Episode: 17 ❤

892 39 7
                                    

💕 اپنی کلائی میں سنواری گئی ان کانچ کی چوڑیوں کی کھنک سے آج پھر وہ اس کی مکمل توجہ اپنی جانب کھینچ چکی تھی۔۔۔ وہ مہربان سا شخص جو اب اس کا محرم تھا 💕

____________________

وہ اپنے کمرے میں ہی موجود سٹدی روم میں بیٹھا لیپ ٹاپ پر نظریں مرکوز کیے صبح ہونے والی میٹنگ کی ڈیٹیلز چیک کر رہا تھا کے جب کمرے سے آتی چوڑیوں کی کھنک نے روم میں اس کی موجودگی کا احساس دلاتے ہوئے کام پر سے دھیان ہٹانا چاہا۔

ٹیبل سے اپنے آئی گلاسز اٹھا کر پہنتا وہ کمرے کی طرف بڑھا جہاں آتے ہی اسے کبٹ کے آگے کھڑا پایا جسے وہ تقریبأ پورا ہی خالی کرنے والی تھی۔۔۔ یہ سب اسے پاس ہی پڑے ڈبل سیٹر پر رکھے گئے ان ڈھیر سارے کپڑوں پر نظر پڑتے ہی معلوم ہوا۔



کمر تک آتے گھنے بال کھلے ہوئے تھے جن کی کچھ لٹیں جھولتے اس کے رخسار کو چھو کر پریشان کرتیں کے وہ بار بار ہاتھ سے انہیں کان کے پیچھے اڑستی اور وہ ایک بار پھر پنکھے کی ہوا سے واپس چھیڑ خانی کرنے لگ جاتیں۔۔۔ وہ اپنے کام میں اتنی مگن تھی کے اس کے آنے کا پتا بھی نہ چلا۔

کیا کر رہی ہو؟
نہ سمجھ سے انداز میں اس سے مخاطب ہوا جو اب اس کی گرے شرٹ ہینگر سے نکالنے کے بعد اسی صوفے پر رکھتے ہوئے کافی مصروف دکھائی دے رہی تھی۔۔۔ ردا نے آواز پر پلٹ کر اسے دیکھا جو آفیشل ڈریسنگ میں اس کے سامنے کھڑا تھا کیونکے وہ آفس سے واپس آتے ہی بنا چینج کئے سٹدے روم جا کر گم ہوگیا تھا اور آفس کا کام کرتا رہا تھا۔۔۔ ردا کی نظر اب اس کے بالوں پر جا ٹھہری جو اوپر کی طرف نفاست سے سیٹ ہوئے تھے جنہیں دیکھ اس گھڑی وہ تو بس یہی سوچ پائی تھی کے جانے کیسے پنکھے کی ہوا کے باعث بھی اس کے بالوں کی ترتیب ذرا نہیں بگڑی۔

تمہارے کپڑے علیحدہ کر رہی ہوں۔۔۔ بالوں پر سے دھیان ہٹاتے جواب دیا گیا۔

یہ جو کپڑے میں نے الگ کیے ہیں نا علی! اب سے تم یہ باہر پہن کر نہیں جاؤ گے۔۔۔ وہ دو قدم اس کے قریب آ کر ان ڈھیر سارے کپڑوں کی طرف اشارہ کرتی بولی جن کو باہر پہننے سے اسے منع کر رہی تھی۔

پر کیوں۔۔۔ یہ سب تو میرے فیورٹ ہیں یار!!! اور۔۔۔ تمہیں بھی تو پسند تھے جو تم نے لئے بھی تھے میرے لئے۔۔۔ ہاں؟ وہ اس کی ہر بات مانتی ہے پھر تو اسے بھی اس کی ہر بات خاموشی سے ماننی ہوگی۔۔۔ اپنے فیورٹ کپڑے پہننے سے منع کئے جانے پر اسے صدمہ لگا تو آگے بڑھ کر صوفے پر موجود کپڑوں میں ہاتھ ڈالتے اب ایک ڈارک بلو شرٹ اپنے ہاتھ میں اٹھا کر اس نے ردا کو بھی یاد دلانا ضروری جانا کے یہ تو اسی نے لا کے دیے تھے۔۔۔ اس نے دیکھا کے وہ اس کی پسند کے تقریبأ سب ہی کپڑے تو منع کر رہی تھی جس سے وہ اندازہ لگا ہی سکتا تھا کے وارڈروب میں پہننے کو اب چند گنے چنے کپڑے ہی باقی رہ گئے ہوں گے۔

پسند ہیں اور تم پر بہت اچھے بھی لگتے ہیں تبہی تو میں ایسا چاہتی ہوں۔۔۔ تم انہیں میرے سامنے تو پہن سکتے ہو پر کہیں اور نہیں۔۔۔ حتمی فیصلہ سناتی وہ دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہوئی۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now