Episode :19 ❤

209 11 1
                                    

💕 اسے میں کیوں بتاؤں میں نے اس کو کتنا چاہا ہے, بتایا جھوٹ جاتا ہے کے سچی بات کی خوشبو تو خود محسوس ہوتی ہے,

میری باتیں میری سوچیں اسے خود جان جانے دو, ابھی کچھ دن مجھے میری محبت آزمانے دو,

اگر وہ عشق کے احساس کو پہچان نہ پائے مجھے بھی جان نہ پائے, تو پھر ایسا کرو اے دل، خود گم نام ہوجاؤ, مگر اس بےخبر کو زندگی بھر مسکرانے دو💕

کہتے ہیں یادوں سے دامن بچانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔۔۔ مگر اب کہاں وہ اس بات کو مانتی تھی۔۔۔ ہر وہ چیز جو اسے اپنے دل میں بسے اس ایک شخص کی یاد دلاتی وہ اس سے خود کو دور رکھے اب یہ سمجھنے لگی تھی کے اس کی یادوں سے خود کو بچانے میں وہ کامیاب ہو گئی ہے۔۔۔ کتنا وقت گزرا تھا کے اس نے اپنے کمرے کا رخ تک نہیں کیا تھا پر اب شانزے کی ضد پر وہ اس کے ساتھ وہیں موجود تھی۔۔۔ جس کے سونے کے بعد الماری میں سے اپنی ڈائری نکالے کافی ٹائم سے اسے پڑھتی رہی۔۔۔ یہ وہی ڈائری تھی کے جس میں وہ اپنے دل کی ہر بات لکھا کرتی تھی۔۔۔ کتنا تو مشکل تھا اس کے لئے وہ سب پڑھنا۔۔۔ وہ سب جو اس کے سامنے پڑی اس ڈائری میں لکھا تھا۔۔۔۔ اسے اب بھی یاد تھا کے وہ ایک روز ادیان کا فیورٹ پرفیوم لائی تھی۔۔۔ اس کے لئے نہیں اپنے لئے۔۔۔ وہ خوشبو اب بھی اس ڈائری میں موجود تھی۔

اگلے صفحے پر آج کی تاریخ درج کرنے کے بعد وہ کچھ لکھتے ہوئے جیسے اپنے دل کو دلاسے دینے بیٹھی تھی۔۔۔ اتنے دنوں بعد آج۔۔۔ ہاں آج پہلی بار وہ کچھ ایسا لکھ رہی تھی جو اس کے دل کے بلکل خلاف تھا۔۔۔ درحقیقت وہ جو کچھ سوچنا چاہتی تھی بس اسی ایک سوچ پر خود کو، اپنے دل کو آمادہ کرنے کے جتن کرتی رہتی تھی۔۔۔ اس وقت وہی کچھ وہ اپنی ڈائری کے ساتھ بھی کرنے بیٹھی تھی۔

"نہیں آتی اب اس کی یاد۔۔۔ نہیں کرتی میں اس کا انتظار۔۔۔ زندگی کی الجھنوں میں الجھی سی رہتی ہوں۔۔۔ رہی بات اس دل کی تو یہ اب سمبھل چکا ہے۔۔۔ یہ اب خود سے اندر ہی اندر لڑ بھی لیتا ہے۔۔۔ اس سے دوری کی کسک اب اسے پریشان نہیں کرتی"

کپکپاتے ہاتھ۔۔۔ آنکھوں میں نمی سموئے۔۔۔ بوجھل ہوتے دل سے بے رحمی بردتتی وہ اپنے الفاظ لکھتے لکھتے ڈائری پر چہرہ رکھ گئی اور دبی سسکیاں لینے لگی۔

_____________❤❤

آپ کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا تھا سوچا آپ ریسٹ کر رہے ہوں گے لیکن موم سے پتا چلا کے آپ آفس سے آنے کے بعد سے کام کر رہے ہیں۔۔۔ ہیلپ کرنا چاہی تو چلا آیا۔۔۔ کوئی کام ہو تو مجھے بتائیں اور تھوڑا ریسٹ کر لیں ڈیڈ!!!

ادیان اپنے ڈیڈ کے روم میں داخل ہوتے انہیں دیکھ کر بولا جو صوفے پر بیٹھے اپنے سامنے لیپ ٹاپ اور فائلز رکھے مصروف اور کچھ تھکے تھکے سے لگ رہے تھے۔

نہیں بس تھوڑی پروجیکٹ کے حوالے سے ریسرچ کرنی تھی۔۔۔ کیا بہت تھکا ہوا لگ رہا ہوں۔۔۔ ؟
ان کے اس سوال پر جواب میں ادیان نے بس مسکرا کر ہاں میں گردن ہلا دی۔۔۔ وہ اب ان کے سامنے والی چیئر پر آ بیٹھا تھا۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now