۔۔۔۔یقین

49 7 6
                                    

۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیونا اور مائیک کے دد بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔ایک بیٹا روڈ ایکسیڈینٹ میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا ۔اسی دوران ان دونوں کے درمیان جھگڑے ہونے شروع ہو گئے تھے ۔فیونا نے مائیک سے ڈائیورس لے لی تھی ۔بیٹا مائیک کے پاس چلا گیا تھا اور بیٹی فیونا کے پاس تھی ۔

فیرس واشنگٹن آف لاءمیں سٹڈی کر رہی تھی ۔وہ ایک کانفیڈینٹ لڑکی تھی ۔اور خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھی ۔نور کو فیرس بہت پسند تھی ۔
اس کا ان کے گھر آنا جانا انہیں اچھا لگتا تھا ۔جب فیونا نے ان سے فیرس کی شادی کی بات کی تو انہیں حارب کا خیال آیا تھا ۔اور انہوں نے بلاجھجک فیونا سے بات بھی کر لی تھی ۔

وہ اس بات بہت دور کی سوچ رہی تھیں ۔مگر قسمت ہر دفعہ ساتھ نہیں دیتی وہ شاید بھول گئیں تھیں ۔ہو دفعہ وہ نہیں ہو گا جو وہ چائیں گی۔
اس بار قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔۔۔۔

♡♡♡♡♡♡♡

جب وہ دونوں گھر پہنچے فنکشن تقریبا ختم ہو چکا تھا ۔منال کو حارب پر بہت غصہ آ رہا تھا ۔آج اس کی وجہ سے وہ اپنے بھائی کی مہندی کا فنکشن اٹینڈ نہ کر سکی تھی ۔کتنا کچھ سوچا ہوا تھا اس نے اس فنکشن کے حوالے سے۔۔۔سب اس کی وجہ سے خراب ہو چکا تھا ۔

وہ روتی ہوئی اپنے روم میں آئی تھی ۔جبکہ حارب صالحہ بیگم کے پاس گیا تھا ۔
آ گئے تم؟ کہاں گئے تھے تم دونوں؟ ؟ اور منال کہاں ہے؟   وہ خفگی سے گویا ہوئیں
اس نے کسی طرح کر کے انہیں سمجھا لیا تھا ۔اور وہ مان بھی گئی تھیں ۔وہ سونے کےلئے اپنے کمرے میں جا رہا تھا جب اسے منال کا خیال آیا۔وہ اس کے روم کے آگے رک گیا تھا ۔دروازہ لاک تھا ۔

بہت بری عادت تھی منال کی ناراض ہو کر خود کو روم میں بند کر لیتی اور پھر کوئی وہ دروازہ نہیں کھلوا سکتا تھا ۔۔۔وہ اپنی مرضی سے باہر آتی تھی ۔اک لمحے کو اس نے سوچا وہ دروازہ نہیں کھولے گی کوئی فائدہ نہیں رکنے کا یا اسے کچھ کہنے کا۔۔۔

مگر اگلے ہی پل اس نے دروازہ ناک کیا ۔آگے سے کوئی جواب نہیں ملا تھا ۔
منال پلیز دروازہ کھولو۔۔۔وہ مسلسل آوازیں لگا رہا تھا ۔مگر آگے خاموشی تھی
اب تھک ہار کر آخر اس نے کہا تھا کہ جو مرضی سزا دے لو مجھے ۔میں تمہارا مجرم ہوں ۔مگر اک بار دروازہ کھولو۔
اگلے ہی پل دروازہ کھل گیا تھا ۔اور وہ اس کے روبرو تھی
اس کے یوں دروازہ کھولنے پر وہ ہنس رہا تھا
بہت شوق ہے لگتا ہے مجھے سزا دینے کا ۔۔وہ اسے چھیڑ رہا تھا
نہیں مجھے کوئی شوق نہیں ہے اور میں آپ کو کوئی سزا نہیں دے رہی مطمئن رہیں ۔میں اک شرط پہ معاف کروں گی آپ کو؟؟؟؟
اب وہ باہر آ گئی تھی وہ دونوں سیڑھیوں پہ بیٹھے تھے ۔

کیسی شرط؟ ؟؟؟؟؟
مجھے کچھ پوچھنا ہے آپ سے اگرآپ نے بتا دیا تو سمجھ لیں میں نے آپ کو معاف کیا ۔

پوچھو کیا پوچھنا ہے ۔۔۔
پلیز کوئی جھوٹ نہیں سچ بتانا بس مجھے ۔
او۔کے پوچھو
پچھلے اک سال سے آپ کتنی دفعہ گھر سے باہر رہے وہ بھی کتنے کتنے دن۔آپ کہاں جاتے رہے؟ ؟؟

یقین ۔۔۔۔Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora