۔۔۔۔یقین

45 7 11
                                    

۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچانک اس کے ذہن میں خیال آیا تھا اور چہرے پہ امید کی کرن جاگی تھی ۔
مجھے پہلے یہ خیال کیوں نہیں آیا ۔اسے خود پہ غصہ ا رہا تھا ۔بنا وقت ضائع کیے اس نے حارب کو کال کی ۔اسی پہ اب سب امیدیں تھی وہ ہی کچھ کر سکتا تھا ۔

اگلے ہی پل وہ اس سے بات کر رہی تھی ۔بنا سلام کیے ڈائریکٹ گھر آنے کی بات کی تھی اس نے حارب سے۔۔۔
کیوں حیریت؟ ؟؟
حارب امی بہت بیمار ہیں ۔کچھ کھاتی پیتی بھی نہیں ہیں ۔ہم سب کوشش کر چکے پلیز آپ آ جائیں ۔مجھے یقین ہے وہ آپ کی بات نہیں ٹالیں گی۔

کیا ہوا پھوپو کو منال؟؟ اور تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا مجھے؟ ؟ وہ پریشانی سے پوچھ  رہا تھا ۔
آپ گھر آ جائیں سب بتاتی ہوں ۔
آدھے گھنٹے بعد وہ گھر تھا ۔صالحہ بیگم کے پاس بیٹھا تھا ۔ان سے معافی مانگ رہا تھا ۔
صرف منال تھی وہاں ۔اور وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ کیسی معافی؟؟؟
حارب کے آنے سے صالحہ بیگم زندگی کی طرف لوٹ آئی تھیں ۔مگر کچھ غلط بھی ہوا تھا ۔نور نے منال کو سب غلط بتایا تھا ۔
اسے اب حارب سے نفرت محسوس ہو رہی تھی ۔

♡♡♡♡♡♡♡

    "   میرے جسم بوسیدہ میں ذرا جو جان باقی ہے
       کسی کے لوٹ آنے کا کوئی امکان باقی ہے

       وہ چاہے راستہ بدلے، چاہے رابطہ بدلے
      اسے مجھ سے محبت ہے میرا ایمان باقی ہے"

پچھلے اک سال سے جو اس کے اندر دکھ تھا ملال تھا غصہ تھا نفرت تھی وہ سب آج وہ اس شخص پہ نکال چکی تھی جو کہ بے قصور تھا ۔

اسے عاشر سے بہت گلے تھے مگر اک یقین بھی تھا کہ وہ اب بھی اتنا ہی پیار کرتا اس سے جتنا پہلے کرتا تھا ۔
جو غصہ عاشر پہ نکلنا تھا وہ کسی اور پہ نکل گیا تھا ۔اس کے اس عمل سے اسے فائدہ ہی ہوا تھا ۔وہ انسان اس کےلئے فرشتہ بن کے آیا تھا ۔اس کی الجھنوں کو سلجھا گیا تھا ۔

اس رات جب عاشر گھر آیا تو وہ پہلے والا اجنبی عاشر نہیں تھا ۔وہ اپنی کی ہر غلطی کی معافی مانگ رہا تھا ۔
وہ اس کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا ۔اسے اپنی آنکھوں پہ یقین نہیں آ رہا تھا ۔
وہ آئندہ تا عمر اسے خوش رکھنے اس کا ساتھ دینے کا وعدہ بھی کر رہا تھا ۔یہ وہ عاشر نہیں تھا ۔یہ اس کا شوہر تھا اس کا نگہبان تھا ۔

وہ بھی سب بھول کر زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی تھی ۔وہ معافی مانگ رہا تھا ۔آج اک سال بعد ہی سہی وہ اسے ایکسیپٹ کر رہا تھا ۔اس کےلئے اتنا ہی کافی تھا ۔

