دینـداری

1.8K 122 17
                                    

سنئیے..

Reader's.. Aap lougo se guzarisha hai jaha'n bhi Deen ki baate aayen use zarur parhiye is novel ka maqsad faqat story batana nhi balke iske zariye islah krna bhi hai.. Hum. Itni mehnat se likh skte hain to kya aap parh nhi sktin?zarur parhiye q k kabhi kabhi ek Aayat hi hamari zindagi badal deti hai..
_______________________________________

السلام علیکم

روحان نے گھر پہنچتے ہی سلام کیا..صوفیہ بیگم اور عافیہ کی خوشی کی انتہا نہ رہی.. وہ اپنی ماں کے گلے لگا اور عافیہ کو پیار کرنے کے بعد اپنے ڈیڈ کو فون کیا..اور اپنی آمد کا بتایا..

بیٹا اب آرام کرلو، سفر کی تھکن ہوگی..
یس موم..تھکن تو بہت ہے..
عافی چائے لےجاؤ بھائی کے لئیے..
ٹھیک ہے.. کہتی عافیہ کچن کی جانب چلی گئی..

چائے پی کر وہ سو چکا تھا اور اب بیدار ہوا تھا.. شام کے 5بجے..تبھی صوفیہ بیگم آئیں..

بیٹا تمہاری پھپھو بہت زیادہ کال کررہی تھیں..
اچھا کیوں؟
وہ بیٹا سحرش کے لئیے..
کیوں کیا ہوا اسکو..؟
بیٹا تمہارے اور سحرش کے رشتے کے لئیے..صوفیہ بیگم نے اسے دیکھتے ہوئے ایک ہی بار میں تیزی سے کہہ دیا.. وہ جانتی تھیں اسکا کیا ری ایکشن ہوگا..

تو موم اس میں سوچنے کی گنجائش ہی کہاں.. فوراً انکار کرئیے..
مگر.. مطلب بیٹا تمہارے ڈیڈ نے ہاں کردی ہے..

واٹ.. موم یہ کیا بچپنا ہے.. میں کوئی چھوٹا بچہ نہیں ہوں جو میرا رشتہ یونہی بلا اجازت فِکس کیا جائے.. میں اپنی پسند سے شادی کرونگا.. یہ بات آپ ڈیڈ کو بتا دیں.. اور ہاں موم اگر زبردستی کا سوچا بھی تو میں ابھی کہ ابھی نکل جاؤنگا..اسکے لہجے میں بلا کی سختی جب کہ چہرے پر سنجیدگی قائم تھی..

صوفیہ بیگم کا تو دل ہول گیا.. عافیہ کی شادی سے تو طفیل صاحب کا مزاج ٹھنڈا اور انداز میں بدلاؤ نمایاں نظر آتا تھا..اور انکی بہن کی ضد پر انہوں نے ہاں کہہ دی تھی.. مگر روحان کا انداز اور لہجہ دونوں ہی انہیں پریشان کررہے تھے..

بیٹا تم ایسا کچھ نہیں کروگے.. کہی نہیں جاؤگے.. میں تمہارے ڈیڈ سے بات کرتی ہوں..

اوکے،، آپ اداس مت ہوؤ..پلیز میرا مقصد آپکو ہرٹ کرنا نہیں بٹ شادی کے لئیے میرے ذہن میں سحرش دور دور تک نہیں ہے..

ہمم بیٹا تم فریش ہوجاؤ..میں چائے بنواتی ہوں..

جی

وہ جاچکی تھیں.. مگر روحان بیڈ پر بیٹھے ہوئے مسلسل اپنا مستقبل سوچ رہا تھا.. جہاں سحرش کی گنجائش کہی نہیں تھی..اس نے ہمام کو کال لگائی.. مگر کال اٹھائی نہیں گئی.. بعد کا سوچتے اس نے کپڑے لئیے.. اور فریش ہونے چلا گیا.. یہ اسکی عادت تھی رات یا شام میں ٹھنڈے پانی سے ضرور نہاتا.. صبح اور شام دو وقت لگاتار نہاتے کئی بار بیمار بھی ہوجاتا مگر عادت تھی جو وہ بدل نہیں پاتا تھا..

فریش ہونے کے بعد چائے لی اور کھڑکی پر کھڑا ہوگیا..
ادیبہ کیا تم مجھے مل سکتی ہو..خودبخود دل میں خیال آیا..

پاڪیزہ عشـق تیرا.. ✍🏻سیدہ احتشام Completed ☑️مکملpakeeza Ishq Tera By SayyidahWhere stories live. Discover now