Yaar e Man Maseeha 1st Episode

1.6K 37 9
                                    

(یارِمن ہےستمگر یارِمن مسیحا بھی)

میری پہلی کاوش 👇👇
اس کہانی میں بھی کہیں آپ کو مسیحائی نظر آئے گی
تو کہیں ستمگری کی حد
یہ کہانی ہے محبت میں دھوکہ کھانے والی ایسی لڑکی کی جس نے اپنا سب کچھ گنوا دیا اور انتقام لینے کے چکر میں پھر سے غلط لوگوں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔ اور ایسی لڑکی کی جس سے اس کا بچپن اور اس کے خواب چھین لیے گئے تھے۔
یہ کہانی آپ کو بہت سے کرداروں کے گرد گھومتی نظر آئے گی۔ کہیں کوئی اپنی پہلی محبت میں جھکڑا ہوا نظر آئے گا تو کہیں کوئی اُسی شخص کی محبت کو پانے کے لیے تڑپتا ہوا نظر آئے گا،
تو کہیں کوئی آپ کو کسی کے زخموں کو مسیحائی سونپتا ہوا نظر آئے گا۔

یہ کہانی میرے بابا اور ان تمام ٹوٹے ہوئے دل والوں کے نام
جو اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ سٹرگل فیس کررہے ہیں
اپنے آپ کو دباؤ کا شکار مت بنائیں کیسا ہی وقت کیوں نا ہو کیسے بھی حالات ہوں
کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا وقت بدلتا ہے اور ضرور بدلتا ہے

آپ سب کے فیڈبیکز کا انتظار رہے گا۔

******************************

پہلی قسط

"اے شہزادی اٹھو!"
اُس نوعمر لڑکی کے چہرے پر پانی انڈھیلا گیا تھا جس سے وہ فورن حواسوں میں آئی تھی۔
ہوش میں آتے ہی اُس نے اِدهر اُدهر نظر دوڑائی تهی۔
"آپ کون ہیں مجھے کیوں لائے ہیں یہاں۔۔۔ اور کیوں باندھا ہے مجھے ؟"
اس بچی نے روتے ہوئے ایک ہی سانس میں بولا۔
جس پر وہ دونوں آوارہ لڑکے ہاتھ پر ہاتھ مار کر بےہنگم ہنسی ہنسے تھے۔
"میرے بابا کہاں ہیں، میں تو میرے بابا کا انتظار کر رہی تھی "
اُس لڑکی نے روتے ہوئے جیسے التجا کی تھی۔
"دیکھو مجھے چھوڑ دو تم لوگوں کو جتنے پیسے چاہیے میرے بابا سے لے لو"
اس کے روہانسے انداز پر ان دونوں آوارہ لڑکوں کو پھر سے ہنسی کا دورہ پڑا تھا۔
"چھوڑ دیں گے میری بلبل۔۔۔۔۔ ویسے یہ تو ابھی سے قیامت ہے"
ایک نے دوسرے کو آنکھ مارتے ہوئے کہا۔
"چاہیے تو تیرے باپ سے پیسے ہی تھے پر تجھ پر سنی بھائی کا دل آگیا"
سنی نامی لڑکا ہنستے ہوئے اُس کی کرسی کے پاس گیا۔
"کیا کریں دل کا خانہ خراب ہو تجھ کو دیکھ کر قابو میں نہیں رہا،
پر اس سے پہلے تیری بات تو کروائیں تیرے باپ سے اُسے بھی پتہ چلے کے اس کی کلی ہمارے پاس ہی ہے۔
پیسے نہ دئیے یا پولیس کو بتانے کی غلطی کی تو اس کلی کو پیروں تلے روند بھی سکتے ہیں"
سنی نامی لڑکے نے حباست سے کہا۔

"چل لڑکی نمبر بتا گھر کا"
دوسرے لڑکے نے فون نکالتے ہوئے بولا۔
نمبر ڈائل کر کے اس 13 سالہ بچی کے کان سے لگایا گیا تھا۔
"بابا! بابا! مجھے یہاں سے آکر لے جائیں بابا مجھے یہاں نہیں رہنا"
فون اُٹھائے جانے پر بچی نے بےقراری سے کہا۔
بچی کے کان سے فون ہٹا لیا گیا تھا۔
"ہاں اندازہ تو ہو گیا ہوگا تمھاری بیٹی اغواء ہو چکی ہے پولیس کو بتانے کی ہرگز بھی غلطی مت کرنا،
ورنہ بچی کی جان سے ہاتھ دھو بیٹھو گے"
اس لڑکے نے حباست سے دھمکاتے ہوئے کہا۔
"پیسے کب اور کہاں پہنچانے ہیں اس کا تمہیں بعد میں بتا دیا جائے گا"
اس بچی کا باپ بے قراری سے کچھ کہہ رہا تھا جسے سنے بغیر کال کاٹ دی گئی تھی۔

یارِمن مسیحا (انتہائے عشق)Where stories live. Discover now