Episode 4

2.4K 196 43
                                    

"کیا بکواس کر رہے ہو ارسلان۔۔؟ "
ہانیہ نا سمجھی سے بولی۔۔
"میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ہانیہ۔۔۔ اب میں اس رشتے کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔۔۔ "
وہ سر جھکا کر بولا۔۔
"یہ ہے تمہاری محبت ۔۔؟ یہ رہے تمہارے وعدے۔۔؟ ساری عمر ساتھ نبھانے کی باتیں کرتے تھے اور جب ساتھ دینے کا وقت آیا تو یوں دامن چھڑا کر بھاگ رہے ہو۔۔۔ میرے پر زرا سی پریشانی کیا آ گئی تم خود کو بچا کر نکل رہے ہو۔۔؟ "
وہ تلخی سے بولی۔۔
"تم حق پر ہو ہانی۔۔ مجھے کچھ بھی کہہ سکتی ہو۔۔ میں جانتا ہوں تم ابھی مجھے نہیں سمجھو گی لیکن دیکھو ہانیہ۔۔۔ میں خود کو جانتا ہوں۔۔ میں جانتا ہوں میں اتنا زمہ دار نہیں ہوں کہ تمہارا دھیان رکھ سکوں۔۔ تمہیں کسی ایسے شخص کی ضرورت ہے جو تمہیں سنبھال سکے جبکہ میں اس قابل نہیں ہوں۔۔ "
وہ ہنوز سر جھکائے ہوئے تھا۔۔
"صاف صاف کہو کہ تم ڈر گئے ہو میری بیماری سے۔۔ جان چھڑوانا چاہ رہے ہو مجھ سے۔۔ "
وہ غصے سے بولی۔۔
"ڈر تو میں واقعی گیا ہوں لیکن تم سے نہیں خود سے۔۔۔ میں صرف اتنا کہوں گا ہانیہ۔۔۔ کہ ہاتھ تھام کر چھڑانے سے بہتر ہے تھامنے سے پہلے ہی اپنے راستے الگ کر لیے جائیں۔۔۔ میں کہیں بعد میں کوئی ایسا فیصلہ نا کر جاؤں تمہیں کوئی ایسا دکھ نا دے جاؤں اس سے بہتر ہے پہلے ہی اپنے راستے جدا کر لینے چاہیے۔۔"
وہ آہستگی سے بولا۔۔
"دکھ تو تم نے مجھے دے دیا ہے ارسلان۔۔۔ ساری زندگی کا۔۔ میں نے تم سے محبت کی تھی۔۔ تمہیں اپنا سمجھا تھا لیکن تم نے میرے ساتھ کیا کیا۔۔۔ جب مجھے تمہاری سب سے زیادہ ضرورت پڑی تم تب ہی میرا ساتھ چھوڑ رہے ہو۔۔۔"
وہ دکھ سے بولی۔۔۔
"دکھ تو میرے لیے بھی ہے ہانی۔۔ محبت میں نے بھی کی ہے تم سے۔۔ لیکن میری محبت شاید اتنی کامل نہیں ہے کہ میں اس کی آزمائشوں پر پورا اتر سکوں۔۔ میں تمہیں مسید مزید کوئی دکھ نہیں دینا چاہتا اس لیے نکل رہا ہوں تمہاری زندگی سے۔۔۔"
"جھوٹ کہتے ہو تم۔۔۔ اگر تمہیں مجھ سے محبت ہوتی تو کبھی میرا ساتھ نا چھوڑتے۔۔۔"
وہ تلخی سے بولی۔۔
"میرا ساتھ اتنا مضبوط نہیں تھا ہانیہ کہ جس کے سہارے تم اپنی زندگی گزار سکتی۔۔۔ میں دعا کروں گا تمہیں مجھ سے بہتر شخص ملے۔۔ جو تمہیں زندگی کی طرف واپس لوٹا دے۔۔۔ "
"جب کسی اپنے نے ہی میرا ساتھ نہیں دیا۔۔ جو مجھ سے محبت کا دعویدار تھا تو کوئی پرایا شخص کیوں مجھ جیسی لڑکی کا ساتھ دے گا۔۔۔ "
"دیکھو ہانی۔۔۔"
ارسلان نے کچھ بولنا چاہا لیکن اس سے پہلے ہی وہ چیخ اٹھی۔۔۔
