڑکی بھی لوگوں کی اس بھیڑ میں موجود تھے
"کوئی پولیس کو فون کرو" عورت چیخی
جب حادی نے دیکھا کہ معاملہ آگے بڑھ رہا ہے تو وہ بول پڑا "آخر آپ نے اپنے شوہر کو روکا کیوں نہیں"
"کیوں روکتی میں" عورت غصے سے بولی
"یہ کیوں میرے قطب مینار پر گھونسے بر سا رہا تھا" حادی نے کہا
"اے زبان سنمبھال کے۔۔۔۔تم خود قطب مینار"  نعمان بگڑ کر بولا
"دیکھا آپ نے کتنا معصوم آدمی ہے" حادی مجمع سے بولا
"معصوم کسے بولا" نعمان سنک گیا
"پولیس۔۔۔۔۔پولیس!" عورت چیخنے لگی
"کیا تم اسے جانتے ہو" حادی کے ساتھ جو لڑکی تھی اس نے پوچھا
"میرے سوتیلے دوست کا لڑکا ہے" حادی نے کہا اور نعمان کا ہاتھ پکڑ کر ایک طرف کھینچتا لیتا چلا گیا
حافی اسے اپنی میز پر لایا اور وہ بیٹھ گئے۔ حادی کے ساتھ جو لڑکی تھی وہ نعمان کو آنکھیں پھاڑ کر دیکھ رہی تھی۔
"کیا قصہ تھا۔۔۔۔!" حادی نے پوچھا
"میں تو بس تمہارے پاس آرہا تھا....!" نعمان گھگھیایا
لڑکی نعمان کی بات سن کر ہنسنے لگی۔نعمان کہتا رہا " بس میرا پیر اس کے پیر پر پڑ گیا۔ اور اس کا شوہر بدک گیا۔۔۔۔سالا۔۔۔۔میں نے کہا اچھا بیٹا مار۔۔۔۔۔تو کیا اب میں ایک ہاتھ بھی نہیں مار سکتا تھا۔۔۔۔واہ بھئی"
دوسری طرف ریسٹورنٹ کے اسٹاف اس بے ہوش آدمی کو اٹھا رہے تھے اور عورت شاید پولیس کو فون کرنے چلی گئی تھی۔
"لیکن اب اُس عورت نے پولیس کو فون کر دیا تو"  حادی جھنجھلا گیا
"تو کیا ہوگا۔۔۔۔دیکھ لوں گا سالوں کو۔۔۔۔۔کیا میں ان کے باپ کا نوکر ہوں" نعمان سینے پر ہاتھ مار کر بولا
"بہتر یہی ہے کہ یہاں سے کھسک جاؤ"
"یہ ناممکن ہے....میں تمہیں یہاں تنہا چھوڑ کر نہیں جاؤں گا" نعمان آنکھیں نکال کر بولا
"کیوں۔۔۔!"
"اس کے چھرا کس نے مارا تھا"
"بکو مت"
"تو اب تم مجھے پھنساؤ گے" نعمان گلوگیر آواز میں بولا
"چھرا۔۔۔۔!" لڑکی نے حیرت سے دھرایا
"جی ہاں۔۔۔۔ہمارے حادی بھائی کا ہاتھ اتنا صاف ہے کہ بھیڑ میں بھی چھرا مار دیں تو کسی کو خبر بھی نہ ہو" نعمان شرارت سے بولا
"کیوں بکواس کر رہے ہو"
"معاف کیجئے۔۔۔۔میں خواہ مخواہ آپ کی گفتگو میں مخل ہو رہی ہوں" لڑکی اٹھتی ہوئی بولی
"ارے۔۔۔آپ بیٹھئے۔۔۔۔۔یہ یونہی۔۔۔۔۔چلی گئی۔۔۔۔کیوں بے لم ڈھنگ۔۔۔۔یہ کیا کیا" حادی نعمان پر الٹ پڑا۔ لڑکی جاچکی تھی
"میں تمہیں دیکھ لوں گا" حادی دانت پیس کر بولا اور نعمان پیٹ دبائے ہنستا رہا
