Episode: 5 ❤

945 50 8
                                    

یار! مجھے بہت بھوک لگی ہے جلدی سے کھانے کو کچھ منگواؤ؟ وہ دونوں اس وقت ڈنر کرنے ایک ریسٹورنٹ میں آئے ہوئے تھے جب سمیر چیئر پر بیٹھتے ادیان سے بولا۔

ہاں!! ابھی منگواتا ہوں۔۔۔ ویٹر!!
اديان نے ویٹر کو آواز دی اور اس کے آنے پر اسے آرڈر دینے لگا۔۔۔ تبہی سمیر کی نظر پاس والی ٹیبل پر گئی جہاں ظفر کسی لڑکی کے ساتھ بیٹھا کھانا کھانے میں مگن تھا۔

جگر! ذرا پیچھے تو دیکھنا۔۔۔۔
جب ویٹر وہاں سے چلا گیا تو سمیر نے ادیان کی توجہ پیچھے بیٹھے ظفر کی طرف کروانی چاہی۔

کیوں کیا ہوا؟ کیا ہے پیچھے؟

دیکھ تو سہی۔۔۔۔
سمیر کے کہنے پر اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔۔۔

یار! یہ تو ظفر ہے۔۔۔ کمینہ! ضرور پھر کسی لڑکی کو چیٹ کر رہا ہے۔۔۔ اس نے سمیر سے آہستہ آواز میں کہا۔۔۔ وہ دونوں ظفر کی ان حرکتوں سے پہلے سے ہی واقف تھے۔۔۔ جو ہمیشہ ایسے ہی کسی نا کسی لڑکی کے ساتھ پایا جاتا پھر کچھ ٹائم گزار کر ان کو دھوکہ دے کے چھوڑ دیتا تھا۔

ہاں وہی ہے! اب دیکھ میں اس کے ساتھ کرتا کیا ہوں۔۔۔ وہ اديان کو آنکھ مارتا اٹھا اور اپنی ہڈی کی کیپ پہنتا ظفر کی طرف بڑھا جبکہ ادیان اب اسے دلچسپی سے دیکھنے لگا۔

ہیلو! یار ظفر کیسا ہے تو؟
وہ اس کی پاس والی چیئر گھسیٹتا بیٹھا اور اس کے کندھے پر ہاتھ مارتا ہوا ایسے بولا کے جیسے اس کا کوئی بچپن کا دوست ہو۔

تم۔۔۔۔ یہاں کیا کر رہے ہو اور تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہاں بیٹھنے کی؟ ظفر نے جب اسے اپنے پاس بیٹھتے دیکھا تو اس کی تو ہوائیاں ہی اڑھ گئیں جیسے اسے ڈر ہو کے اس لڑکی کے سامنے کہیں وہ اس کا بھانڈا ہی نا پھوڑ دے۔

رلیکس یار! اتنا گھبرا کیوں رہے ہو۔۔۔ دوستوں سے ایسے بھی کوئی ملتا ہے بھلا۔۔۔ ویسے ایک بات تو بتاؤ! تم شانزے سے شادی نہیں کرنے والے تھے۔۔۔ تو یہ لڑکی کون ہے؟

ایک منٹ! کہیں تم نے شانزے کو چھوڑ تو نہیں دیا؟ سمیر ٹانگ پر ٹانگ رکھتا ایک نظر اس لڑکی پر ڈالتا پر سکون انداز میں اس سے پوچھنے لگا۔

You cheater!
تمہاری پہلے سے کوئی گرل فرینڈ بھی ہے۔۔۔ وہ لڑکی غصے سے اٹھی اور ایک زور دار تھپڑ ظفر کے منہ پر دے مارا پھر اپنا بیگ اٹھاتی وہاں سے جانے لگی۔

تانیہ!! رکو۔۔۔ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔۔۔
میرا کسی لڑکی کے ساتھ چکر نہیں۔۔۔ ظفر نے اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہا پر وہ لڑکی اس کی بات ان سنی کرتی وہاں سے جا چکی تھی۔۔۔ سمیر یہ سب تماشہ دیکھتا وہیں بیٹھا رہا اور جب ظفر نے اسے اب بھی ایسے پر سکون بیٹھے دیکھا تو اسے تو آگ ہی لگ گئی تبہی وہ اٹھا اور اس پر لپکا۔۔۔

تمہیں تو میں نہیں چھوڑوں گا۔۔۔ تم اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہو۔۔۔ ظفر غصے سے غرایہ اور اپنے ہاتھ کا مکا بناکر اسے مارنا چاہا جسے سمیر نے بیچ میں ہی روک کر دور جھٹکا پھر چیئر سے اٹھ کر اس کا گریبان پکڑتے اپنے سامنے کھڑا کیا۔۔۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now