Chapter 1 🥀

1.4K 228 104
                                    

السلام و علیکم ! امید ہے کہ آپکو یہ ناول پسند آئیگی ☺


وہ دلہن کے روپ میں سنوری مین روڈ کے قریب کھڑی تھی. گنجان شہر سے ذرا ہٹ کر بڑی بڑی عمارتیں جو سر اٹھائے آسمان سے باتیں کر رہے تھے۔

درمیان سے چوڑی سیاہ سڑک پر گاڑیاں آجا رہی تھیں... سڑک کے بائیں جانب دو منزلہ عمارت نظر آرہی تھی جس کے دروازے کے اوپر شمیم بیوٹی پارلر حروف میں لکھا نظر آ رہا تھا....

پارلر کے آگے وہ بے بسی کی تصویر بنی ہر گزرنے والی گاڑی کو روک رہی تھی...

اس کے چہرے پر پریشانی واضح تھی ...اتنے میں سیاہ چمچماتی کار اس کے قریب آکر رُکی... وہ بھاگتی ہوئی ٴ اس کے قریب گئی...

اس کے شیشہ بجانے سے پہلے ہی گاڑی میں سوار شخص دروازہ کھول کر باہر نکل آیا...

وہ دراز قد سخت جسامت کا مالک تھا، یوں لگتا جیسے ہمیں باقاعدگی سے جانتا ہو۔

عمر کوئی تئیس-چوبیس (24-23) برس ہوگی ... اس کی سیاه آنکھوں میں بلا کی خود اعتمادی تھی۔ لگتا ہے کہیں بھاگنے کا ارادہ ہے؟؟؟

وہ باہر نکل کر اس کے حلیے کو دیکھ کر لاپرواہی سے بولی. آپ میری مدد کر سکتے ہیں ... پلیز میں بہت مشکل میں ہوں.

وہ اس کی بات پر غور کیے بغیر جلدی سے بولا. جی فرمایئے کیا مدد کر سکتا ہوں وہ بازو سینے پر لپیٹ کر پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہو کر بولا:

"آپ مجھ سے شادی کر سکتے ہیں دیکھیے پلیز انکار مت کیجئے گا... میں اس وقت کس مصیبت میں ہوں آپ اندازہ نہیں کر سکتے"...

وہ ہنس کر اور غصّے سے بولا.... آپ کا دماغ تو خراب نہیں ہے... سڑک پر یوں کسی اجنبی کو روک کر شادی کا آفر کرنا کہاں کی عقلمندی ہے۔۔۔۔ وہ قدرے تیز لہجے میں بولا:

آپ صحیح فرما رہے ہیں چند منٹ پہلے میرا دماغ بالکل ٹھیک ٹھاک تھا..

مگر راحیل کی کال کے بعد اب لگتا ہے جیسے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو... وہ کھوئے ہوئے انداز میں بولی.

اصل بات کیا ہے... آپ مجھے بتائیں ہوسکتا ہے میں آپ کی کچھ مدد کر دوں... اب کی بار وہ تھوڑا سنجیدہ ہو کر بولا :

میرا نام طوبا ہے... میں اور راحیل پسند کی شادی کر رہے تھے... بڑی مشکلوں سے ہم دونوں نے اپنے گھر والوں کو راضی کیا تھا۔

آج میری اس سے شادی تھی. میں پارلر تیار ہونے آئی ہوئی ہوں... ابھی کچھ دیر پہلے راحیل نے فون کرکے کہا کہ وہ بارات لیکر نہیں آرہا ہے ...

اس کے گھر والوں نے پتا نہیں کیسے اسے ایموشنل بلیک میل کیا ہے... وہ تو کچھ سننے کو ہی تیار نہیں، ادھر ساری بارات آئی ہوئی ہے۔

میرے والد صاحب دل کے مریض ہیں... پلیز آپ مجھ سے شادی کر کے آج کے دن ان کی عزت بچا لیں... اگر انھیں کچھ ہوا تو میں خود کو ساری زندگی معاف نہیں کروں گی... یہ کہہ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے گی... آپ پلیز خاموش ہو جائیں اور مجھے راحیل کا نمبر دیں میں خود اس سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہوں...

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Where stories live. Discover now