۔۔۔۔۔یقین

52 11 4
                                    

۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ یوں ہی چہل قدمی کر رہی تھیں جب انہیں پورچ میں گاڑی رکنے کی آواز آئی ۔وہ جلدی سے چلتی ہوئی باہر آئیں ۔تب تک عمر صاحب گاڑی سے باہر آ چکے تھے ۔اور آج یوں نور آفروز کو سامنے پا کر وہ سمجھ گئے تھے کہ کوئی تو بات ہے ۔جو آج نور آفروز گھر ہیں ۔وہ بہت عجلت میں چلتی عمر تک آئیں ۔ان کے ہاتھ سے بیگ پکڑا اور چل دیں۔

نور آفروز آپ یہاں آ کر اسلام کو تو بھول ہی گئیں ہیں ۔آپ کو نہیں پتہ شوہر کو سلام کرتے جب وہ گھر آتا۔پانی پوچھتے؟ ۔۔۔اور وہ آگے سے سدا کی لا پروہ ۔۔۔
کوئی فرق نہیں پڑا تھا ۔۔۔

وہ اندر آ کر تھکے ہوئے انداز میں صوفے ہر گرے تھے ۔وہ جانتے تھے ضرور کوئی اہم بات ہے یا کام ہے جو نور آفروز آج گھر پہ ان کا انتظار کر رہی ورنہ انہیں پارٹیز سے فرصت کہاں؟ ؟

♡♡♡♡♡♡


منال ناشتہ بنا چکی تھی ۔ناشتہ ڈائینگ ٹیبل پر لگا کر اب وہ سب کو وہی کھڑی آوازیں لگا رہی تھی ۔
امی، ابو،عمار بھائی آ جائیں ۔ناشتہ ریڈی ہے۔اسے وہ دیکھتے ہوئے بھی نظر انداز کر گئی تھی ۔وہ وہی کھڑا اسے دیکھ رہا تھا ۔کہ ابھی وہ اسے بھی بلائے گی۔مگر ایسا نہیں ہوا تھا ۔

منال نے سب کو آواز دی تھی سوائے حارب کے۔۔۔
اب وہ سب وہاں موجود تھے۔
امی دیکھیں میں نے ناشتہ بنا لیا ۔اس نے چہک کر کہا۔۔
صالحہ بیگم اور کاشف صاحب منال کی تعریفیں کر رہے تھے ۔۔جبکہ عمار برے برے منہ بنا رہا تھا ۔

بھائی کیا ہوا؟ ؟
آپ کو خوشی نہیں ہوئی میں نے۔۔۔آپ کی بہن نے پہلی دفعہ ناشتہ بنایا ہے۔۔اس نے بتاتے ہوئے فخریہ کالر جھاڑے تھے۔۔۔۔

اس بات کی تو ٹینشن ہے۔کہ ناشتہ تم نے بنایا ہےاور وہ بھی پہلی دفعہ ۔۔۔۔۔۔اب وہ اسے تنگ کر رہا تھا ۔
امی ابو آپ بھی کم تعریفیں کریں ۔پہلے دیکھ تو لیں اس نے کیا بنایا ہے۔۔۔کہتے کہتے اس نے ٹوسٹ اٹھایا تھا اور یہ کیا؟ ؟؟ آدھا جلا ہوا۔۔
اب وہ ہنس رہا تھا ۔اور جلا ہوا ٹوسٹ منال کے سامنے لہرا رہا تھا ۔

اسی نوک جھوک میں صالحہ بیگم نے حارب کی کمی محسوس کی تھی ۔
منال حارب کہاں ہے؟؟؟
انہوں نے منال سے پوچھا کیونکہ منال نے ہی سب کو ناشتے کے لیے بلایا تھا ۔
جبکہ منال شرمندہ سی ہو کر منہ نیچے کیے اب بیٹھی تھی ۔
حد کرتی ہو منال تم۔۔تم نے حارب کو بلایا ہی نہیں ۔وہ منال سے خفا ہوئیں ۔۔

امی اچھا ہوا حارب نہیں ہے یہاں پر یہ جلا ہوا ناشتہ اس نے کرنا بھی نہیں تھا ۔۔۔یہ عمار تھا جو منال کو تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا تھا ۔
جبکہ صالحہ بیگم نے اسے آواز دی تھی ۔۔
حارب ۔۔۔۔
حارب بیٹا آ جاو ناشتہ کر لو۔۔۔

وہ جو وہی کھڑا سب دیکھ رہا تھا ۔کتنی خوشحال اور مکمل فیملی ہے۔سب کچھ کتنا اچھا لگ رہا تھا ۔
منال کتنی خوش قسمت ہے۔اتنا پیار کرنے والے والدین ملے۔اور عمار جیسا جان چھڑکنے والا بھائی ملا اسے۔۔۔

آج کتنے عرصے بعد اک کسک سی ہوئی تھی ۔زندگی میں جس کمی کو آج تک اگنور کرتا آیا تھا ۔آج شدت سے محسوس ہوئی تھی ۔

کتنا خیال رکھتی تھیں صالحہ بیگم اس کا۔۔۔اک وہ ہی تو تھیں۔جو اسے کبھی بھی کہیں بھی بھولتی نہیں تھیں ۔

کچھ دیر پہلے وہ جن کو ہنستے مسکراتے دور سے دیکھ رہا تھا اب وہ بھی ان میں موجود تھا ۔

اور یہ کیا اس نے بنا کچھ کہے وہ جلا ہوا ناشتہ کیا تھا ۔۔اور تو کسی نے نوٹس نہیں لیا تھا ۔عمار کو جھٹکا لگا تھا ۔کیونکہ وہ منال کو اور تنگ کرنا چاہتا تھا ۔جو کہ اب ممکن نہیں لگ رہا تھا ۔

اگر اس کا یونی جانے ٹائم نہ ہو گیا ہوتا تو وہ حارب سے ضرور پوچھتا کہ اس نے چپ چاپ ایسا ناشتہ کیسے کر لیا ۔

وہ اٹھ گیا تھا اور ساتھ ہی کاشف صاحب بھی اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔وہ ہی آفس جاتے ہوئے عمار کو یونی ڈراپ کرتے تھے ۔

اب وہاں ہال میں تین نفوس موجود تھے ۔صالحہ بیگم، منال اور حارب ۔۔۔
حارب تم آج خود نیچے کیوں نہیں آئے  ؟اب وہ حارب کی طرف متوجہ ہوئیں ۔
وہ بس آنے ہی لگا تھا پھوپو ۔۔۔مختصر جواب دے کر وہ خاموش ہو گیا تھا ۔
تم نے نماز پڑھی تھی؟ ؟وہ آج میرا ٹائم نہیں لگا تو میں نے منال کو بھیجا تھا کہ تمہیں اٹھا آئے ۔۔۔ نماز کا پوچھنے کے ساتھ وہ اپنے نا آنے کی وضاحت بھی کر رہی تھیں ۔

نہیں پھوپو وہ۔۔۔۔۔
آج پتہ نہیں کیوں وہ جھوٹ نہیں بول سکا تھا ۔اس نے نظریں نیچے کر لی۔
وہ سمجھ گئی تھی کہ وہ شرمندہ ہے۔

To be continue. ....

💕💕💞

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now