Episode : 10

4.4K 205 166
                                    

مجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے


تیرے قدموں کی آہٹ سے
تیری ہر مسکراہٹ سے

تیری باتوں کی خوشبو سے
تیری آنکھوں کے جادو سے

تیری دلکش اداؤں سے
تیری قاتل جفاؤں سے

مجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے

تیری راہوں میں رکنے سے
تیری پلکوں کے جھکنے سے

تیری بےجا شکایت سے
تیری ہر ایک عادت سے

مجھے تب بھی محبت تھی
مجھے اب بھی محبت ہے۔۔۔۔۔

رات کی سیاہی نے ہر شے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ شہرِ خموشاں میں بھی سناٹے کا راج تھا۔

تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد کسی جنگلی جانور کی غرانے اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں سناٹے میں ارتعاش کا باعث بنتی تھیں۔

وہ ہر چیز سے بے نیاز ایک قبر کے پاس گھٹنے زمین پر ٹکاۓ، اور سر جھکاۓ بیٹھا تھا۔

ہوا کے جھونکوں کی وجہ سے اس کے بال پیشانی پر بکھر گئے تھے اور آنکھوں سے برستے آنسو، تھوڑی سے ٹپک کر قبر کی مٹی میں جذب ہوتے جا رہے تھے۔

آج وہ پانج سال کا طویل عرصہ گزارنے کے بعد یہاں آیا تھا۔ مگر جدائی کا غم آج بھی پہلے دن کی طرح تازہ تھا۔

دل آج بھی خون کے آنسو روتا تھا۔

"زری...." لبوں نے سرگوشی کی تھی۔

"میں نے تم سے وعدہ کیا تھا نا کہ جب تک تمہارے مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی میں تمہارے پاس نہیں آؤں گا۔

تمہارا انتقام لے لیا گیا ہے زری لیکن.... (وہ بولتے بولتے رکا اور لبوں سے آہ نکلی) تمہارا انتقام شایان خان نہیں لے سکا زری.... میں آج بھی اتنا ہی بےبس اور کمزور ہوں جتنا پانچ سال پہلے تھا۔

تمہارے مجرموں کو دیان خان نے سزا دی ہے۔ تم دیان خان سے واقف نہیں ہو میں جانتا ہوں،

لیکن اگر تم اسے اپنی زندگی میں جان جاتی تو شاید تم سب سے زیادہ نفرت دیان خان سے ہی کرتی۔" شایان کے لبوں پر تلخ مسکراہٹ بکھری تھی۔

"کبھی کبھی میں سوچتا ہوں تم اتنی خاموش کیسے رہتی ہو؟ کیونکہ تم جہاں ہوتی تھی، خاموشی تو وہاں سے دور بھاگ جاتی تھی۔

تم جاتے ہوۓ میرے اندر سناٹے بھر گئ تھی زری...

تمہیں رنگوں سے عشق تھا اور مجھ سے دور جاتے ہوۓ تم میری زندگی میں بھرے سارے رنگ اپنے ساتھ کھینچ کر لے گئ ہو۔" زکام زدہ سانس کھینچتے ہوۓ وہ رکا۔

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now