وہ معاف کر دینے والوں میں سے تھی کسی کے معافی مانگنے پر اسے مزید شرمندہ کرنا وہ نہیں جانتی تھی ۔
جب وہ لوٹ آیا تھا اس کے پاس تو وہ بھی معاف کر چکی تھی اسے۔۔۔۔
وہ آج بہت خوش تھی ۔اب اسے اس انسان کا شکریہ ادا کرنا تھا جس کی وجہ سے آج جو اس کا تھا اس کے پاس لوٹ آیا تھا ۔

♡♡♡♡♡♡♡

منال اور حارب صالحہ بیگم کے پاس بیٹھے تھے  ۔وہ عمار کو علیشاء کو کہیں گھمانے لے جانے کی بات کر رہی تھیں ۔جبکہ وہ نہیں مان رہا تھا ۔وہ ان دنوں جب سے وہ بیمار ہوئیں تھیں ذیادہ ان کے پاس ہی رہتا تھا ۔

کافی دیر کی کوشش کے بعد عمار مان گیا تھا ۔عمار اور علیشاء دو دن کےلئے آوٹ آف سٹی گئے تھے ۔
منال اور حارب کی اک کالج فرینڈ کی برتھ ڈے تھی وہ وہاں جانے کی تیاری کر رہے تھے ۔جب نور حارب کے پاس آئی ۔

حارب میں نے دو دن بعد واپس چلے جانا ہے کیا یہ دو دن ہم ٹھیک نہیں رہ سکتے ۔آخر میں تمہاری ماں ۔۔۔۔
اگلے لفظ وہ ادا نہیں کر پائی تھیں اس نے ان کی بات کاٹی تھی ۔
آپ میری ماں نہیں اور آئندہ مجھے اپنا بیٹا مت کہیے گا ۔پھوپو کے سامنے تو بلکل کوئی ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔وہ میری ماں ہیں ۔انہوں نے مجھے پالا ۔جو پیار اک ماں اپنے بچے کو دیتی ان سے ملا وہ مجھے ۔سمجھی آپ؟ ؟؟
وہ انہیں تنبیہہ  کرتے باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔

ان دونوں کے جاتے ہی نور آفروز صالحہ بیگم کے پاس آئی تھیں ۔
بہت خوش ہونگی آپ تو؟؟
صالحہ نا سمجھنے والے انداز میں انہودیکھ رہی تھیں ۔
کیسی خوشی نور؟ ؟
اتنی بھولی مت بنیں ۔۔۔۔
نور بات کیا ہے؟؟ حارب نے کچھ کہا؟؟؟
وہ کیوں کچھ کہے گا ۔اس کی آنکھوں پہ آپ کے پیار کی پٹی جو بندھی ہے ۔آخر چھین لیا میرا بیٹا مجھ سے آپ نے۔۔۔
یہ تم کیا کہہ رہی ہو نور ؟؟ وہ بے یقینی سے نو کو دیکھ رہی تھیں ۔
ٹھیک کہہ رہی ہوں آپ  نے میرا بیٹا مجھ سے چھینا ہے ۔میرا شوہر بھی میرا نہیں ۔پتہ نہیں کیا پٹیاں پڑھاتی رہتی آپ عمر کو بھی ۔۔۔۔

وہ غصے میں نا جانے کیا کیا کہتی جا رہی تھیں ۔انہیں گمان بھی نہیں تھا کہ اس کا نتیجہ کیا ہو گا؟؟؟

♡♡♡♡

وہ پارٹی میں  آ تو گئی تھی مگر منال کو فکر تھی کہ امی پتہ نہیں کیسی ہوں گی۔۔۔وہ اکیلی گھر
کاشف صاحب تو آفس چلے جاتے ۔نور ہی تھیں وہ پتہ نہیں ان کے پاس ہوں گی بھی کہ نہیں ۔۔۔

دوسری طرف حارب بھی پریشان تھا وہ لڑ کر آیا تھا ۔
دل نا جانے کیوں پریشان تھا جیسے کچھ غلط ہونے والا ہو ۔۔۔۔

To be continue. ...

😒😒😒😒

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now