Episode: 4 ❤

995 57 12
                                    


جگر! کہاں پر ہو اس وقت؟

آفس میں۔۔۔ کیوں؟
ادیان اس وقت اپنے آفس میں فائلز کھولے بیٹھا تھا جب اسے سمیر کی کال آئی۔

اف!! اللہ‎ کے بندے! کہاں سے لاتے ہو اتنی انرجی؟ کون یونی میں سر کھپانے کے بعد آفس جاتا ہے۔۔۔ سمیر ادیان کی آفس میں موجودگی پر بد مزہ ہوتے بولا۔

ہاہاہا!!! سمیر تم بھول رہے ہو کے کل سے تمہیں بھی اپنا آفس جوائن کرنا ہے۔۔۔ یاد ہے نا اس دن والی جھاڑ کے بھول گئے۔۔۔ یاد کر انکل نے تمہیں کیا کہا تھا۔۔۔ اديان نے اسے اپنی ہی کہی بات یاد کروائی۔

ہاں یار! میں یہ کیسے بھول سكتا ہوں۔۔۔
یہ آپ کی ہی تو کرم نوازی ہے جو مجھے ڈیڈ سے اٹھتے بیٹھتے بس یہی طعنے سننے کو ملتے ہیں کے وہ شاہ کا بیٹا تم سے آگے نکل جائے گا اور تم بس ہاتھ ملتے رہنا۔۔۔ کاش! کے تمہیں بھی میری طرح بزنس مین بننے میں کوئی دلچسپی نا ہوتی تو شاید ہم ایک دوسرے کے لئے کچھ کر پاتے لیکن اب کیا ہو سكتا ہے۔۔۔ اب اگر میں نے ڈیڈ سے یہ کہہ دیا کے ڈیڈ مجھے بزنس مین نہیں بننا تو انہوں نے تو مجھے گولی سے اڑا دینا ہے۔۔۔ سمیر نے ادیان کو اپنے سب اندیشے بتائے۔

سدھر جاؤ سمیر! ابھی بھی تمہارے پاس وقت ہے۔۔۔ اچھا چھوڑو اس بات کو اور یہ بتاؤ فون کیوں کیا ہے؟ ادیان اس کی باتوں پر ہنستے ہوئے بولا۔

بس یار! میں نے سوچا آج ساتھ شاپنگ پر چلیں گے لیکن شاہ صاحب تو بہت بزی ہیں۔۔۔ تو چلو پھر کبھی سہی۔۔۔

ارے! میرا بھائی مجھ سے کچھ بولے اور میں انکار کروں میری ہمت۔۔۔ بس میرا تھوڑا کام رہتا ہے۔۔۔ تم تیار رہو میں تھوڑی دیر تک آتا ہوں۔

یہ ہوئی نا بات! ٹھیک ہے میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔ یہ کہہ کر ان دونوں نے فون رکھا۔

_____________❤❤

آپی! آپ کو یہ البم کہاں سے ملی۔۔۔؟

کتنی تو یادیں ہیں اس میں ہمارے بچپن کی۔۔۔ یہ میری نظروں سے اوجھل کیوں رہی تھی۔۔۔ وہ اپنی بچپن کی بیشمار یادوں والی ان تصاویر کو دیکھ کر بہت خوش تھی تبھی اس البم پر ہاتھ پھیرتی بولی۔۔۔

Йой! Нажаль, це зображення не відповідає нашим правилам. Щоб продовжити публікацію, будь ласка, видаліть його або завантажте інше.

کتنی تو یادیں ہیں اس میں ہمارے بچپن کی۔۔۔ یہ میری نظروں سے اوجھل کیوں رہی تھی۔۔۔ وہ اپنی بچپن کی بیشمار یادوں والی ان تصاویر کو دیکھ کر بہت خوش تھی تبھی اس البم پر ہاتھ پھیرتی بولی۔۔۔

ہاں! یہ مجھے آج امی کی الماری سے ملی۔۔۔ میں نے سوچا نکال لوں تمہیں بھی دکھاؤں گی۔۔۔ ردا نے کپڑوں کو تہہ لگاتے ہوئے کہا۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now