"خاموش رہو ورنہ بہت بُری طرح پیش آؤں گا" حادی بولا
"میں تمہارا اسی طرح کباڑا کرتا رہوں گا۔۔۔۔۔پیارے بھائی" نعمان ہنستے ہوئے بولا
"اپنی زندگی سے بیزار ہو جاؤ گے"
"ہو جانے دو۔۔۔۔کتنا لطف آیا اس وقت"
"لطف کے بچے۔۔۔۔دیکھ لوں گا تمہیں"
"دیکھ لینا۔۔۔۔۔پیارے بھیّا" حادی کو غصے میں دیکھ کر وہ اُسے اور زیادہ غصّہ دلا رہا تھا۔ حادی خاموش ہی رہا اس کی نظریں اب بھی اسی لڑکی کو تلاش کر رہی تھیں وہ اسے بہت پسند آئی تھی۔ دفعتاً کچھ آدمی غصے میں بھرے ہوئے ان ہی میز کی طرف آرہے تھے۔
"سنمبھلو بیٹے نعمان"حادی نعمان کو آنکھ مار کر بولا
"کیا۔۔۔۔!" نعمان چونک پڑا۔ اس کی نظر ان لوگوں پر پڑی
ادھر حادی کے ماتحت جو سادہ لباس میں تھے وہ بھی دوڑ پڑے۔ ان کی وجہ سے حادی کو حملہ آوروں کے نرغے سے نکل جانے میں مدد ملی۔ حادی کا خیال درست تھا کہ ان لوگوں نے اس بے ہوش آدمی سے فائدہ اٹھایا۔
ہال میں ابتری مچ گئی تھی۔نعمان حملہ آوروں پر ہاتھ جھاڑ رہا تھا۔ اور سادہ لباس والے حملہ آوروں کو قابو کنے کی تگ و دو میں مصروف تھے۔ اتنے میں پولیس بھی وہاں پہنچ گئی۔
"ہتھکڑیاں" حادی سب انسپکٹر سے بولا
"آپ کون ہیں" سب انسپکٹر غرایا
حادی نے اپنا شناخت نامہ اسے نکال کر دکھایا۔ دفعتاً پورا ہال تاریک ہو گیا۔ اندھیرے میں چیخیں بلند ہونے لگیں۔ ٹارچ کی روشنیاں ہال میں رینگنے لگیں۔ پولیس والوں کا گھیرا ٹوٹ چکا تھا۔ حادی نے سوچا کہ اب حملہ آوروں میں سے کسی کا ہاتھ آنا مشکل ہی ہے۔ تقریباً دس منٹ بعد ہال میں روشنی  ہو گئی۔ پولیس والوں نے اب حادی اور نعمان کے ساتھیوں کو گھیر لیا۔ جو اب بھی وہاں موجود تھے۔ حادی نے سب انسپکٹر کو بتایا کہ وہ اس کے آدمی تھے۔ تھوڑی دیر بعد میدان خالی ہو گیا۔ پولیس والے ضابطے کی کارروائی کر کے چلے گئے۔
پھر حادی نے اپنے ایک آدمی کو اشارے سے بلایا"کیا ہوا؟" حادی نے پوچھا
"سب ٹھیک ہے جناب"  سادہ لباس والا بولا
"ٹھیک۔۔۔۔لیکن وہ نہ ہو سکا جو میں نے سوچا تھا ان میں سے ایک بھی نہ پکڑا گیا" حادی نے ایک لمبی سانس لی
"میرے خیال سے تو آپ اس طرح باہر ہی نہ نکلیں" سادہ لباس والے نے کہا
"کسی عورت کا میک اپ کر کے گھر بیٹھوں۔۔۔۔۔کیوں؟" حادی غرایا
"نن۔۔۔نہیں جناب۔۔۔۔میرا۔۔۔۔مطلب۔۔۔۔!"