"بس ارسلان خاموش ہو جاؤ۔۔۔ تمہیں جو کہنا تھا کہہ دیا تم نے۔۔۔ نکل جاؤ اب میری زندگی سے تم۔۔۔ اگر تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے تو میرے دل میں بھی تمہارے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔۔۔"
وہ غصے سے چیخی تھی۔۔ ساتھ ہی آنسوؤں نے بھی چہرا بھگویا تھا۔۔۔ تیز آواز سن کر فرزانہ بیگم اور کامران صاحب بھی وہاں آ گئے تھے۔۔ ارسلان بغیر کچھ کہے وہاں سے نکل گیا تھا۔۔۔
ہانیہ نے روتے ہوئے ساری بات ان دونوں کے گوش گزار کر دی تھی۔۔۔ ان کی بیٹی ابھی ایک امتحان سے گزری نہیں تھی کہ دوسرا امتحان پہلے ہی اس کہ آگے منہ پھاڑے کھڑا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب تایا جان کے گھر پر موجود تھے سوائے ہانیہ کے۔۔ اسے نیند کی دوا دے کر سلا دیا گیا تھا۔۔ ارسلان کے جانے کے بعد وہ بے تحاشہ روئی تھی اپنے نصیبوں پر۔۔۔ مشکل پڑنے پر کیسے کیسے لوگ بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں نا۔۔۔ جن سے آپ کو سب سے زیادہ امیدیں وابستہ ہوتی ہیں وہی مان توڑ جاتے ہیں۔۔۔ جو آپ کے جینے کی وجہ ہوتے ہیں وہی زندہ درگور کر جاتے ہیں۔۔۔
"میں بہت شرمندہ ہوں کامران۔۔ ارسلان کو آنے دو میں پوچھتا ہوں اس سے ایسی بے وقوفی کی وجہ۔۔۔ "
تایا جان بولے۔۔
"میری بچی پر آزمائش آئی ہے تو اس میں اس کا کیا قصور بھائی جان۔۔ اسے کیوں سزا مل رہی ہے۔۔۔"
کامران صاحب دکھ سے بولے۔۔۔
تبھی ارسلان گھر مین داخل ہوا۔۔ اس کا سر جھکا ہوا تھا آنکھیں بے تحاشہ سرخ تھیں۔۔۔
"وہیں کھڑے رہو۔۔ کوئی ضرورت نہیں ہے اس گھر میں داخل ہونے کی۔۔۔ تمہاری ہمت کیسی ہوئی ایسی کوئی حرکت کرنے کی۔۔۔؟"
تایا جان اسے اندر داخل ہوتا دیکھ کر غصے سے دھاڑے۔۔
"بابا میں یہ رشتہ قائم نہیں رکھ سکتا۔۔۔ وجہ میں ہانیہ کو بتا چکا ہوں اور آپ سب کو بھی بتا دیتا ہوں کہ مجھ میں اتنا حوصلہ صبر نہیں ہے۔۔۔ بجائے اس کہ کہ بعد میں ہانیہ کی زندگی خراب ہو میں ابھی سے ہی یہ فیصلہ لے لینا چاہتا ہوں۔۔۔"
وہ آہستگی سے بولا۔۔
"تمہارا دماغ خراب ہوگیا ہے جو ایسی باتیں کر رہے ہو۔۔۔ تم ہمارے بڑے نہیں ہو جو اب فیصلے کرتے پھروگے۔۔۔ ہم تمہارے بڑے ہیں اور ہمارا یہی فیصلہ ہے کہ تمہاری شادی ہانیہ سے ہی ہوگی۔۔۔"
وہ بے حد غصے سے بولے۔۔۔۔
"زبردستی کے رشتے کبھی پائیدار نہیں ہوتے۔۔۔ میں ضد میں آ کر آپ کی بات مان تو لوں گا لیکن اگر مستقبل میں میں یہ رشتہ قائم نا رکھ پایا پھر۔۔؟ تب زیادہ زندگیاں برباد ہوں گی اس سے بہتر ہے ابھی فیصلہ لے لیا جائے ۔۔۔ "
