Chapter 13 🏷

384 122 26
                                    

ٹھیک آدھے گھنٹے بعد طوبا کے گھر والے آچکے تھے۔ اس دوران وہ خود کو کچھ حد تک سنبھال چکی تھی۔۔۔

مگر اس کا چہرہ ابھی تک سفید تھا۔ امی تو اسے دیکھے
بغیر کمرے میں چلی گئی تھی. جبکہ عباد نے ہاتھ میں
پڑا ٹِفِن طوبا کی طرف بڑھایا۔۔۔

یہ آپ کے لیے ظفر بھائی نے کھانا پارسل کر کے بھجوایا ہے... بار بار پوچھ رہا تھا تمھاری اپّی کیوں نہیں آئی ؟؟؟

اس کا بتانے کا انداز بہت ہی بچکانہ تھا جبکہ سعد نے
بمشكل اپنی ہنسی ضبط کی.🤭

بھاڑ میں جائے ظفر اور اس کا کھانا وہ ٹفن واپس اس کے ہاتھ میں تھما کر کمرے میں چلی گئی۔۔۔ 🥺😤🤯

عباد نے منہ بنا کر سعد کو دیکھا۔ کوئی بات نہیں فریج
میں رکھ دو کل صبح گرم کر کے تم خود کھا لینا۔۔۔

احمد فراز کے اس طرح دھڑلے سے گھر میں داخل ہونا اور اس کی باتوں نے طوبا کو بہت زیادہ پریشان کر دیا تھا۔۔۔

اس کا سکون برباد ہو چکا تھا۔ سارا دن عجیب عجیب
خیالات ذہن میں گردش کرتے رہتے۔ طوبا کے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ احمد فراز اس حد تک آ جائے گا۔۔۔

ہوسپٹل سے آکر وہ کمرے میں پڑی رہتی. کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا تھا۔ زندگی ایک بوجھ لگنے لگی تھی۔۔۔

ادھر امّی کا اصرار بڑھتا جا رہا تھا۔۔ کہ فائزہ بات پکیّ
کر کے منگنی کرنا چاہتی ہے...  تم اقرار کرو تو میں منگنی کی تاریخ دوں...

******

اس دن طوبا ہوسٹل میں معمول کی ڈیوٹی پر تھی...
جب ڈاکٹر عالیہ نے اسے اپنے کمرے میں بلایا۔ ظہر کے وقت ڈاکٹر عالیہ کچھ دیر ریسٹ کرتی تھی۔۔۔

طوبا جب اندر داخل ہوئی تو ڈاکٹر عالیہ جائے نماز بچھا کر نماز کے بعد دعا مانگ رہی تھیں. اسے دیکھ کر اس نے جائے نماز تہہ کر کے بازو میں رکھ دی۔اور دوپٹے کو ویسے سر پر پڑا رہنے دیا۔۔۔

طوبا سلام کر کے کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔ ڈاکٹر عالیہ بھی سلام کا جواب دے کر اس کے مقابل کی کرسی پر آ بیٹھیں.

مریضوں سے فارغ ہو کر کام وغیرہ کے بارے میں کچھ جاننا ہوتا تو وہ طوبا کو اپنے کمرے میں بلا لیتی تھی۔۔۔

کیسی ہو طوبا ...؟ وہ ہمیشہ کی طرح شائستہ لہجے میں بولی.

طوبا ہلکا سا مسکرا کر ہوسپٹل کے کام کے بارے میں بتانے لگ گئی....

طوبا... آج میں نے آپ کو کام کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہیں بلایا بلکہ کچھ دنوں سے میں نوٹ کر رہی ہوں کہ آپ مجھے بہت پریشان لگ رہی ہیں۔۔۔

تمہاری شکل بھی دن بدن زرد ہوتی جا رہی ہے۔ ویسے تو مجھے پرسنل سوال پوچھنے کا کوئی حق نہیں ہے مگر
تمہاری حالت دیکھ کر مجھے تشویش ہو رہی ہے کہ اتنی
بہادر طوبا کو کیا ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عالیہ اسکی ویران آنکھوں میں جھانک کر بولی....

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Where stories live. Discover now