"میں ان کا کم از کم ایک آدمی چاہتا ہوں " حادی بڑبڑایا۔ سادہ لباس والا کچھ نہیں بولا حادی پھر بولا "واپس اپنی پوزیشن پر جاؤ"
پھر وہ نعمان کی طرف متوجہ ہوا جو میز کے قریب بیٹھا ہانپ رہا تھا۔
"تمہاری وجہ سے مجھے دھکے کھانے پڑتے ہیں" حادی بھی بیٹھتا ہوا بولا
"کیوں کھاتے ہو دھکے۔۔۔میں اکیلے ہی نپٹ لیتا" نعمان ہانپتا ہوا بولا
"آئے کیوں تھے یہاں"
"تمہاری دم میں لٹک کر آیا تھا۔۔۔۔تم کون ہوتے ہو ٹوکنے والے۔۔۔۔سالا"
"پھر۔۔۔!" حادی آنکھیں نکال کر بولا "کیوں شامت آئی ہے۔ جانتے ہو یہ لوگ کون تھے"
"اُسی سالے کے چچا وچّا ہوں گے"
"یہ وہ لوگ تھے جو اس سے پہلے بھی مجھ پر تین بار حملہ کر چکے ہیں"
"کیا۔۔۔!"نعمان تھوک نگل کر بولا
"ہاں۔۔۔۔میرے K-2 کے چوٹے" حادی بولا ٹھیک اسی وقت وہ لڑکی پھر دکھائی دی جو اس سے پہلے بھی حادی کے ساتھ بیٹھ چکی تھی۔ وہ انہیں کی طرف آرہی تھی۔ لڑکی آکر بڑی بے تکلفی سے بیٹھ گئی۔ اس کی آنکھوں سے بے چینی جھلک رہی تھی۔
"وہ لوگ اس آدمی سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے" وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی
"آپ کو کیا معلوم" حادی حیرت سے بولا
"میں دونوں سے واقف ہوں" لڑکی بولی "وہ آدمی جس کے آپ نے چاقو مارا تھا"
"رکئیے۔۔۔۔آپ اس کی باتوں میں آگئیں" حادی نعمان کی طرف دیکھ کر بولا "یہ یونہی بکواس کر رہا تھا"
"آپ بھی کوئی آفیسر ہیں" لڑکی نے کہا "میں نے یہی اندازہ لگایا آپ نے اس سب انسپکٹر کو کوئی کارڈ دکھایا تھا"
"آپ نے کہا تھا کہ آپ ان لوگوں کو پہچانتی ہیں"
"آپ پہلے یہ بتائیے کہ آپ آفیسر ہیں کہ نہیں"
"نہیں۔۔۔۔میں ایک شریف آدمی ہوں۔ اس سب انسپکٹر سے جان پہچان ہے"
"تب پھر میں گھر کیسے واپس جاؤں گی۔۔۔۔وہ لوگ مجھے مار ڈالیں گے۔۔۔۔میرے اللّٰہ" لڑکی خوفزدہ آواز میں بولی
"اس میں پریشانی کی کیا بات ہے"
"وہ لوگ پہلے سے یہاں موجود تھے۔۔۔۔انہوں نے مجھے آپ کے ساتھ دیکھا ہوگا"
"اس سے کیا ہوگا"
"میں آپ کو کس طرح سمجھاؤں"
"نہیں سمجھائیے......!" حادی کندھے اُچکا کر بولا
"وہ اپنے دشمنوں کے ساتھیوں کو بھی نہیں چھوڑتے"
"محترمہ۔۔۔۔آپ ان کے متعلق اتنا سب کچھ کیسے جانتی ہیں"
"میں انہیں بہت قریب سے جانتی ہوں"
"آپ ان بُرے لوگوں کو قریب سے کیسے جانتی ہیں۔۔۔۔میں نے تو آپ کے متعلق یہ اندازہ لگایا تھا کہ آپ ایک اچھی لڑکی ہیں"
"یقیناً میں ایک اچھی لڑکی ہوں کیپٹن۔۔۔۔۔کیونکہ ابھی میرا ضمیر مردہ نہیں ہوا"
لفظ کیپٹن پر حادی چونک پڑا اور لڑکی مسکرائی اور پھر بولی " میں ان بُرے آدمیوں کے پنجے سے رہائی حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے مجھے آج یہاں اسی لئے بھیجا تھا کہ میں تمہیں پھنسا کر وہاں لے جاؤں جہاں وہ چاہتے ہیں لیکن اس لڑائی کی وجہ سے انہوں نے اپنی اسکیم بدل دی۔ تمہارے آدمیوں نے ان کا کھیل ختم کر دیا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ تمہارے ساتھ آور لوگ بھی ہیں"
"شکریہ۔۔۔۔!" حادی نے مسکرا کر کہا
"اب ان کی پہلی والی اسکیم اپلائے کی جائے گی یعنی میں تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں"
"تمہاری کرم نوازش ہے۔۔۔۔ورنہ میں مفت میں مارا جاتا"
"مقدر ہے اپنا اپنا" نعمان ٹھنڈی سانس لے کر بولا
"کیا آپ کرنل داریان ہیں؟" لڑکی نے نعمان کی طرف دیکھ کر کہا
"لاحول ولا قوہ......!" حادی بُرا سا منہ بنا کر بولا "یہ تو بس یونہی ہے"
"تم خود بس یونہی ہو" نعمان میز پر ہاتھ مار کر بولا
"خاموش رہو!"حادی نے اسے گھور کر دیکھا
"تو پھر چلیں.....!" حادی نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا
"ابھی تو نو ہی بجے ہیں۔۔۔۔۔یم ساڑھے دس بجے وہاں پہنچیں گے"
"کیوں.......!"