"یہ ٹھیک کہہ رہا ہے بھائی جان۔۔۔ ابھی ہی کوئی فیصلہ لے لینا بہتر ہوگا۔۔ یہ شخص اس قابل نہیں ہے کہ میں اپنی بچی اسے دوں۔۔ میری بچی مجھ پر بوجھ نہیں ہے۔۔۔ "
کامران صاحب صوفے پر ڈھے سے گئے تھے۔۔
"میں تم سے آخری بار پوچھ رہا ہوں ارسلان۔۔ جو فیصلہ کرنا ہے سوچ سمجھ کر کرو ورنہ تمہاری اس گھر میں کوئی جگہ نہیں ہے۔۔۔"
تایا جان غصے سے بولے۔۔
"میں نے بہت سوچ کر ہی یہ فیصلہ کیا ہے۔۔۔"
وہ سنجیدگی سے بولا۔۔۔
"ٹھیک ہے پھر ۔۔۔ اٹھاؤ اپنا سامان اور نکلو میرے گھر سے۔۔۔ ایک لمحے بھی اب میں تمہیں اس گھر میں برداشت نہیں کر سکتا۔۔۔ "
وہ حتمی لہجے میں بولے تو سب نے حیرت سے انہیں دیکھا۔۔
"آپ۔۔ آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں۔۔؟ کہاں جائے گا وہ۔۔"
تائی جان پریشانی سے آگے بڑھیں۔۔
"یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔۔ جہاں بھی جائے مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔۔۔"
وہ غصے سے بولے۔۔
"بھائی جان وہ بچہ ہے۔۔ آپ ایسی باتیں نا کریں۔۔۔ "
کامران صاحب پریشانی سے بولے۔۔
"ارسلان تم جاؤ ابھی یہاں سے۔۔۔"
فرزانہ بیگم ارسلان سے بولیں۔۔۔ بے شک وہ شخص ان کی بیٹی کی زندگی خراب کرنے والا تھا مگر وہ اتنی سنگ دل نہیں تھیں کہ ایک ماں کو ان کے بیٹے سے جدا ہونے دیتی۔۔۔
"کوئی کچھ نہیں بولے گا اس معاملے میں۔۔۔ یہ لڑکا اب اس گھر میں نہیں رہے گا۔۔۔"
وہ غصے سے بولے تو سب خاموش ہوگئے۔۔۔ حسن بالکل خاموش کھڑا تھا ایک طرف۔۔۔ اس کا دل چاہ رہا تھا اس شخص کو شوٹ کر دے مگر وہ کچھ اور سوچ کر بیٹھا تھا۔۔۔ خدیجہ بھی ایک طرف سہمی کھڑی تھی ۔۔۔ آنسوؤں سے اس کا چہرہ تر تھا۔۔۔ آنے والے وقت کا سوچ کر ہی اس کی جان نکل رہی تھی۔۔
"اس فیصلے کے بعد مجھ میں اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ میں یہاں رہ سکوں۔۔ میں کل صبح چلا جاؤں گا۔۔ یونیورسٹی دیکھ لی ہے کراچی میں۔۔ آگے کی تعلیم وہیں سے شروع کروں گا۔۔۔"
وہ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے بولا۔۔۔
"بہت اچھے جب سارے فیصلے کر ہی لیے ہیں تم نے تو نکلو پھر یہاں سے۔۔ ایک رات گزارنے کی بھی کیا ضرورت ہے میرے گھر میں۔۔۔ ابھی نکلو۔۔۔۔"
وہ غصے سے دھاڑے تو وہ بغیر کچھ بولے وہاں سے نکل گیا۔۔۔
"ارسلان۔۔۔۔"
تائی جان۔۔۔ کامران صاحب فرزانہ بیگم سب اسے آوازیں دیتے رہ گئے لیکن وہ جا چکا تھا۔۔۔ اس کہ جاتے ہی تایا جان صوفے پر ڈھے گئے۔۔ تائی جان نے اختیار رونا شروع ہوگئی۔۔۔ خدیجہ روتے ہوئے ماں سے لپٹ گئی۔۔۔
