Episode : 16

2.9K 162 96
                                    


میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے..،
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلا کچھ بھی نہیں...!

وادیِ سوات کے پہاڑوں پر سنہری دھوپ اتر رہی تھی۔ مناہل کاسنی رنگ کے لان کے جوڑے میں ملبوس حویلی کے باغ میں چہل قدمی کرتے ہوۓ خود بھی باغ کا حصہ لگ رہی تھی۔ 

خوبصورت پھول اور پودے طبعیت پر اچھا اثر ڈال رہے تھے۔  آج چار دن ہو گۓ تھے اسے یہاں آۓ ہوۓ۔  

رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا تھا اور آج دوسرا روزہ تھا۔
لیکن اپنی موجودہ حالت کی وجہ سے مناہل روزے نہیں رکھ رہی تھی اور یہ بھی شایان کا فیصلہ تھا۔ 

ڈاکٹر کے مطابق مناہل خون کی کمی اور جسمانی کمزوری کا شکار تھی۔
 

تین دن بعد مناہل کے فائنل ایگزام شروع ہونے تھے اور اس کی بالکل بھی تیاری نہیں تھی۔

اس دن شایان کے پستول نکالنے کے بعد کسی نے بھی ان کی جانب بڑھنے کی جراءت نہیں کی تھی لیکن مناہل خوف اور تھکاوٹ کی وجہ سے بےہوش ہو گئ تھی۔

مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوبنے سے پہلے اس نے اپنے گرد شایان کے مضبوط بازؤں کا حصار محسوس کیا تھا۔

اور پھر جب اس نے آنکھیں کھولیں تو خود کو ایک وسیع اور خوبصورت کمرے میں بیڈ پر موجود پایا۔ 

بعد میں مناہل کو کسی ملازمہ کی باتیں سن کر پتا چلا کہ یہ حویلی شایان خان کے نام ہے اور شایان نے چند ایک ملازمین کے علاوہ باقی سب کو فارغ کر دیا تھا۔ 

اب حویلی میں بتول خانم کی حکومت اختتام پذير ہو چکی تھی۔ شایان التمش خان نے ظلم و بربریت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ 

حویلی باہر سے جتنی خوبصورت لگتی تھی اندر سے بھی صندل کی لکڑی اور سنگِ مرمر سے بنی یہ حویلی بہت خوبصورت تھی۔ 

ہر ہفتے بدھ کے دن اس قصبے میں مقیم افراد اپنے مسائل کے حل کی تلاش میں صبح صادق سے ہی حویلی کے باہر جمع ہونا شروع کر دیتے تھے۔

یہی وجہ تھی کہ اس دن بھی حویلی کے مرکزی دروازے کے باہر لوگوں کی قطار بنی تھی۔  

بتول خانم نے مناہل کا سامنا دوبارہ نہیں ہوا تھا لیکن مناہل جانتی تھی کہ وہ غصے سے بھری بیٹھیں ہوں گی۔

ویسے بھی یہ حویلی اتنی بڑی تھی کہ اگر کوئی بندہ کھو جاۓ تو آسانی سے نا ملنے پاۓ۔

نائلہ اور زنیرہ سے فون پر رابطہ ہوتا رہتا تھا۔ نائلہ نے تو اسے وادیِ سوات کی تصاویر بنا کر بھیجنے کا کہا تھا لیکن اب تک وہ حویلی سے باہر ہی نہیں نکلی تھی۔

شایان خود تو پتا نہیں کدھر مصروف رہتا تھا لیکن مناہل کو بھی یہاں سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ 

MOHABBAT by Haya Fatima Unde poveștirile trăiesc. Descoperă acum