Episode : 11

5K 206 159
                                    


مناہل اور شایان اس وقت اسلام آباد کے ایک مشہور شاپنگ مال میں موجود تھے۔ مال میں معمول کا ہجوم تھا۔

مناہل کے لیے ولیمے کا عروسی جوڑا خریدا جا چکا تھا وہ سارا وقت بیزار سی شایان کے ساتھ چل رہی تھی۔

اس کے لیۓ جوڑا بھی شایان نے اپنی پسند سے لیا تھا اور اب شایان اپنے لیے ڈریس پسند کر رہا تھا۔

اچانک ہی مناہل کو اپنا سر گھومتا ہوا محسوس ہوا۔ آس پاس موجود ہر چیز ، ہر شخص دھندلاہٹ کی زد میں نظر آنے لگا اور جسم بےجان محسوس ہونے لگا۔

اس سے پہلے کہ مناہل زمین بوس ہوتی اس نے شایان کا بازو تھام کر خود کو سہارا دیا۔

شایان جو ہاتھ میں سیاہ ڈریس شرٹ پکڑے دیکھ رہا تھا مناہل کے اس طرح اچانک بازو تھامنے پر چونک کر اس کی جانب گردن پھیر کر دیکھنے لگا اور دیکھتے ہی مناہل کے بازو تھامنے کی وجہ سمجھ گیا۔

وہ ایک ہاتھ سر پر رکھ کر دوسرے سے شایان کا بازو مضبوطی سے تھامے کھڑی تھی۔

"مناہل.. تم ٹھیک ہو؟ کیا ہوا ہے؟" وہ پریشانی سے پوچھتے ہوئے مناہل کو سہارا دے کر تھوڑے سے فاصلے پر رکھے کاؤچ پر بٹھانے لگا۔

"پانی لاؤ جلدی۔" پاس کھڑے گارڈ کو پانی لانے کے لیے بھیج کر شایان نے مناہل کے ہاتھ تھامے، اس کے ہاتھ برف کی طرح ٹھنڈے ہو رہے تھے۔

یقیناً اس کا بلڈ پریشر لو ہو چکا تھا۔ وہ بالکل ہی نڈھال ہو گئ تھی۔

"مناہل... پانی پیو۔ آنکھیں کھولو۔ شاباش۔" شایان اس کا گال تھپتھاتے ہوئے اسے پانی پلانے کی کوشش کر رہا تھا۔

بوتیک میں اس وقت بہت کم افراد موجود تھے اور وہ شاپنگ کرنے کے بجاۓ تجسس سے یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے۔

پانی کے چند گھونٹ حلق سے اترنے کے بعد مناہل آنکھیں کھولنے میں کامیاب ہوئی تھی مگر سر اب بھی گھومتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔

مناہل کو آنکھیں کھولتا دیکھ کر شایان کا رکا ہوا سانس بحال ہوا تھا۔

اس خنکی بھرے موسم میں بھی وہ اپنی پیشانی پر ابھرتے پسینے کے قطرے محسوس کر سکتا تھا۔

شایان خان کو ان چند لمحوں میں خوف محسوس ہوا تھا ، مناہل کو کھونے کا خوف۔ مگر کیوں؟ اس سوال کا جواب اس کے پاس نہیں تھا۔

عرصہ ہوا تھا خوف یا ڈر جیسا احساس شایان کی زندگی میں اپنا وجود کھو چکا تھا۔

"ٹھیک ہو تم؟" مناہل کے سرد ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں کی نرم گرفت میں تھام کر گرمی پہنچانے کی لاشعوری کوشش کرتے ہوۓ وہ بےچینی سے پوچھ رہا تھا۔

مناہل نے محض اثبات میں سر کو جنبش دی۔

"ناشتہ کیا تھا تم نے؟" شایان جانچتی نظروں سے مناہل کا زرد پڑتا چہرہ دیکھ رہا تھا۔

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now