"اب جب وہ اپنا فیصلہ سنا ہی گیا ہے تو میرا فیصلہ بھی سن لیں۔۔۔ اگر وہ میری بہن سے سارے تعلق توڑ گیا ہے تو میں بھی اس کی بہن سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا۔۔۔"
اس خاموشی کو حسن کی آواز نے توڑا تھا۔۔۔ سب آنکھوں میں بے یقینی لیے اسے دیکھ رہے تھے۔۔۔ خدیجہ نے بھی حسن کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ وہ کیا کہہ رہا تھا۔۔۔۔
"یہ کیا بکواس کر رہے ہو حسن۔۔ یہ کوئی وقت ہے ایسی باتیں کرنے کا۔۔؟"
کامران صاحب غصے سے بولے۔۔
"یہی سہی وقت ہے بابا۔۔۔ اب جب سارے فیصلے ہو ہی رہے ہیں تو یہ بھی فیصلہ ہو جانا چاہیے۔۔۔ میں ابھی اور اسی وقت خدیجہ سے رشتہ ختم کرتا ہوں۔۔۔ اگر وہ شخص میری بہن سے شادی نہیں کرنا چاہتا تو میں بھی نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ سارے رشتے ناطے آج سے ختم۔۔۔"
وہ حتمی لہجے میں بولا۔۔۔۔
"خدیجہ کا اس میں کیا قصور حسن۔۔۔؟"
فرزانہ بیگم بولیں۔۔۔
"میری بہن کا بھی کوئی قصور نہیں ہے۔۔۔"
وہ دوبدو بولا۔۔
"میں تمہیں کوئی بے وقوفی کی اجازت نہیں دوں گا حسن۔۔۔ "
کامران صاحب بولے۔۔
"میں فیصلہ کر چکا ہوں۔۔۔۔"
"اگر تمہارا بھی یہی فیصلہ ہے تو تم بھی نکلو اس گھر سے۔۔۔ بھائی جان نے ارسلان کو نکالا ہے نا اس فیصلے پر گھر سے تو تم بھی نکلو۔۔۔ اگر بدلہ ہی لینا ہے تو پوری طرح سے لو۔۔۔"
کامران صاحب غصے سے بولے تو حسن نے انہیں بے یقینی سے دیکھا۔۔۔۔
"یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔۔۔"
"میں بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں۔۔۔ اگر بھائی جان میری بیٹی کے لیے اپنے بیٹے کو گھر سے نکال سکتے ہیں تو میں بھی ان کی بیٹی کے لیے اپنے بیٹے کو نکال سکتا ہوں۔۔۔ اگر تمہیں خدیجہ سے رشتہ قائم رکھنا ہے تو رہو اس گھر میں ورنہ سب سے تعلق توڑ کر چلے جاؤ۔۔۔ "
وہ اٹل لہجے میں بولے۔۔
"بابا آپ جذباتی ہورہے ہیں۔۔۔"
"جذباتی میں نہیں جذباتی تم ہو رہے ہو۔۔ جانا یے تو جاؤ۔۔ توڑ دو رشتہ چھوڑ جاؤ بوڑھے ماں باپ کو اکیلا۔۔۔ چھوڑ جاؤ بیمار بہن کا ساتھ۔۔ کوئی تمہیں نہیں روکے گا۔۔۔ "
"لیکن بابا۔۔۔"
اس نے احتجاج کرنا چاہا لیکن انہوں نے اس کی بات کاٹی۔۔۔
"بس حسن۔۔ تمہیں جو فیصلہ کرنا ہے کرو۔۔ لیکن میری بات مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا۔۔۔"
"آپ زیادتی کر رہے ہیں بابا۔۔۔"
"زیادتی ہمارے گھر کی بچیوں کے ساتھ ہو رہی ہے۔۔۔"
وہ بھی اسی کہ انداز میں بولے۔۔۔
