۔۔۔۔یقین

61 12 14
                                    

۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

منال کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا وہ ایسا کچھ کہے گا۔
تم یہاں بھی پہنچ گئی لیکچر دینے۔کیا تم نے ٹھیکا لے رکھا سب کو تنگ کرنے کا؟؟؟
چاہتی کیا ہو تم؟؟
منال کے علاوہ وہاں موجود تینوں لڑکیاں حارب کے اس رویے سے خوش تھیں ۔
وہ جو ان لڑکیوں سے اس کی وجہ سے الجھ رہی تھی وہ اس کا ساتھ دینے کی بجائے وہاں ان کے سامنے اسے ذلیل کر رہا تھا ۔
منال کاشف رضا تمہیں کتنی دفعہ کہا ہے میری لائف میں انٹر فئیر کرنا چھوڑ دو۔
مگر حارب یہ سب تمہاری ۔۔۔۔۔۔
وہ اپنی بات بھی پوری نہیں کر پائی تھی حارب نے اسے بولنے ہی نہیں دیا تھا ۔

کہا نا چلی جاو یہاں سے۔جب تم خود اس قابل نہیں ہو کہ کوئی تمہاری تعریف کرے۔تمہارا ذکر کرے۔تو اس میں دوسروں کا کیا قصور؟ ؟؟کیوں جلتی رہتی ہو دوسروں سے؟؟

جلتی؟؟؟یہ لفظ منال کو اندر تک جلا گیا تھا ۔وہ اکیلی تھی مہرین کو خود اس نے بھیجا تھا ۔اور جس شخص کے لیے وہ یہاں کھڑی تھی ۔اس نے اسے وہاں کھڑے رہنے قابل نہیں چھوڑا تھا ۔

*وہ جس ظالم پہ تکیہ تھا اسی نے کل سرے محفل

وفا پیروں میں روندی اور محبت منہ پہ دے ماری*

وہ وہاں سے روتے ہوئے نکلی تھی ۔وہ بھول گئی تھی کہ مہرین کو آنے کا کہا ہے اس نے ۔وہ سیدھی گھر آئی تھی ۔

مہرین جو اس سارے واقعے سے ناواقف تھی اس نے منال کے نا آنے پر کتنی کالز اور میسجز کیے اسے مگر کوئی جواب نہ ملا۔
اگلے دو دن منال کالج نہیں گئی تھی ۔مہرین نے بہت دفعہ کال کی۔مگر منال نے پک نہیں کی تھی ۔کیا بتاتی وہ اسے۔
کیوں نہیں تھی وہ آئی؟ ؟کیا ہوا تھا اس دن؟

مہرین نے منال کو کچھ بتانا تھا پر منال کے کالج نہ آنے کی وجہ سے وہ کچھ بھی نہ بتا پائی ۔

تیسرے دن جب منال کالج آئی تو اس کی کلاس فیلو حوریہ نے اسے بتایا کہ مہرین اس کا پوچھتی رہی ۔منال بیمار ہونے کی وجہ سے کالج نہ آ سکی تھی اس دن جو ہوا تھا وہ سوچ سوچ کر رو رو کر اسے بخار ہو گیا تھا ۔یہی وجہ تھی کہ وہ کالج نہ آ سکی۔

یہ بات سن کر اب وہ اور پریشان ہو گئی تھی جب حوریہ نے اسے بتایا کہ مہرین نے کالج چھوڑ دیا ہے۔کیوں چھوڑا یہ کسی کو نہیں پتہ تھا ۔
منال نے بعد میں اس سے رابطہ کرنا چاہا مگر نہیں ہوا ۔اس کا نمبر بند تھا ۔

اس کی سب سے اچھی دوست اس کی بیسٹ فرینڈ بھی آج اس کے ساتھ نہیں تھی ۔وہ بہت اکیلی ہو گئی تھی ۔

