ملاقاتــ

2.4K 128 12
                                    

گھبراہٹ سے ادیبہ کا حال برا تھا.. اتنے سالوں میں شاید پہلی بار کسی مرد کی نگاہ اس کے چہرے پر پڑی تھی.. حالانکہ اس کے کمرے کی ونڈو جس طرف تھی وہاں نیچے والی کی نظر کم ہی پڑتی تھی..اس نے استغفار پڑھتے ہوئے آنکھیں موند لی..

****

اور اس طرف ہُمام کے ساتھ آئے روحان کے چہرے پر پرسکون مسکراہٹ تھی.. وہ اتفاق سے ازلان کے ساتھ اس راہ سے گزر رہا تھا.. تو ہمام جو پھولوں کو سیٹ کر رہا تھا.. اس نے ہی روحان اور ازلان کو بُلا لیا تھا.. اور اتفاق سے روحان کی نگاہیں اٹھی تو وہ چونک گیا، کسی کا آدھا چہرہ نظر آیا تھا.. کون تھی وہ خود سے سوال پوچھا.. اور ذہن نے جواب دے دیا تھا کہ یقناً وہ ادیبہ ہی تھی..اس نے مسکرا کر کچھ سوچا اور مطمئن ہوگیا..

یار ویسے آج شاید تم بہت بزی ہو، ازلان نے مصروف سے ہمام کو دیکھ کر کہا..
ارے اب کیا بتاؤ، ازلان برو آج میری خالہ آنے والی ہیں..لکھنؤ سے بس پہنچتی ہی ہونگی..
اچھّا..
ٹھیک ہے پھر ہم بس نکلتے ہیں.. بائے..
چائے تو پی لیں بھائی..

نہیں یار پھر کبھی اب بائے...

ہمم ﷲ حافظ
دونو‍ں رخصت ہوگئے اور ہمام پھول سیٹ کرنے لگا..

_______________________________________

ممبئی کے پَوش علاقے میں جہاں یہ رضا ہاؤس تھا.. یہ ایک بڑا فلیٹ تھا.. جس کے ارد گرد ہمام نے چھوٹا سا گارڈن بنایا تھا..اور اندر بڑے سے ہال کے ساتھ ایک ڈرائینگ روم تھا، اوپر کی جانب چار کمرے اور ایک کمرہ سٹور روم کے طور پر استعمال ہوتا، کچن اور ڈائنگ روم ایک ساتھ تھا..سارے گھار کا رنگ پرپل اور گولڈن تھا.. صرف کمروں کا رنگ الگ الگ تھا..

گاڑی کی آواز پر چوکیدار نے گیٹ کھولا اور ادب سے انھیں سلام کیا..

اسلام علیکم آپا کیسی ہیں..؟
ہال میں رابعہ بیگم اور ضامن کے داخل ہوتے ہی صبیحہ بیگم نے گرمجوشی سے کہا..
ہاں الحمدُلـلّـه ٹھیک.. بس یہ فلائیٹ تاخیر ہونے کے سبب دیر ہوگئی انہوں نے گلے ملتے ہوئے جواب دیا.. اور اب ملیحہ خالہ سے اور ضامن صبیحہ بیگم سے مل رہا تھا..
مـاشآء الــلّــه بہت پیاری لگ رہی ہو بیٹا..
انیوں نے ستائشی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا..

اور ضامن کی نظر بے ساختہ اُٹھی تھی.. مگر اس نے مسکرا کر سر جھکا لیا تھا.. اور میری دوسرے گڑیا اور یہ ہُمام نظر نہیں آرہے؟
خالہ نے اشتیاقیہ لہجے میں دریافت کیا..
بس آرہا ہے ہمام.. آپ آرام کرئیے..
ارے نہیں پہلے میں ادیبہ سے مل لوں..انہوں نے محبت سے کہا..
وہ اس کے روم میں ملیحہ کے ساتھ ہی داخل ہوئی..
اسلام علیکم خالہ جانی..
وعلیکم السلام میری گڑیا
کیسی ہو، انہوں اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا..

جی الحمدُلـلّـه.. ادیبہ نے بھی احترام اور نرمی سے کہا..
آؤ میرا بیٹا، نیچے میں نے تمہارے لئیے ڈھیر ساری کیڈبریز لی ہے .. لیکن نیچے ضامن ہے، چلو میں خود آکر دیتی ہوں، کچھ دیر میں... ٹھیک....... انہوں نے خود ہی سوال جواب کیا..

پاڪیزہ عشـق تیرا.. ✍🏻سیدہ احتشام Completed ☑️مکملpakeeza Ishq Tera By SayyidahWhere stories live. Discover now