"یہی وقت دیا گیا ہے۔۔۔۔۔" وہ کچھ کہتے کہتے رکی پھر آہستہ سے بولی "انہوں نے اپنے کچھ آدمی باہر چھوڑ دئے ہیں۔۔۔۔۔لیکن وہ یہاں سے کافی دور ہیں"
"تم نے اس کی بکواس پر یقین کیسے کر لیا تھا" حادی بولا
"بس تفریحاً۔ حقیقت یہ ہے کہ میں آپ کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہتی تھی۔ اس وقت تک میرا یہی خیال تھا کہ میں ان کی اسکیم کو عملی جامہ پہناؤں مگر پھر۔۔۔۔۔۔۔" لڑکی خاموش ہوگئی ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ بیداری میں کوئی بھیانک خواب دیکھ رہی ہو"
"آپ کیا کہنا چاہتی ہیں"
"ایک طویل داستان ہے پھر کبھی بتاؤں گی۔ آپ اپنے آدمیوں کو الرٹ کیجئے کہ وہ آپ کا تعاقب کریں۔۔۔۔آج کی رات آپ دونوں کے لئے بہت خطرناک ہے"
"میں نے کیا کیا ہے؟" نعمان گھبرا کو بولا
"دونوں سے مراد یہ ہے کہ آپ اور کرنل داریان" لڑکی بولی
"کرنل داریان کیوں؟"
کیا آپ کو علم نہیں ہے کہ وہ دس بجے کی  فلائیٹ سے شکران آرہے ہیں"
"میرے خدا۔۔۔۔۔مجھے قطعی علم نہیں تھا کہ وہ آرہے ہیں"
"آپ ان کی بھی فکر کیجئے"
"ٹھہرئیے۔۔۔۔!"
حادی اٹھ کر اپنے ایک سادہ لباس والے آدمی کے پاس چلا گیا
لڑکی نعمان سے اس کے متعلق پوچھنے لگی۔ اس نے نعمان سے کہا کہ وہ حادی کے ساتھ جانے سے اعتراز کرے۔
"یہ کبھی نہیں ہو سکتا" نعمان بولا "میں خود مر جاؤں گا مگر اسے نہیں مرنے دوں گا۔ اس سے زیادہ پیارا دوست ملنا مشکل ہے"
"اس میں انہی کی بہتری ہے"
اتنے میں حادی بھی واپس آگیا۔
"انہیں سمجھائیے ورنہ ہو سکتا ہے کہ ہم کامیاب نہ ہو سکیں" لڑکی بولی
"نعمان! میں تمہاری محبت کے لئے شکر گزار ہوں مگر ابھی تم ضد نہ کرو"
بدقت تمام وہ نعمان کو اس پر آمادہ کر سکے کہ وہ ان کے ساتھ نہ جائے۔ حادی سارے انتظامات مکمل کر چکا تھا لڑکی کے بیان کے مطابق وہاں وہ لوگ اب بھی موجود تھے جو یقینی طور پو ان کا تعاقب کرتے ۔ ساڑھے دس بجے وہ اٹھ گئے۔
                           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Continue........
GOOD READS 😊
ENJOY THE EPISODE 💜

بدلتے نقشے(Complete)Where stories live. Discover now