۔۔۔یقین

51 7 3
                                    

۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔
صالحہ اور عمر دو ہی بہن بھائی تھے ۔دونوں ہی بہت سلجھے ہوئے تھے  ۔وہ دونوں باقی بچوں جیسے نہیں تھے ۔بچپن ہی میں والد کی وفات ہو گئی تھی ۔اور پھر کچھ عرصے بعد امی بھی چل بسی تھیں ۔وہ دونوں نانی کے پاس رہے تھے ۔

کوئی ضد نہیں کوئی نخرہ نہیں ۔باقی بچوں کی طرح تنگ بھی نہیں کرتے تھے ۔ان کی نانی کلثوم بیگم ان سے بہت پیار کرتی تھیں ۔مگر وہ پریشان بھی رہتی تھیں کہ ان کے بعد ان کا کیا ہو گا؟

وہ چاہتی تھیں ان کی زندگی میں ان دونوں کی شادی ہو جائے ۔صالحہ نے جیسے ہی میٹرک کیا تھا انہوں نے اس کی منگنی کر دی تھی ۔کاشف پڑھا لکھا نہایت شریف لڑکا تھا ۔اور سب سے بڑھ کر وہ ان کے سامنے پلا بڑا تھا ۔وہ اسے اچھی طرح جانتی تھیں ۔وہ لوگ اک ہی محلے کے تھے ۔

انہی دنوں بہت ہی اچھے گھرانے میں عمر کے بھی رشتے کی بات چل رہی تھی ۔
کلثوم بیگم دعائیں کر رہی تھیں کہ عمر کا بھی رشتہ ہو جائے ۔تو وہ دونوں کی شادی اکھٹی کر دیں۔

عمر کے جس پڑاؤ میں وہ تھیں انہیں ہر وقت اک ہی فکر لاحق رہتی تھی کہ اگر ان کو کچھ ہو گیا تو عمر اور صالحہ کا کیا ہو گا۔۔

عمر کا رشتہ بھی طے ہو گیا تھا ۔کلثوم بیگم کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا اب وہ ان کی شادی کی تیاریوں میں لگی ہوئیں تھیں ۔

♡♡♡♡♡♡

اسے جب ہوش آیا تھا تو اس نے اپنے آس پاس بہت سی آوازیں سنی۔اب وہ آنکھیں کھولنے کی کوشش کر رہی تھی مگر ابھی بھی سب کچھ دھندلا نظر آ رہا تھا ۔
کون کون تھا اس کے پاس؟؟شاید امی تھیں جو اس کے پاس بیٹھی تھیں ۔

کسی نے اس کا ہاتھ پکڑا تھا اسے پکارا تھا وہ عمار تھا اسے کچھ بھی صاف نظر نہیں آ رہا تھا ۔اس نے پھر سے آنکھیں بند کر لیں  تھیں ۔

کچھ دیر بعد جب اس نے آنکھیں کھولی تو سب کو اپنے پاس پایا تھا ۔امی ابو اس کے پاس تھے اس کا بھائی اس کا ہاتھ تھامے بیٹھا تھا ۔کمرے کے اک طرف دیوار سے ٹیک لگائے وہ بھی کھڑا تھا ۔

وہ کیسے گھر آئی تھی؟  اسے کیا ہوا تھا؟  اب اسے سب یاد آ رہا تھا ۔آخری آواز اس نے حارب کی سنی تھی ۔پھر کیا ہوا تھا؟ اس سے آگے کچھ بھی یاد نہیں تھا ۔
اس کے بعد اسے اب ہوش آیا تھا ۔اور اب وہ گھر تھی ۔
اس نے بولنا چاہا تھا مگر آواز نہیں نکل رہی تھی ۔اس نے ہاتھ کو جنبش دی تھی تبھی عمار نے اسے بلایا تھا ۔۔۔۔منال

اب سب اس کی طرف متوجہ تھے ۔امی بھی اسے بلا رہی تھیں ۔وہ بس سب کو یک ٹک دیکھے جا رہی تھی ۔
منال بولو نا کیا ہوا؟  یہ عمار تھا ۔
منال بیٹا دیکھو ہم سب تمہارے پاس ہیں ۔اٹھو بیٹا ۔یہ ابو تھے ۔سب کتنے فکر مند تھے اس کے لیۓ ۔
وہ جو کب سے خاموش کھڑا تھا آگے بڑھا تھا ۔
اس سے بات نہیں ہو رہی تھی وہ پھر سے آنکھیں بند کر لینا چاہتی تھی ۔تبھی اس نے اسے بلایا تھا
منال ۔۔۔۔
وہ بہت غور سے اس کی طرف اب دیکھ رہی تھی ۔
تم ٹھیک ہو نا؟؟ کتنا فکرمند تھا وہ اس کے لیۓ
مگر کیوں؟ ؟ اسے تو وہ اچھی  نہیں لگتی تھی ۔پھر یہ پرواہ کیوں؟ ؟

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now