Episode: 22 ❤

48 7 0
                                    

اگر اسے پتا لگ جاتا کے یہ پسٹل جس سے تو اسے ڈرا دھمکا رہا ہے یہ نکلی ہے تو ساری ایکٹنگ بیکار جانی تھی۔

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

اگر اسے پتا لگ جاتا کے یہ پسٹل جس سے تو اسے ڈرا دھمکا رہا ہے یہ نکلی ہے تو ساری ایکٹنگ بیکار جانی تھی۔

مجھ سے کبھی جیت نہیں پایا وہ۔۔۔ اس بار بھی ہار اسی کی ہوئی۔۔۔ تم نے دیکھا نہیں تھا موت کے خوف سے کیسے تھر تھر کامپ رہا تھا۔۔۔ نوٹس کیا نہ کے کتنا بزدل ہے وہ۔۔۔ صاف واضع تھا کے آج تک وہ جو کچھ کرتا رہا بس شیریں آنٹی کی وجہ سے ورنہ اس بزدل اور ڈرپوک کو میں شروع دن سے جان گیا تھا۔

سمیر نے ظفر پر اپنا رعب اور دبدبہ دکھاتے اپنے فارم ہاؤس میں کئی دنوں کی قید اور اس کے گڑگڑانے توبہ کرنے کے بعد آج جانے دیا تھا۔۔۔ اسے کئی شرطیں منوانے کے بعد ہی چھوڑا گیا تھا۔۔۔ سمیر نے اسے یہ شہر چھوڑنے کی شرط پر جانے دیا تھا اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو اسے بہت سی لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے جرم میں پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔۔۔ سمیر  نہیں چاہتا تھا کے کبھی شانزے سے اس کا کوئی سامنا ہو۔۔۔ ظفر تو شیریں بیگم کی دی شے پر خود کو آج تک شیر سمجھتا رہا تھا ورنہ وہ بہت ہی بزدل اور ڈرپوک شخص تھا۔۔۔ سمیر بھی اس کی رگ رگ سے واقف تھا۔

_____________❤❤

Yahoo! it's chocolate break time

اس نے لنچ بریک تو سنا تھا پر یہ ہر پندرہ بیس منٹ بعد چپس، چوکلیٹ اور جوس بریک وہ پہلی بار سن رہا تھا۔۔۔ سمیر کے بنائے رولز تھے اوٹ پٹانک سے تو ہونے تھے مطلب کے سمجھ سے باہر۔۔۔

صلہ کے رزلٹ نے ادیان کو مطمئن تو کیا تھا لیکن پھر بھی وہ شادی کی مصروفیات سے فری ہونے کے بعد اسلام آباد جانے سے پہلے صلہ کی اسٹڈیز کے حوالے سے آج اس کے ہر سبجیکٹ میں سے ٹیسٹ لینے بیٹھا تاکہ جان سکے پڑھائی میں وہ اب کیسی ہے اور اس طرح اسے سمیر کے ساتھ صلہ کی اسٹڈیز کو ڈسکس کرنے میں آگے سے آسانی بھی ہو۔۔۔

اس نے دیکھا ٹیسٹ کے دوران ہر پندرہ بیس منٹ بعد اس کی کھانے پینے کی کوئی نہ کوئی بریک ضرور شروع ہو جاتی۔۔۔ سمیر کے الٹے سبقوں کا نتیجہ دیکھنے کو ملا تو اس نے نفی میں سر ہلایا افسوس اب وہ کر بھی کیا سکتا تھا۔

سمیر خود بھی پڑھائی کے حوالے سے کسی کو سیریس دکھائی نہیں دیتا تھا لیکن اس کے رزلٹ اور قابلیت ہر بار سب کے غلط اندیشے دور کر دیتے تھے۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now