Episode: 10 ❤

1K 54 42
                                    

فٹ بال میچ زور و شور سے جاری تھا جس میں ادیان اور سمیر ایک ہی ٹیم میں تھے اور مقابل ٹیم کو ہرانے کی ٹھان چکے تھے۔

دیکھ لینا! یہ میچ تو آج سمیر کی ٹیم کا ہے۔۔۔ جیا خوش ہوتی اپنے ساتھ بیٹھی ایک لڑکی سے بولی۔

ہاں یار! مجھے بھی یہی لگرہا ہے۔۔۔ اس لڑکی نے بھی جوش بھرے انداز میں اسے بتایا۔

سمیر کی ٹیم کو ایک آخری گول کرنا تھا اور وہ جیت جانے تھے۔۔۔ ادیان آگے بڑھا اور دوسری ٹیم کے کھلاڑی کے آگے سے بال کو ایک زور سے کک ماری تو بال سیدھا جا کر نیٹ کے اندر پھنچا۔

Yes! Yes!
ہم جیت گئے۔۔۔ ادیان یار! ہم آج پھر جیت گئے۔۔۔ سمیر خوشی سے چلاتے ادیان کے گلے لگتا ہوا بولا کیونکہ آج بھی جیت ان کی ٹیم کی ہوئی تھی۔۔۔ جہاں ایک طرف وہاں موجود میچ دیکھنے والے سٹوڈنٹس کھڑے ہو کر ان کی اس جیت پر تالیاں بجانے لگے وہیں دوسری طرف جیا اور شانزے کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانا نا تھا۔

Hey! boys congratulations!
جتنی خوشی کرنی ہے کر لو کیونکہ آج کا میچ تم دونوں کی آخری جیت تھا اگلی بار یہ میچ میں نے نا جیتا تو کہنا۔۔۔ ادیان اور سمیر ایک دوسرے کے گلے لگے خوشی کا اظہار کر رہے تھے جب مخالف ٹیم کا کپتان ان کی طرف آ کر چڑانے والے انداز میں یہ بولتا جان بوجھ کر سمیر کے کندھے سے ٹکراتا جانے لگا کے اسے پیچھے سے سمیر کی آواز آئی۔

ِیہ الفاظ میں پہلے بھی سن چکا ہوں لیکن پھر بھی ہم اگلی بار تمہاری جیت کا انتظار ضرور کریں گے۔۔۔ تمہیں تو پتا ہے ہارنا ہمیں آتا نہیں لیکن اگر تم چاہو تو اگلا میچ تمہیں ہم بھیک میں ضرور دے سکتے ہیں۔۔۔ سمیر بال اس کی طرف اچھالتے مسکراتا ہوا بولا جبکہ وہ لڑکا بال کو کیچ کرتے ہی اسے نیچے پہینکتا غصے سے پھنکارتا سمیر کی طرف بڑھا ہی تھا کے ادیان نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھتے اسے آگے آنے سے روکا۔

Chill! yaar!!!
تم دونوں جھگڑا تو نا کرو۔۔۔ ادیان نے بات سمبھالتے ہوئے کہا ورنہ اس لڑکے کا کیا پتا کے اس بات کو اپنی انا کا مسئلہ ہی بنا لیتا۔

چلو تم سمیر۔۔۔ اور یار! تم بھی جاؤ!
بس اب اس بات کو یہیں ختم کرو۔۔۔ ادیان نے جانے سے پہلے سمیر کو بھی ساتھ لے جانا مناسب سمجھا ورنہ ان کا کیا ہے اس کے جاتے ہی ایک دوسرے کا گریبان ہی نا پکڑ لیں۔۔۔ وہ لڑکا بھی آخرکار اپنے غصے کو ضبط کرتا وہاں سے چلا گیا۔

__________________

واہ! کمال ہے۔۔۔ تم دونوں نے آج کیا کھیلا ہے۔۔۔ زبردست!!! جیا پرجوش انداز سے بولتی ان دونوں کے پاس آئی۔

ِیہ شانزے کہاں ہے؟ سمیر نے آس پاس نظر دوڑاتے جیا سے شانزے کا پوچھا جو اسے کہیں دکھ نہیں رہی تھی۔

وہ! ابھی یہیں تو تھی میرے ساتھ۔۔۔
پتا نہیں کہاں گئی۔۔۔ جیا بھی ادھر ادھر دیکھتی بولی۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now