۔۔۔۔۔یقین

54 11 3
                                    

۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نماز پڑھ کر قرآن پاک کی تلاوت کر کے جب وہ اپنے روم سے باہر آئی تو صالحہ بیگم نے اسے کچن میں آواز دی۔
منال ادھر آو۔۔۔۔
جی امی ۔۔کوئی کام ہے امی آپکو۔۔۔
نہیں منال یوں ہی بلایا ہے کہ ادھر میرے پاس آ جاو۔پورے ہفتے میں اک دن ہی تو ہوتا ہے جب میری منال میری نظروں کے سامنے ہوتی ہے۔
ورنہ تو سارا دن کالج اور واپس آ کر سٹڈی روم میں بند ہو جاتی ہو۔اک ہی تو بیٹی ہو تم میری ۔۔۔صالحہ بیگم آبدیدہ ہو گئیں ۔

منال ہر وقت سٹڈی میں بزی رہتی تھی ۔پھر کل کو اس کی شادی ہو جائے گی۔پھر وہ اپنے سسرال ہو گی۔ان کے پاس نہیں ہو گی۔اسے خود سے دور کرنے کی سوچ ہی سے ان کی آنکھیں نم ہو گئیں تھیں ۔

منال نے آگے بڑھ کے انہیں گلے لگا لیا تھا ۔
امی آپ بھی ناں۔۔۔۔
پریشان مت ہوا کریں ۔میں ادھر ہی ہوں آپ کے پاس۔۔۔۔وہ اب انہیں بہلا رہی تھی ۔
ان کی توجہ ہٹانے میں وہ کامیاب ہو گئی تھی ۔
صالحہ بیگم ہنس دیں۔جب منال نے کہا آج کھانا وہ بنائے گی۔
تم ناشتہ بناو گی؟؟؟وہ بے یقینی سے اسے دیکھ رہی تھیں ۔
جی میں بناؤں گی اپنے ہاتھوں سے۔۔۔اب آپ روم میں جائیں  ۔ریسٹ کریں ۔میں ناشتہ بنا کے آپ کو بلا لوں گی۔

منال نے انہیں بھیج دیا تھا ۔خود اب کچن میں کھڑی سوچ رہی تھی کہ کیا بنائے اور کیسے بنائے؟ ؟؟

♡♡♡♡♡♡


اس کا دل نہیں کر رہا تھا اٹھنے کا مگر اٹھنا تو تھا بے شک سنڈے تھا ۔کب تک سوتے رہنا تھا ۔
وہ جانتا تھا ناشتے کے ٹائم تک فریش ہو کر وہ نیچے نہ پہنچا تو پھوپو ادھر ہوں گی۔اور ان کے ساتھ ان کے ڈھیر سارے سوال ہوں گے۔

کیا ہوا بیٹا؟ طبعیت تو ٹھیک ہے نا؟؟
کسی نے کچھ کہا تو نہیں؟ ؟کوئی پریشانی تو نہیں؟ ؟؟

جتنا وہ اس سے پیار کرتی تھیں وہ بھی ان سے اتنا ہی پیار کرتا تھا ۔بظاہر وہ جیسا بھی تھا مگر ان کے سامنے ویسا تھا جیسا وہ چاہتی تھیں ۔۔

صبح سے جو موڈ خراب تھا اس کا یہ سب باتیں سوچ کر اس کے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی ۔وہ بیڈ سے اٹھا اور فریش ہو کر نیچے کا رخ کیا ۔۔

سیڑھیوں کے دائیں جانب ہال تھا جہاں وہ سب مل کر ناشتہ کرتے تھے ۔اور بائیں جانب کچن تھا ۔وہ سیڑھیاں اتر رہا تھا ۔صبح کی خنک ہوا اسے اچھی لگ رہی تھی ۔وہ آخری زینے پر آ کر رک گیا ۔اپنے خیالوں میں گم جب اس کی نظر کچن کی طرف پڑی۔تو اک لمحے کے لیے رک گئی ۔۔

وہ دنیا سے بے نیاز وہاں کھڑی تھی ۔لمبے گھنے کمر سے نیچے تک آتے بال جن کو آگے کی طرف کیے وہ کبھی ان میں انگلیاں پھیر رہی تھی تو کبھی دونوں ہاتھوں کو مسل رہی تھی ۔پریشان اور الجھی ہوئی نظروں سے کچن میں ادھر ادھر دیکھ رہی تھی ۔

کتنا حسین لگ رہا تھا وہ منظر ۔۔۔اسے اچھا لگ رہا تھا وہاں کھڑے رہنا ۔اسے دیکھنا۔۔
اسے خود حیرت ہو رہی تھی کہ وہ وہاں کیوں کھڑا؟ ؟کیوں اسے دیکھ رہا؟ ؟آج سے پہلے تو اس کے ساتھ ایسا نہیں ہوا تھا ۔

اسے وہاں کھڑے ہو کر اسے دیکھتے کتنا وقت ہو گیا تھا وہ نہیں جانتا تھا ۔وہ اسے ہر جگہ اگنور کرتا تھا ۔اسے اک گھر میں رہتے ہوئے بھی نہیں تھا پتہ کہ وہ کہاں ہوتی؟؟کیا کرتی؟؟اس کی لیا ایکٹیویٹیز ہیں؟ ؟

آج اس کا دل اس بات کا اعتراف کیے بغیر نہ رہ سکا کہ وہ بلاشبہ بہت خوبصورت تھی اور کچھ تو تھا اس میں ایسا جو اسے سب سے منفرد کرتا تھا ۔۔

♡♡♡♡♡♡

صبح سے موسم بہت اچھا تھا ۔ٹھنڈ میں ہلکی ہلکی دھوپ بہت بھلی لگ رہی تھی ۔اور آج خلاف معمول نور آفروز بھی گھر تھیں ۔۔
جن کا ویسے تو سارا دن پارٹیز میں گزرتا تھا ۔
وہ شام سے ہی کبھی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھیں ۔تو کبھی ٹہلتے ٹہلتے دروازے تک آ کر باہر دیکھیتں ۔۔
آج انھیں عمر صاحب کا بے صبری سے انتظار تھا ۔۔۔

To be continue. ....

💝💝💝💝

یقین ۔۔۔۔Where stories live. Discover now