Chapter 8 🚔

402 127 47
                                    

عدالت میں پولیس کی جانب سے احمد فراز کے جرائم کی فہرست ثبوتوں کے ساتھ پیش کی گئی. احمد فراز ہر جرم کا انکار کرتا رہا۔

دوسری طرف :  Tuba Family Introduction

نوکری چھوڑنے کے بعد !!! دن کے بارہ بج چکے تھے..
تازہ سانسیں لینے کے لئے وہ کمرے سے باہر نکل آئی. سامنے ہال میں امی چشمہ لگائے سلائی مشین پر بیٹھی ہوئی تھی۔

مشین پر بیٹھی امّی نے نظر اٹھا کر طوبا کو دیکھا... چائے بنی ہوئی ہے... بریڈ بھی فریج میں پڑے ہوئے ہے ۔

مختصر جواب دے کر امی دوباره سلائی میں مصروف ہو گئیں. چائے گرم کر کے کپ اٹھا کر طوبا وہیں کچن میں ٹیبل پر بیٹھ گئی۔۔۔ بالکل خالی ذہن کے ساتھ اس نے چائے ختم کی۔ مگر دل کا بوجھل پن کسی طور پر کم ہونے نہیں ہو رہا تھا۔۔۔۔

شام میں کھانے کے ٹائم ابوّ ، سعد اور عباد بلا وجہ خاموش تھے. کیونکہ سب کو طوبا کی نوکری چھوڑنے کے بارے میں معلوم تھا... مگر پھر بھی وہ اس موضوع پر بات کرنے سے بچ رہے تھے۔۔۔۔

امّی نے دال چاول بنائے تھے... وہ سر جھکا کر معمول کے مطابق کھانا کھاتی رہی... کھانا ختم کر کے اس نے نظر اٹھا کر سعد کو دیکھا۔ جو خاموشی سے پلیٹ میں چمچہ ہلاتا کھا رہا تھا۔۔۔۔

سعد تم فکر نہ کرو میری جاب چھوڑنے سے تمہاری پڑھائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔۔۔

جی.....  سعد نے نظریں ملائے بغیر سر ہلایا۔
سعد اس وقت 9th کلاس میں شہر کے بہت اچھے اسکول میں پڑھ رہا تھا۔ سعد بہت ذہین تھا۔۔۔ امّی کو اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ تھیں. پچھلے سال طوبا نے اس کا اور عباد کا داخلہ بہت اچھے اور مہنگے اسکول میں کروایا تھا۔ تا کہ وہ بھی کسی سے کم نہ دکھائی دۓ 🙁

ان دونوں کی پڑھائی کا سارا خرچہ طوبا کرتی تھی۔ اس کے اُلٹ ساتویں کلاس میں پڑھتا گول مٹول عباد پڑھائی کے معاملے میں بالکل طوبا پر گیا تھا۔ اسے صرف کھانے پینے کی چیزوں میں دلچسپی تھی. اس وقت وہ ان سب سے باتوں کو سنے بنا دال چاول کھانے میں مشغول تھا۔

طوبا کے کمرے میں جانے کے بعد ابّو ٹی وی پر نیوز دیکھنے لگے... جبکہ سعد اور عباد اپنے کمرے میں آکر ہوم ورک کرنے بیٹھ گئے۔ امّی معمول کے مطابق اس وقت برتن دھونے لگ گئی تھیں۔

دوسرے دن کی صبح اتنی گھٹن والی نہیں تھی۔۔۔کیونکہ طوبا نے سوچا کہ میں کب تک اس کے بارے میں سوچتی رہو گی آخر مجھے بھی تو جاب پر لگ کر گھر والوں کا خرچا چلانا ہوگا 😣

سعد ، عباد کے اسکول جاتے ہی ابّو بھی تھوڑی دیر بعد آفس کے لیے روانہ ہوگئے تھے. وہ پوسٹ آفس میں ایک معمولی سے کلرک تھے۔۔۔

اب کیا سوچا ہے تم نے ؟؟؟ سب کے جانے کے بعد امی نے طوبا کو متوجہ کرتے ہوئے پوچھا:
جو اس وقت ہال میں صوفے پر سیدھی لیٹی کُشن سر کے نیچے رکھے آنکھیں لگاۓ پڑی تھی.

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Where stories live. Discover now