اب وہ اپنی باتیں کسی سے شئیر نہیں کرتی تھی ۔اپنے مسئلے اب وہ خود حل کرتی تھی ۔اور آگے بھی اپنے مسئلے اب اسے خود حل کرنے تھے۔۔

♡♡♡♡♡♡


آج سنڈے تھا تو وہ اطمینان سے نیند پوری کر رہا تھا ۔آج اسے اٹھنے کی کوئی جلدی نہ تھی ۔
جبکہ دوسری طرف منال نماز کے ٹائم پہ اٹھ گئی تھی ۔وہ نماز پڑھنے کی تیاری کر رہی تھی جب صالحہ بیگم نے اسے کہا کہ منال جاو حارب کو بھی اٹھا آو۔وہ بھی نماز پڑھ لے۔
وہ جو نماز پڑھنے لگی تھی پریشان ہو گئی ۔

امی میں جاوں؟ ؟؟اس نے سوالیہ نظروں سے ماں کی طرف دیکھا ۔
جاو بھی منال ۔۔۔۔
اب نا چار اسے جانا پڑا۔۔۔

جیسے ہی وہ اوپر آئی دروازہ بند تھا اس کے روم کا۔اس نے ناک کیا مگر کوئی جواب نہ آیا۔بلاآخر وہ اندر آ گئی ۔پر یہ کیا؟ ؟ ہر طرف اندھیرا
وہ لائٹ آف کر کے مزے سے سو رہا تھا ۔اس نے لائٹ جیسے ہی آن کی۔وہ اس کے آواز دیے بغیر ہی اٹھ گیا تھا ۔اور خونخوار نظروں سے اب اسے دیکھ رہا تھا ۔۔

اک پل کے لیے وہ ڈر سی گئ ۔۔
حارب وہ۔۔۔۔۔
ڈر کی وجہ سے آواز حلق میں ہی کہیں اٹک گئی تھی ۔
کیا وہ؟؟؟اس نے اس کے لفظ دہرائے
وہ امی نے کہا آپ کو اٹھا دوں۔وہ بمشکل جملہ مکمل کر پائی ۔
او۔کے ۔۔۔۔اتنا کہہ کر وہ دوبارہ لیٹ گیا ۔
منال کو وہی کھڑا دیکھ کر وہ پھر بولا۔اب جاو بھی یا یہی رہنے کا ارادہ ہے؟میں اٹھ گیا ہوں ۔اور کچھ؟؟؟وہ شاید سمجھ گیا تھا کہ وہ کچھ اور بھی کہنا چاہتی ہے۔

وہ امی کہہ رہی تھیں کہ آپ بھی نماز پڑھ لیں ۔
تم نے پڑھی؟؟؟الٹا سوال
جی جی پڑھنے لگی ہوں ۔۔۔وہ ہکلاتے ہوئے بولی۔
اس وقت اسے لگا کہ وہ مریضہ ہے اسے ریمبلنگ پرابلم ہے جیسے۔لفظ ٹوٹ رہے تھے یہ ڈر تھا یا کچھ اور ۔وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی ۔

ٹھیک ہے جاو پڑھو میرے لیے بھی دعا کر دینا۔
مگر؟ ؟
کیا اگر مگر اب جاو یہاں سے۔۔
حارب دوسروں کا کیا ہر کام آپ کے کام نہیں آتا ۔بہت سے کام انسان کو خود اپنے لیے کرنے پڑھتے۔اور نماز بھی انہی میں سے ہے۔۔

تم ہر جگہ کیوں شروع ہو جاتی ہو؟؟تمہیں اور کوئی کام نہیں ہے کیا؟  وہ اس کے سمجھانے پر بپھر گیا ۔۔

منال سمجھ گئی کہ کوشش بے سود ہے۔حارب پہ اثر نہیں ہونے والا ۔وہ واپس آ گئی تھی ۔

To be continue. .....

😻😻😻😻

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now