Chapter 16 💳

343 115 51
                                    

میں آپ کو اپنی شادی کے لئے بلانے آیا ہوں... میری خواہش ہے کہ زندگی کے اس خاص موقع پر آپ بھی شامل ہو ... احمد فراز نے اپنی شادی کا کارڈ آگے بڑھاتے ہوئے کہا۔۔۔
(اب تک اور اس کے آگے بھی) قسط نمبر ۱۵ میں۔۔۔
تھوڑی سی یاددہانی کے لۓ...

اس دوران ملازمہ چائے کے ساتھ دوسری لوازمات لے کر آگئی... آپ کے husband نظر نہیں آرہے ورنہ ان سے بذات خود بلا لیتا تو اچھا رہتا۔۔۔
احمد فراز نے چائے کا کپ ☕ اٹھاتے ہوئے پوچھا۔۔۔

ان کی آجکل چاندنی چوک میں پوسٹنگ ہے۔۔۔ میں انھیں کہہ دوں گی البتہ کنفرم نہیں کر سکتی کہ وہ آ پائیں گے یا نہیں...؟

چائے کے بعد احمد فراز جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا.. شازیہ نے بہت زیادہ اصرار کیا کہ آج شام کا کھانا ان کے ساتھ کھاۓ...

مگر احمد فراز کو جلدی تھی.۔۔ اس لیے معذرت کر کے
چلا آیا۔ ایک اور بات بھی کلئیر کرنی تھی۔۔۔ جاتے وقت
اس نے شازیہ کو مخاطب کر کے کہا...

اس دن فیاض پٹواری کے بارے میں میں نے جس خدشے کا اظہار کیا تھا وہ صرف میرا شک تھا۔ اس وقت مجھے یہی بہتر لگا تھا کہ جو چیز میں اپنے لیے محسوس کر رہا ہوں، آپ کو بھی خبر دار کر دوں... مگر بعد میں چھان بین کروانے پر معلوم ہوا کہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔ آپ کے چونکہ وہ ماموں ہیں اور میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے آپ کسی غلط فہمی میں رہیں۔۔
۔
فکر نہ کرو مجھے تمہاری نیک نیتی پر کوئی شک نہیں ہے. !!!جوابا شازیہ نے اطمینان سے کہا۔۔۔

احمد فراز کی آمد شازیہ کے لیے ایک خوشگوار ہَوا کے جھونکے کی مانند تھی. اس کے نین و نقوش سرفراز (شازیہ کا چھوٹا بھائی) سے کافی ملتے تھے۔۔۔

سرفراز کا خیال آتے ہی دل میں ایک ہوک سی اٹھی تھی. آہ !!! بہت ہی معصوم اور بے ضرر سا اس کا چھوٹا بھائی...

ساجدہ بیگم نے پڑھائی کے سلسلے میں اسے بیرون ملک
بھیج دیا تھا... وہ زیادہ تر وہیں پلا بڑھا تھا۔ اِکٌیس سال کا وہ بھر پور نوجوان جسے سیاست کے نام سے ِچڑ تھی... جو زندگی کو اپنے طریقے سے جینا چاہتا تھا...

آج سے ایک سال پہلے گاڑی میں کسی نے چھے گولیاں مار کر بیدردی سے اسے قتل کر دیا تھا۔۔۔

ساجدہ بیگم اکلوتے جوان بیٹے کی یوں اچانک موت پر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی تھی۔ شازیہ نے بہت زیادہ کوشش کی تھی کہ کسی طرح وہ اپنے بھائی کے قاتلوں کو ڈھونڈ سکے مگر آج تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل پایا تھا۔ حالانکہ وہ خود شہر کی نامور وکیل تھی۔ اس کا شوہر ہمایوں پولیس میں ایس پی کے عہدے پر فائز تھا...

مگر قتل اتنی پلاننگ سے کیا گیا تھا کہ قاتل تک پہنچنے والے ہر راستے بند ہو جاتے تھے- ان دنوں اس کے شوہر نے دبے دبے لفظوں میں فياض پٹواری پر شک کا اظہار کیا تھا مگر شازیہ کو یہ بات بہت زیادہ ناگوار گزری تھی... اس نے سختی سے اس بات کی تردید کر دی تھی
بلکہ ماموں پر شک کرنے کی وجہ سے اچھی خاصی ناراض بھی ہوگئی تھی...

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Où les histoires vivent. Découvrez maintenant