Episode :1 ❤

5.6K 97 19
                                    

یہ منظر ایک یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے فیشن شو کا تھا جس کے پیسے ڈونیٹ ہونے تھے۔ اس وقت وہاں ہر طرف افرا تفری چھائی ہوئی تھی جب کوئی لڑکی بھاگتی ہوئی ایک کمرے میں آتی بولی۔

میم! آپ کو مس جیا بلا رہی ہیں۔

ٹھیک ہے! میں آتی ہوں۔
اس نے کپڑے بدل لیے؟

جی میم! ان کا میک اپ بھی ہو گیا ہے۔۔۔ وہ بلکل ریڈی ہیں۔۔۔ پر میم وہ!!!!

کیا وہ؟ نیہا جو پہلے ریک میں کپڑے سیٹ کرتی مصروف سے انداز میں بول رہی تھی اب پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہوتی بولی۔

وہ! سر ادیان اور سر سمیر مس جیا کو کب سے تنگ کئے جا رہے ہیں اور وہ رونے والی ہو گئی ہیں۔

ٹھیک ہے! تم جاؤ میں آکر دیکھتی ہوں انہین۔۔۔ اس نے سنجیدہ لہجے میں یہ کہتے اسے جانے کا کہا۔

نیہا ایک مشہور فیشن ڈیزائنر تھی جو اس طرح کے چھوٹے موٹے فیشن شوز کالیجز اور یونیورسٹیز میں کرتی رہتی تھی جس میں وہاں پڑھنے والے سٹوڈنٹس کو حصہ لینے کا موقع بھی فراہم کیا جاتا تھا۔

___________❤❤

یہ ایک بہت بڑا ہال تھا جہاں پر بہت سارے سٹوڈنٹس تیاری میں مصروف نظر آ رہے تھے۔

جیا! کیا تم بھی آج ہمارے ساتھ ریمپ واک کرو گی؟ سمیر نے جب اسے تیار دیکھا تو حیرت سے پوچھنے لگا جس کے جواب میں جیا نے خوش ہوتے بس ہاں میں گردن ہلائی کیونکہ اس نے بھی آج ادیان اور سمیر کے ساتھ اس شو میں حصہ لیا تھا۔

یہ دیکھ جیا! میرے ہاتھ۔۔۔
نا کر پلیز!!!! سمیر نے پہلے تو اسے صدمے سے دیکھا پھر اس کے آگے ہاتھ جوڑتے بولا جس پر جیا بولی تو کچھ نہیں بس اسے گھوری سے نوازا جبکہ یہ دیکھ کر ادیان جو کب سے ان دونوں کو وہیں کھڑا سن رہا تھا ہنس پڑا اور آخر اس کی زبان میں بھی کھجلی ہوئی۔

پرنسیس! سمیر سہی کہہ رہا ہے۔۔۔ وہ جب جیا سے یہ بولا تو اس کا لہجہ شرارت سے بھرا تھا۔

جیا، ادیان، شانزے اور سمیر یہ چاروں بچپن سے ہی بہت اچھے دوست رہے تھے۔۔۔ ادیان اور سمیر کا ایک پسندیدہ کام تھا جو تھا جیا اور شانزے کو ہر وقت زچ کرنا۔

_________________

کیا ہو رہا ہے یہاں؟
نیہا نے ہال میں داخل ہوتے ہی غصے بھری آواز میں پوچھا۔

آپی! مجھے اور سمیر کو جیا کے ساتھ ریمپ واک نہیں کرنی۔۔۔ ادیان نے مونہ بناتے نیہا کو اپنا اور سمیر کا فیصلہ سنایا۔۔۔ نیہا ادیان کی بڑی بہن تھی اور وہ اسے آپی کہہ کے بلاتا تھا۔۔۔ اس سے پہلے کے نیہا کچھ بولتی جیا نے ادیان تک پہنچنے میں وقت نہیں لگایا۔۔۔ اب اس کے دانت ادیان کے بازو میں گڑے ہوئے تھے۔۔۔

کتنا تو خوش تھی وہ آج اس شو میں حصہ لے کر۔۔۔ اب ادیان اور سمیر کی بات سن کر اسے غصہ تو آنا تھا۔۔۔ اس نے پہلے تو اپنے آس پاس نظر دوڑائی تھی پھر کوئی مطلوبہ چیز نا ملنے پر شانزے کی طرح تیکھے اور لمبے ناخن نہ ہونے پر افسوس کرتی وہ اس کے بازو پر اپنے دانتوں سے ہی حملہ کر چکی تھی۔

 "محبت سانس در سانس مجھ میں" از قلم سوزین سائرہ 𝕔𝕠𝕞𝕡𝕝𝕖𝕥𝕖𝕕  Where stories live. Discover now