۔۔۔۔۔یقین

87 13 2
                                    

۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کلاسز ختم ہوتے ہی اس کی نظروں نے اسے تلاش کرنا شروع کر دیا تھا ۔کچھ دیر بعد وہ اس کے سامنے تھی ۔
اس نے اک نظر اسے دیکھا تھا وہ واقعی بلاشبہ بہت خوبصورت تھا ۔بارعب تھا ۔اس کی پرسنیلٹی سب سے جدا تھی ۔
کیا تھا وہ شخص؟ ؟؟
اگلے ہی پل وہ واپس حقیقت کی دنیا میں آ چکی تھی اور نان سٹاپ بول رہی تھی ۔

آگے سننے والا خاموش تھا ۔
جب وہ اپنا سارا غصہ نکال چکی وہ تب بھی چپ تھا ۔کوئی جواب دئیے بغیر وہ چلا گیا تھا ۔
اور اس کی یہ بات منال کو اندر تک جلا گئی تھی ۔کہ کیا وہ اسے کچھ سمجھتا ہی نہیں تھا ۔
اسے اس طرح اگنور کیسے کر سکتا تھا وہ؟؟

سمجھتا کیا ہے خود کو ۔میں اس سے ذیادہ خوبصورت ہوں ۔بے شک ہر لحاظ سے پر فیکٹ ہوں ۔نک چڑا کہیں کا۔۔۔

وہ دل ہی دل میں اسے پسند کرتی تھی ۔مگر ہمیشہ اس کا یہ نظر انداز کرنا روڈلی بات کرنا یہ سب چیزوں آجاتی تھی درمیاں ۔وہ خود بھی ایکسپٹ نہیں کر پا رہی تھی ۔

♡♡♡♡

وہ محبت پہ یقین رکھنے والی لڑکی تھی ۔رشتوں پہ یقین رکھنے والی لڑ کی تھی ۔جبکہ وہ اس کے برعکس تھا ۔وہ ان سب میں یقین نہیں رکھتا تھا ۔

حارب اس کے ماموں کا اکلوتا بیٹا تھا ۔ماموں اور ممانی امریکہ رہتے تھے ۔وہ پاکستان پھوپو کے پاس رہتا تھا ۔

اک بیٹی اور اک بیٹا تھا کاشف رضا کا۔کہنے کو وہ سب کی لاڈلی تھی ۔مگر جو توجہ حارب کو ملتی تھی ۔اسے وہ اچھی نہیں لگتی تھی ۔اسے لگتا تھا وہ ان کے حصے کا پیار چھین رہا ہے۔اسی وجہ سے چڑ گئی تھی وہ اس سے۔۔۔۔

کبھی کبھی وہ سوچتی تھی کہ وہ کیسے اپنے پیرینٹس کے بغیر رہ لیتا ہے۔۔۔
وہ انسان منال کی سمجھ سے باہر تھا ۔وہ سب کو اچھا لگتا تھا ۔سب اس سے خوش تھے ۔وہ اپنی زمےداریاں سمجھتا تھا ۔

وہ ساری ساری رات جاگتا رہتا تھا ۔پتہ نہیں سٹڈی کرتا تھا یا کچھ اور؟؟؟ پھر بھی ٹائم کا پابند تھا ۔

♡♡♡♡

حسب معمول وہ آج بھی صبح سو رہی تھی ۔اور صالحہ بیگم اسے آوازیں دے رہی تھیں ۔
اٹھ جاو منال کالج نہیں جانا؟؟

بیٹا اٹھ بھی جواب ٹائم دیکھو کیا ہو گیا ہے۔جلدی اٹھا کرو۔نماز بھی پڑھا کرو۔اس طرح اللہ ناراض ہو جاتا ہے۔

امی آپ پڑھتی ہیں ناں۔تو آپ میری امی ہیں ناں۔اللہ ناراض نہیں ہو گا آپ نے پڑھی یا میں نے اک ہی بات ہے۔
نہیں اک بات نہیں ہے بیٹا ۔۔۔
اب وہ اس کے پاس بیٹھ گئی تھیں اسے سمجھانے ۔۔۔
آخرت میں ہر انسان نے اپنے اپنے اعمال کا جواب دہ ہونا ہے۔اس وقت سب کو اپنی فکر ہونی۔کوئی کسی کا نہیں ہونا۔

*اور ہم ہر وقت اللہ سے اپنی اور دوسروں کی خوشیاں مانگتے ہیں ۔ہمارا بھی فرض بنتا ہےکہ نیک عمل کریں۔کہ اللہ ہم سے خوش ہو اور ہمیں بنامانگے عطا کرے۔*

شاید پہلی دفعہ وہ اپنی ماں کی کوئی بات بہت توجہ سے سن رہی تھی ۔اور اسے اچھا بھی لگ رہا تھا ۔وہ اب دل میں اک ارادہ کر چکی تھی اور عمل کرنے کا بھی سوچ چکی تھی ۔

♡♡♡♡♡♡

آج جب وہ کالج آئی تو سارا ٹائم صبح والی امی کی سمجھائی باتیں ہی سوچتی رہی ۔وہ انہی سوچوں میں گم تھی جب مہرین نے اسے آواز دی۔
مہرین منال کی بیسٹ فرینڈ تھی ۔
منال۔۔۔۔۔منال۔۔۔۔یار کن سوچوں میں گم ہو۔
اٹھو باہر چلو جلدی ۔۔۔
مگر کیوں باہر کیا ہوا۔
حارب کا جھگڑا ہو گیا ہے۔۔۔۔

To be continue. ....

Btaye ga zrur k kesa lga te part...

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now