Episode : 9 (Part : 2)

3.6K 158 94
                                    


جس وقت وہ گھر پہنچا لاؤنج میں دیوار پر لگی گھڑی کی سوئیاں رات کے نو بجا چکی تھیں۔

تقریباً پندرہ منٹ بعد وہ فریش ہو کر ڈائیننگ ہال میں پہنچا تو وہاں موجود افراد ڈنر کرنے میں مصروف تھے، وہ لیٹ ہو چکا تھا۔

سربراہی کرسی پر فیروز خان براجمان تھے۔ ان کی دائیں جانب مناہل اور بائیں جانب اسفندریار براجمان تھا۔ جبکہ بی جان اسفند یار کے ساتھ والی کرسی پر موجود تھیں۔

سب کو مشترکہ سلام کرنے کے بعد وہ مناہل کے ساتھ والی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا۔

اسفندیار نے تو اسے دیکھتے ہی منہ پھیر لیا تھا جبکہ فیروز خان کا رویہ نارمل ہی لگ رہا تھا۔

اسفندریار کے ناراضگی سے پھولے ہوۓ چہرے کی طرف دیکھتے ہوۓ شایان کے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ رینگی

جسے وہ بریانی سے بھری چمچ ہونٹوں کے درمیان رکھتے ہوۓ برقت چھپا گیا۔

مناہل آنکھیں پھاڑے حیرت سے شایان گھور رہی تھی کیونکہ وہ مناہل کی پلیٹ سے، اس کی چمچ سے کھا رہا تھا۔

مناہل نے پانی پینے کی غرض سے چمچ پلیٹ میں رکھی تھی اور اب وہ شایان کے نا صرف ہاتھ میں تھی بلکہ وہ اسے استعمال بھی کر رہا تھا۔

مناہل کا گھورنا محسوس کر کے اس نے چہرے کا رخ اس کی جانب کیا۔

"کیا ہوا تم کھا کیوں نہیں رہی؟" شایان نے انجان بنتے ہوۓ پوچھا۔

"یہ پلیٹ اور چمچ میری تھیں۔ " وہ دانت کچکچاتے ہوۓ بولی۔

"اچھا.... لیکن یہ تمہاری کیسے ہوئیں؟ جہاں تک مجھے یاد ہے، یہ گھر میرا ہے ،

اس گھر کی ہر چیز میری ہے اور... ( وہ رکا اور مناہل کی آنکھوں میں اپنی آنکھیں گاڑیں) اور تم بھی میری ہو۔"

آواز اتنی ہلکی تھی کہ صرف مناہل ہی سن پاۓ۔

"آہم....آہم... آپ یہاں اکیلے نہیں بیٹھے مسٹر اینڈ مسِز شایان خان !" اسفندیار کے طنز پر وہ سیدھا ہو کر بیٹھا اور مسکراہٹ ضبط کی۔

بائیں گال پر ڈمپل بھی کچھ پل کے لیے نمودار ہوا۔

فیروز خان بھی جانچتی نظروں سے مناہل اور شایان کو دیکھ رہے تھے۔

مناہل ایک جھٹکے سے اٹھی اور ڈائننگ ہال سے باہر نکل گئ۔

اس کو شایان کا بےتکلف رویہ ایک آنکھ نہیں بھایا تھا۔ کیا وہ واقعی خوش تھا یا صرف دکھاوا کر رہا تھا ؟

لیکن جو بھی تھا وہ مناہل کا موڈ خراب کر چکا تھا۔

***************

"کیس کا کیا بنا؟" ڈنر کرنے کے بعد فیروز خان نے شایان سے بات کرنے کے لیے اسے اپنے کمرے میں بلایا تھا۔

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now