۔۔۔یقین

47 7 3
                                    

۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر بار کی طرح انہیں اب بھی ہار ماننی پڑی تھی ۔نور کے سامنے ان کی اک نہ چلی تھی ۔وہ دونوں امریکہ آ چکے تھے ۔
وہاں پر ان کی رہائش کا انتظام نور کے پاپا کروا چکے تھے ۔عمر کو تھا کہ کچھ دن یہاں رہ کر نور خود ان سے واپس جانے کا کہیں گی۔مگر وہ یہاں آ کر یہاں کی ہو گئی تھیں ۔
عمر کو وہاں کا ماحول پسند نہیں تھا ۔رات رات گئے تک گھر سے باہر رہنا یہ سب ان کے لیے ناقابل برداشت تھا ۔
مگر وہ مجبور تھے نور نے پہلے کب ان کی سنی تھی ۔۔

دو سال بعد بھی جب حارب پیدا ہوا تھا تب وہ بہت خوش تھے کہ اب سب ٹھیک ہو جائے گا۔نور جیسی بھی سہی پر اک ماں تو اپنے بچے کے ساتھ غلط کبھی نہیں کرے گی۔۔
مگر بہت جلد ان کی یہ خوش فہمی بھی دور ہو گئی تھی ۔ان کی حرکتوں سے تنگ آ کر عمر نے پہلی دفعہ خود کوئی فیصلہ لیا تھا۔ کہ حارب کو پاکستان چھوڑ آئیں ۔ انہیں لگا تھا کہ وہ اعتراض کریں گی مگر تو پروا ہی نہ تھی ۔

جب حارب کو پاکستان بیجھنے کی بات انہوں نے کی تھی تب بھی وہ نہیں بولی تھیں کہ اسے میں نے نہیں بیجھنا ۔ یہ میرا بیٹا ہے ۔ اور اتنا چھوٹا بچہ ماں کے بغیر کیسے رہے گا۔۔۔

♡♡♡♡♡♡


ان دونوں کے ایگزامز ہو گئے تھے ۔ان دنوں وہ فارغ تھے۔
وہ اس وقت عمار کے ساتھ بیٹھا تھا جب صالحہ بیگم وہاں آئیں ۔
حارب کیا کر رہے ہو۔؟
کچھ نہیں پھوپو فری ہوں ۔آپ کو کوئی کام ہے؟
میرے ساتھ چلو مجھے تم سے بات کرنی ہے ۔وہ اسے اپنے ساتھ اپنے روم میں لے آئی تھیں ۔
کچھ دیر ان کے درمیان خاموشی حائل رہی ۔پھر وہ گویا ہوئیں ۔

حارب بیٹا کیا بات ہے؟؟ کوئی مسئلہ ہے؟؟
نہیں پھوپو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔سب ٹھیک ہے۔آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں ۔۔؟
وہ اس لیے کہ میں کتنے دن سے دیکھ رہی ہوں تم بالکل کہیں آتے جاتے نہیں ۔اپنے کمرے میں قید ہو کر رہ گئے ہو۔

منال کا تو مانا لڑکی ہے ۔گھر رہتی ہے اسے شوق بھی نہیں کہیں آنے جانے کا ۔مگر تم کیوں اپنے کمرے تک محدود ہو کر رہ گئے ہو؟؟
میں کافی دن سے تم سے بات کرنا چاہ رہی تھی ۔
ہر وقت اپنے کمرے میں بند رہتے ہو۔نا کسی سے کوئی بات کرتے ہو نا ہمارے پاس بیٹھتے ہو۔۔تم بور نہیں ہوتے؟؟
باہر نکلا کرو۔ اپنے دوستوں کے ساتھ گھوم پھر آیا کرو۔
ایسی کوئی بات نہیں پھوپو آپ مجھے جانتی تو ہیں ۔میں ایسا ہی ہوں ۔

دیکھو حارب اگر کوئی بات ہے تو مجھ سے کہو بیٹا ۔۔یوں اکیلے اکیلے نہیں رہا کرو۔سب کے ساتھ رہا کرو ۔ خوش رہا کرو ۔
پھوپو آپ پریشان نہیں ہوں ۔ایسی کوئی بات ہو تو میں آپ سے کہہ دیتا ہوں ناں۔۔آگے بھی اگر کوئی بات ہوئی تو آپ کو ضرور بتاؤں گا۔۔
آپ فکر مت کریں جیسا آپ کہیں گی ویسا ہی ہو گا۔۔وہ اب انہیں چھیڑ رہا تھا۔
سوچ لو۔۔۔۔۔یہ نا ہو کل کو مکر جاو۔
ایسا کبھی نہیں ہو گا۔۔آپ سے بڑھ کر میرے لیے کوئی نہیں ۔۔آپ کےلئے تو میری جان بھی حاضر ہے۔۔۔
مسکے کم لگایا کرو مجھے ۔۔۔۔
یہ حقیقت ہے پھوپو ۔آپ کو مجھ پہ یقین نہیں؟ ؟
مجھے اپنے بیٹے پر پورا یقین ہے۔

♡♡♡♡♡♡♡



وہ ساری رات گھر نہیں آئے تھے۔انہیں نور پر بہت غصہ آ رہا تھا۔وہ ان کا سامنا نہیں کرنا چاہتے تھے ۔وہ نہیں چاہتے تھے کہ جس رشتے کو نبھانے کےلئے انہوں نے اپنی ہستی مٹا دی تھی ۔آج وہ اس موڑ پہ وہ کوئی غلط فیصلہ کریں ۔

مگر وہ جاننا بھی چاہتے تھے کی کیوں (20) بیس سال بعد وہ چاہتیں کہ وہ امریکہ آئے ۔۔۔۔

صبح جب وہ گھر آئے تو خلاف معمول نور آج بھی گھر تھیں ۔وہ کسی سے فون پہ بات کر رہی تھیں ۔عمر کو دیکھ کر وہ ان سے بات کرنے کے لیے اٹھی تھیں۔ مگر وہ انہیں اگنور کرتے ہوئے سیدھے روم میں آ گئے تھے ۔کچھ دیر سوچنے کے بعد انہوں نے نور کر وہی بلایا تھا۔ اس دفعہ ان کا لہجہ ہمیشہ کی طرح نرم اور دھیما نہیں تھا ۔

نور مجھے آپ سے کوئی فضول بحث نہیں کرنی۔ اب جو میں آپ سے پوچھنے لگا ہوں ۔میری بات کا سیدھا سیدھا جواب دینا ہے۔ اور وہ بھی سچ۔۔۔۔

کیوں چاہتی آپ کہ حارب یہاں آ جائے؟ ؟؟
اب بات کو گھمائیے گا نہیں جو سچ ہے وہ بتائیں ۔

To be continue. .....

😉😉😉😉

یقین ۔۔۔۔Unde poveștirile trăiesc. Descoperă acum