Episode : 6 ❤

848 40 9
                                    

یار! میری سینڈلز کہاں ہیں۔۔۔؟

ہٹو موٹی! آئینے کے سامنے سے۔۔۔ مجھے بھی میک اپ کرنا ہے۔۔۔ میرا میک اپ ابھی تک نہیں ہوا۔۔۔۔

یار! میں اپنے بال کیسے بناؤں؟ بتانا تو ذرا۔۔۔

اففففف! میرا لائینر نہیں لگ رہا صحیح سے۔۔۔ میں کیا کروں!!!!

جی ہاں! یہ آوازیں ہیں شیرازی ہاؤس میں ہونے والے فنکشنز میں رونق لگانے والی لڑکیوں کی۔۔۔ جن کی تیاریاں ہیں عروج پر۔۔۔ نہایت ہی خوبصورتی کے ساتھ سجائے گئے شیرازی ہاؤس کے لان میں آج عالیہ کے مایوں کا فنکشن رکھا گیا تھا جہاں مہمانوں کی آمد بھی جاری تھی۔

لڑکیوں کے کمرے سے ہو کر اب چلتے ہیں لڑکوں کے کمرے کی طرف۔۔۔

شرم تو نہیں آتی تمہیں۔۔۔ کون لڑکیوں کی طرح میک اپ کرتا ہے بھلا۔۔۔ دور ہٹو شیشے کے سامنے سے۔۔۔

منحوسوں!! میرا سارا کمرہ تم لوگوں نے پھیلایا ہوا ہے۔۔۔ میرے خود کے کمرے میں میری اپنی ہی چیزیں نہیں مل رہیں۔۔۔ اس سے پہلے کے کمرے کا حشر مزید بگڑتا سمیر اندر آتا اپنے کزنز کے سر پر سوار ہوا اور انہیں شرم دلاتے بولا کیونکہ اس کے سب کزنز اسی کے کمرے میں ڈیرہ جمائے ہوئے تھے۔

یار! عشر میرا پرفیووووم!!!
آج کے آج ہی پورا ختم کرو گے کیا۔۔۔ اس بار اسے اپنے ایک کزن کے ہاتھ میں پکڑی اپنی پرفیوم کی بوتل دیکھتے ہی صدمہ لگا۔

کتنے تو کنجوس ہو تم۔۔۔
عشر نے خود پر پرفیوم کا سپرے مزید چھڑکتے اسے چڑانے والے انداز میں کہا۔

تم لوگوں کی تیاری ختم ہی نہیں ہو رہی اور نیچے ماموں کب سے تم لوگوں کو بلا رہے ہیں۔۔۔ ایک لڑکا سمیر کے کمرے میں دروازے سے جھانکتا ہوا بولا۔

سن لیا! بلاوا بھی آگیا۔۔۔ اب سب چلو نیچے۔۔۔
یہ اديان بھی پتا نہیں کہاں رہ گیا ہے۔۔۔ سمیر نے اپنی گھڑی پر ٹائم دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ وہ آج پیلے کرتے میں بہت پیارا لگ رہا تھا۔

_____________

بیٹا جی! کونسے لڑکے لڑکیوں سے بھی زیادہ ٹائم لیتے ہیں۔۔۔ ذرا بتاؤ مجھے؟ شیرازی صاحب نے لڑکوں کو آڑے ہاتھ لیا۔۔۔ جسے دیکھ کے لڑکیاں جو ان سے پہلے تیار کھڑی تھی ہنسنے لگیں۔

تم لوگوں کو بڑی ہنسی آرہی ہے۔۔۔ سمیر لڑکیوں کو ہنستا دیکھ دانت پیستے بولا۔

سمیر!!!

سوری ڈیڈ! وہ اپنے ڈیڈ کی کڑکدار آواز پر نظریں جھکاتا بولا۔

سب چلو اب۔۔۔ باہر مہمان آنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔ شیرازی صاحب یہ بولتے باہر کی طرف بڑھ گئے۔

______________❤❤

تم کہاں تھے۔۔۔؟ اتنی دیر کر دی آنے میں کب سے تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔۔۔ سمیر نے جب ادیان کو گیٹ سے اندر آتے دیکھا تو اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولا۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now