Episode : 7 (Part 1/2)

4.3K 156 45
                                    

دسمبر کی یخ بستہ اور اس سال کی آخری رات اور ایسے میں سرد رات کی خاموشی کو چیرتی تیز بارش کی آواز، رات کو مزید اداس بنا رہی تھی.

بارش کی بوندیں کھڑکی کے شیشے سے ٹکرا کر نیچے کی جانب پھسلتی جا رہی تھیں بالکل ویسے ہی اس کی آنکھوں سے بہتے آنسو گالوں سے پھسل کر، ٹھوڑی سے ٹپکتے جا رہے تھے.

کچھ ہی دیر میں ایک نئے دنیاوی سال کا آغاز ہونے جا رہا تھا. نئے سال کے آغاز پر ہر انسان کی آنکھوں میں نئے خواب اور نئی خواہشات ہوتی ہیں مگر اس کے خواب اور خواہشات آنکھ سے بہتے آنسوؤں کے ساتھ بہہ گئ تھیں.

”میں تمہیں کبھی بھی معاف نہیں کروں گی شایان خان! تم نے مجھ سے میرے اپنے، میری محبت، میری خوشیاں، میرے خواب سب کچھ چھین لیا ہے. اللہ بھی تمہیں کبھی معاف نہ کرے. تم زندگی بھر سکون کو ترسو گے...!“ وہ سِسکتے ہوئے بڑبڑا رہی تھی.

وہ کمرے میں تنہا تھی کیونکہ اب اس کے بہن بھائی بھی اس سے نفرت کرتے تھے اور ایشال نے مناہل کے ساتھ کمرہ شئیر کرنے سے صاف منع کر دیا تھا.

کچھ دن پہلے کے مناظر ایک پھر اس کی آنکھوں کے پردوں کے پار ابھرنے لگے.

”تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ تم سچ بول رہے ہو؟“ سکندر کے برہمی سے پوچھنے پر شایان کے لبوں پر محفوظ کن مسکراہٹ بکھر گئ.

اس نے کوٹ کی اندرونی جیب سے خاکی رنگ کا لفافہ نکال کر سکندر کی جانب بڑھایا.

”پراسیکیوٹر صاحب اصل اور نقل کی پہچان تو ہو گی نہ آپ کو!“ اس کا لہجہ طنزیہ تھا.

سکندر نے کانپتے ہاتھوں سے لفافہ تھام کر کھولا. اور کاغذات نکال کر پڑھے. کچھ لمحوں کے لیئے سکندر کے چہرے کا رنگ سپید پڑھ گیا مگر اگلے ہی پل ان نے خود کو سمبھال لیا.

”آپ کے چہرے کے تاثرات بتا رہے ہیں کہ آپ کو اس نکاح نامے اور اس پر ہوئے دستخط کے اصلی ہونے اور مناہل کا میری قانونی اور شرعی بیوی ہونے کا یقین ہو چکا ہے پراسیکیوٹر صاحب!“

اس کے لبوں پر دل جلانے والی مسکراہٹ تھی جبکہ لہجے میں جیسے زہر گھلا تھا.

شایان کے الفاظ سن کر اور سکندر کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر لاؤنج میں موجود باقی افراد کو بھی جیسے سانپ سونگھ گیا تھا.

سکندر نے لفافہ اور کاغذات شایان کی جانب اچھالے اور مناہل کی جانب بڑھے، مناہل انہیں اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر خوف سے لرزنے لگی.

سکند نے اسے کاندھوں سے تھام کر ایک جھٹکے سے اپنے سینے سے لگایا

”مناہل... میری جان تمہیں کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے. اپنے پاپا کو سب سچ سچ بتاؤ.

مجھے پتا اس شخص نے تمہیں ڈرایا دھمکایا ہوگا اور تم اس کی باتوں سے ڈر گئ ہوگی.

سب کو بتا دو یہ آدمی جھوٹ بول رہا ہے. مجھے اپنی بیٹی پر یقین ہے، میری بیٹی کبھی بھی ایسا نہیں کر سکتی.“

MOHABBAT by Haya Fatima Where stories live. Discover now