Episode : 5

5.8K 211 96
                                    


زنیرہ جائے نماز پر بیٹھی دعا مانگ رہیں تھی، کچھ گرنے کی آواز پر وہ تیزی سے کمرے سے باہر نکلیں.

لاؤنج میں مناہل پھتر کے مجسمے کی طرح ساکت کھڑی تھی اور اس کے قدموں میں فون گرا پڑا تھا. زنیرہ پریشانی سے اس کے قریب گئیں.

"مناہل؟ کیا ہوا ایسے کیوں کھڑی ہو اور یہ فون کیوں زمین پر گرا ہے؟" زنیرہ زمین سے فون اٹھاتے اس سے پوچھ رہیں تھی.

مناہل جھٹ سے زنیرہ کے گلے لگی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی. اس کے اس طرح رونے پر زنیرہ کا دل ڈوبنے لگا.

"م...مناہل میری جان کچھ بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے؟ ایسے کیوں رو رہی ہو؟"

"و....ول...ید..." اس سے پہلے کے وہ مزید کچھ بولنے کی کوشش کرتی، تیزی سے زینے پھلانگتے عاطف نے زنیرہ کو مخاطب کیا.

"زنیرہ باجی ہسپتال سے فون آیا ہے، ولید کو ہوش آ گیا ہے. اگر آپ نے جانا ہے تو جلدی کریں میں گاڑی نکالتا ہوں." عاطف بیرونی دروازے سے باہر نکل گئے.

زنیرہ کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہنے لگے، ان نے مناہل کے چہرے پر پیار دیا اور اس کے آنسو صاف کر کے چادر لینے اپنے کمرے کی جانب چل دیں.

مناہل کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا وہ کیا سمجھی تھی اور بات کیا تھی.

کچھ دیر پہلے آنے والی کال نفیسہ کی تھی اور وہ بہت شدت سے روتے ہوئے بولنے کی کوشش کر رہیں تھی.

"و...لید...."

اس سے آگے مناہل میں کچھ بھی سننے کی ہمت نہیں تھی اسے لگا ولید اسے چھوڑ کر ہمیشہ کےلیے چلا گیا ہے،

اسے اپنا جسم بے جان ہوتا محسوس ہوا اور اس کے ہاتھ سے فون چھوٹ گیا.

اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اڑ کر ولید کے پاس پہنچ جائے.

"ماما میں بھی جاؤں گی." وہ کمرے سے باہر نکلتی زنیرہ سے مخاطب ہوئی.

"نہیں ابھی اپنی ماما کو جانے دو. ہم ناشتا کر کے کچھ دیر بعد چلیں گے."

زنیرہ کے پیچھے کمرے سے باہر نکلتے سکندر نے کہا.

"لیکن پاپا..." اس نے بولنے کی کوشش کی لیکن سکندر نے اسے ٹوکا.

"میری جان میں نے کہا ناں میں خود لے کر چلوں گا آپ کو. جائیں تھوڑی دیر آرام کریں پھر ناشتا کر کے چلیں گے."

"اوکے..." وہ سر ہلا کر کمرے کی جانب چل دی اس نے شکرانے کے نوافل بھی تو ادا کرنے تھے. آخر کو اس کی دعائیں قبول ہو گئیں تھیں.

*********

آسمان پر طلوع ہوتے سورج کی روشنی آہستہ آہستہ ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رہی تھی.

تہ خانے کے اندر ہلکی سی روشنی نظر آ رہی تھی اور اس کی وجہ بھی چھت سے لٹکتا بلب تھا.

مگر اس تہ خانے میں موجود درندے کے اندر گھپ اندھیرا تھا، اس کا دل سیاہ تھا.

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now