Episode: 11 ❤

988 46 9
                                    

گاڑی میں چلتے سوفٹ میوزک اور بارش کے شور سے بیگانی سی اس کی آواز میں کھوئی وہ تو بس اسے ہی سنے گئی جیسے اس وقت اس سے زیادہ ضروری کام اور کوئی نا ہو۔۔۔

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

گاڑی میں چلتے سوفٹ میوزک اور بارش کے شور سے بیگانی سی اس کی آواز میں کھوئی وہ تو بس اسے ہی سنے گئی جیسے اس وقت اس سے زیادہ ضروری کام اور کوئی نا ہو۔۔۔

آج ایک ہی رات میں بارش کو انجوائے کرنے کے اور کتنے پلان بنائے ہیں تم دونوں نے جیا۔۔۔ اکسائٹڈ تو ایسے ہو کے جیسے بارش آج کے بعد پھر کبھی نہیں ہونی۔۔۔ وہ پچھلی سیٹ پر پڑی بکس کی طرف اشارہ کرتا بولا جو جیا نے آج ہی خریدی تھیں اور اس سے صبر نا ہوا تو شانزے کو دکھانے اور اس کے ساتھ مل کر پڑھنے کا پلان بناتی اپنے ساتھ ہی لے آئی تھی۔۔۔ ادیان کی حیرانگی جائز تھی اسی لئے وہ بس خاموش سی اسے دیکھ کر مسکرائی۔

اسے معلوم تھا کے ادیان کو نیوی بلو, بلیک اور گرے رنگ بہت پسند ہیں اس لئے آج اس نے اسی کی پسند کا کوئی رنگ پہننا چاہا تھا۔۔۔۔ نیوی بلو رنگ کے لونگ فروک پر شاکنگ پنک دوپٹہ پہنے اپنے کمر تک آتے بال ہمیشہ کی طرح کھولے وہ بہت پیاری لگرہی تھی جبکہ ادیاں سیاہ رنگ کی جینس پر سیاہ شرٹ پہنے آستینیں کہنیوں تک موڑے بہت ہینڈسم لگ رہا تھا۔

________________

یار! ایک تو یہ بھائی کے فرائض بھی مجھے ہی نبھانے پڑتے ہیں کاش! کے تم دونوں کا کوئی بھائی ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا۔۔۔ ادیان جیا کے ساتھ شانزے کو بھی ملاتا افسوس بھرے لہجے میں بولا۔۔۔

وہ جو کب سے گاڑی میں پھیلی اس کے مخصوص پرفیوم کی مہک اور آواز کی مٹھاس میں کھوئی سی تھی "بھائی کے فرائض" یہ الفاظ سنتے ہی اس کے سہر کا تسلسل چھن سے ٹوٹا اور اس کا دل کیا ساتھ بیٹھے اس خوبصورت شخص کا حلیہ ہی بگاڑ دے۔

_________________❤❤

میری بزنس پارٹی میں تم کیا کر رہے تھے۔۔۔؟ آخر کیا ضرورت تھی تمہیں وہاں آنے کی۔۔۔۔
شیریں بیگم اسٹڈی میں ادھر سے ادھر چکر لگاتی ظفر سے فون پر بات کرتے ہوئے غصے سے دھاڑیں جو آج اچانک ان کی بزنس پارٹی میں آ کر ان کے ساتھ کھڑا ہوتا جو آیا بولے گیا اور اس کی یہ بات انہیں شدید غصہ دلا گئی تھی۔

میں وہاں اپنی ایک فرینڈ کے ساتھ آیا تھا۔۔۔
That's it!
ظفر نے انہیں اپنی صفائی دینا مناسب نا سمجھا تو نارمل سے انداز میں مختصر بولا۔

بس! تو یہ بے تکی سی وجہ ہے تمہاری اس اتنی بڑی لاپرواہی کی۔۔۔ کیا تم نہیں جانتے تھے کی وہ کس کی بزنس پارٹی ہے۔۔۔ ایک تو تمہیں اپنی حرکتوں اور اس گز بھر کی زبان پر قابو نہیں رہتا۔۔۔ پتا بھی ہے شانزے کے باپ کے خاص لوگ آفس میں ابھی بھی کام کرتے ہیں جو اس وقت وہیں موجود تھے۔۔۔ اگر تمہاری وہ بکواس کوئی سن لیتا تو تم اندازہ بھی نہیں کر سکتے کے کیا کچھ ہو سکتا تھا۔۔۔ آج تم میرا اتنی محنت سے بنا بنایا پورا پلان چوپٹ کرنے لگے تھے۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now