Chapter 5 💦

495 158 40
                                    

طوبا اور اس کی امّی باہر صحن میں شاپنگ کا سارا سامان بکھیرے انھیں کھول کھول کر دیکھ رہی تھیں۔

وہ دونوں تھوڑی دیر پہلے بازار سے لوٹی تھیں۔ چھوٹے سے صحن میں سردیوں کی نارنگی دھوپ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔

جب سے وہ یونیورسٹی جانا شروع ہوئی تھی...
اس کے پاس پہننے کے لئے کوئی ڈھنگ کے کپڑے نہیں تھے۔

کالج میں یونیفارم پہن کے جانا پڑتا تھا... اس لیے
کپڑوں کی اتنی زیادہ ٹینشن نہیں ہوتی تھی. كل ابوّ کو تنخواہ ملی، تو آج وہ چھّٹی کرکے اسی کے امّی کے ساتھ بازار گئی تھی.

امی نے دو تین شرٹیں ، میچنگ کے دوپٹے ، کچھ دوسری ضرورت کی چیزیں خرید کر دیں تھیں. اس کے علاوہ جمعرات کے بازار سے بہت اچّھی اور سستی لیسیں مل رہی تھیں۔ جس سے امّی اور وہ خوش تھیں کہ کم پیسوں میں بہت اچھی شاپنگ ہو گئی ہے۔

اتنے میں بیل بجی... تم جا کر دیکھو سعد اور عباد ہوں گے... میں ذرا ہاتھ منہ دھو کر آؤں امّی اٹھتے ہوئے بولی۔

طوبا نے جا کر دروازہ کھولا سامنے آشیہ اور فیصل سلام کر کے اندر چلے آئے... وہ دروازہ بند کر کے ان کے پیچھے چلی آئی۔

 وہ دروازہ بند کر کے ان کے پیچھے چلی آئی۔

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

تم نے آج چھٹی کرلی؟ .... آشیہ آتے ہی بولی .
ہاں کچھ خریداری کرنی تھی.... طوبا نے نارمل انداز میں جواب دیا۔

فیصل نے ایک گہری نظر اس پر ڈالی... طوبا نے کالے رنگ کا ڈھیلا ڈھالا سوٹ پہنا ہوا تھا جبکہ بالوں کو فولڈ کر کے کلیچر لگا ہوا تھا۔

کیا کیا خریدا ہے؟ آشیہ ایک ایک چیز کو تجَسُّس سے دیکھتے ہوئے بولی. فیصل تو بس دور کھڑا ہو کر خاموشی سے طوبا کو بار بار اوپر سے نیچے دیکھتا رہا۔ 😍

بہن اب تم بھی ایک دو سوٹ اچھے خرید ہی لاؤں بہن ... ان کٹ پیسوں پر اتنی محنت کرو گی ... پر پھر بھی سستے ہی لگےگے !!!

آشیہ اس کی ایک ایک چیز کو اٹھا کر نا پسندیدگی کے انداز میں پھینکتے ہوئے بولی. اس کی کسی بات کا جواب دیے بغیر طوبا خاموشی سے شاپنگ کا سارا سامان گولے کی شکل میں اٹھا کر اپنے کمرے میں رکھنے چلی گئی. اتنے میں امّی بھی باہر آگئی.....

ارے آپ کب آئے ؟

ان کے چہرے پر خوشگوار حیرت اُمڈ آئی. اسلام وعلیکم آنٹی۔۔۔۔۔ دونوں نے سلام کیا۔

یہ حادثاتِ محبّت (Completed) ✔✔✔Where stories live. Discover now