Episode : 7 ❤

1K 49 13
                                    

ادیان! میں نے گجرے لانے کو کہے تھے تمہیں۔۔۔ کہاں ہیں۔۔۔ ابھی تک کیوں نہیں لائے؟ اديان جو لان میں پڑی چیئر پے بیٹھا اپنی گھڑی کی سٹرپ ٹھیک کرنے میں مصروف تھا جیا اپنے ہاتھ کمر پر ٹکائے اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی اور غصے سے بولی۔

ہاں یار! جارہا ہوں۔۔۔ تمہیں بھی دو منٹ صبر نہیں لڑکی!! دیکھ نہیں رہی میری گھڑی کے ساتھ پتا نہیں کیا ہوا ہے سیٹ ہی نہیں ہو رہی۔۔۔ اس نے اپنی گھڑی کو ٹھیک کرتے کہا۔

شکر ہے! ٹھیک ہوگئی۔۔۔ تم بھی ساتھ چلو گجرے لینے کیونکہ مجھے سمجھ نہیں آئیں گے۔۔۔ ادیان نے جیا کو دیکھتے کہا۔

ہاں چلو میں صلہ کو بلا لوں پھر ساتھ چلتے ہیں یہ کہتے وہ اندر کی طرف بڑھ گئی۔

______________❤❤

سمیر! میرے ہاتھوں میں مہندی کیسی لگ رہی ہے؟ منال اپنے ہاتھ اس کے آگے لہراتے ہوئے بولی۔۔۔ وہ کل رات سمیر کی بات سن چکی تھی کے اسے مہندی کتنی پسند ہے۔۔۔ منال شیرازی صاحب کے دوست کی بیٹی تھی جو سمیر کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتی رہتی پر وہ بھی اپنے نام کا ایک تھا جو کبھی اسے گھاس تک نہیں ڈالتا تھا۔

ہاں ٹھیک ہے۔۔۔ سمیر جان چھڑوانے والے انداز میں بولا۔

ہا! بندہ کوئی تعریف کے دو الفاظ ہی بول دیتا ہے۔۔۔ اچھا چھوڑو! مجھے نا ابھی بازار سے اپنے لئے کچھ چیزیں لینے جانا تھا۔۔۔ کیا تم مجھے ابھی لے کر چلو گے؟ منال اپنی چوڑیوں کو چھیڑتی ایک ادا سے بولی۔

میرے پاس ٹائم نہیں ہے کسی اور کو لے کر جاؤ۔۔۔ سمیر یہ کہتا وہاں سے چلا گیا۔

اف! αttítudє تو دیکھو لڑکے کا مجھے اس کی یہی ادا تو پسند ہے۔۔۔ دیکھتی ہوں کب تک بھاگتے ہو مجھ سے۔۔۔ وہ اس کی پیٹھ کو دیکھتی اپنے بالوں کی لٹ کو انگلی پر لپیٹتی بولی۔

________________❤❤

شیرازی ہاؤس میں آج مہندی کا فنکشن رکھا گیا تھا جہاں ہر طرف رونق لگی ہوئی تھی۔۔۔ سٹیج پر دولہا دلہن کو بٹھایا گیا اور اب مہندی کی رسم جاری تھی۔۔۔ لڑکیاں وہیں پر ہی بیٹھی ڈھولک بجانے کے ساتھ ساتھ مہندی کے گانے گانے میں مگن تھیں۔

______________❤❤

اف! اتنا بھاری دوپٹہ کون پہنتا ہے بھلا۔۔۔ وہ اپنا بھاری دوپٹہ سمبھالتی اندر کی طرف بڑھتے خود سے بڑبڑائی۔۔۔ شانزے نے آج جیا کے کہنے پر بلو لہنگا چولی پہنا تھا جس پر لال رنگ کا بھاری کامدار دوپٹہ لیے اس نے اپنے شولڈر کٹ بال کھول رکھے تھے۔۔۔۔ آج بھی میک اپ کے بغیر وہ ہمیشہ کی طرح بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔ یہ الگ بات تھی کے وہ اس بھاری ڈریس کو سمبھالتے سمبھالتے تنگ آگئی تھی۔۔۔

ارے لڑکی میک اپ شیک اپ کیوں نہیں کیا؟
تم نے تو چوڑیاں بھی نہیں پہنی۔۔۔ یہ وہی آنٹی تھیں جو پورے فنکشنز میں شانزے پر نظر رکھے ہوئے تھی۔۔۔ اس وقت وہ زہرہ بیگم اور چند اور خواتین کے ساتھ بیٹھی باتیں کر رہی تھیں کے جب ان کی اندر آتی شانزے پر نظر پڑی تو حیران ہوتی بولیں۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Où les histoires vivent. Découvrez maintenant