"میں آپ کی بات کا مان رکھتے ہوئے خاموش ہو رہا ہوں۔۔ میں اپنے والدین اور بہن کو اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتا اس لیے یہ تعلق نہیں توڑ رہا لیکن آپ لوگوں کو باور کروا دوں۔۔ جیسے میری بہن اس شخص کے لیے کچھ معنی نہیں رکھتی تھی ویسے ہی خدیجہ کی بھی میری زندگی میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔۔۔ ایک زبردستی کے رشتے کے لیے تیار کر لیں اس کو۔۔۔"
سختی سے کہتا وہ ایک نظر روتی ہوئی خدیجہ پر ڈال کر وہاں سے نکل گیا۔۔۔
سب وہاں پریشان سے بیٹھے تھے۔۔ اچانک سے ہی کیسے ان کے گھر میں اتنی پریشانیاں ایک ساتھ آ گئی تھیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ماما سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔ بھائی واپس آ جائیں گے۔۔۔"
تایا جان اپنے کمرے میں چلے گئے تھے۔۔ کامران صاحب بھی اپنے پورشن میں چلے گئے تھے۔۔ تائی جان کا رو رو کر برا حال تھا۔۔ آخر کو ان کا اکلوتا بیٹا انہیں چھوڑ کر چلا گیا تھا۔۔ فرزانہ بیگم بھی انہیں خاموش کروا رہی تھیں۔۔
"آپ صبر کریں بھابی۔۔ بھائی جان ابھی غصے میں ہے۔۔ ان کا غصہ ٹھنڈا ہوگا تو ہم ارسلان کو واپس بلا لیں گے۔۔۔"
وہ انہیں تسلی دیتے ہوئے بولیں۔۔
"میں بہت شرمندہ ہوں فرزانہ تم سے۔۔۔ میرے بیٹے کی وجہ سے تمہاری بیٹی کی زندگی خراب ہوگئی ہے۔۔۔۔"
وہ شرمندگی سے بولی۔۔
"ہانیہ کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ اس کی قسمت تھی بھابی۔۔ اور جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہی ہوتا ہے۔۔ اس میں بھی کوئی بھلائی ہی ہوگی۔۔ آپ پلیز ایسی باتیں نا کریں ۔۔ "
وہ انہیں سمجھاتے ہوئے بولیں۔۔۔ خدیجہ اپنی سوچوں میں گم تھی۔۔۔ حسن کی باتیں اس کہ ذہن میں گردش کر رہی تھیں۔۔ وہ کیسے کہہ گیا تھا کہ وہ اس کے لیے کچھ معنی نہیں رکھتی تھی۔۔۔ ان کا رشتہ کس طرف کو جانے والا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"ماما آپ کیا روز ہی پھپھو کے گھر پہنچی ہوتی ہیں۔۔۔ "
سلمی بیگم گھر داخل ہوئیں تو اسامہ بولا۔۔ جنید بھی وہیں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا۔۔
"ایک آزمائش گزری نہیں کہ دوسری پریشانی بھی آ گئی بچی پر۔۔"
وہ افسردگی سے بولی۔۔
"کیا ہوا ہے اب۔۔۔۔؟"
اسامہ نے پوچھا۔۔ جنید بھی ان کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔
"ارسلان نے رشتہ توڑ دیا ہے ہانیہ سے۔۔ اور گھر چھوڑ کر چلا گیا ہے۔۔۔"
ان کہ بتانے پر وہ دونوں حیرت زدہ رہ گئے۔۔
"یہ کیا بات ہے۔۔؟ اس میں ہانیہ کا کیا قصور۔۔؟ "
اسامہ غصے سے بولا۔۔
"اس کا کہنا ہے کہ وہ اتنی بڑی زمہ داری نہیں لے سکتا۔۔۔"
"کیسا بزدل انسان ہے۔۔۔ اب جب اسے اس کی ضرورت تھی تو وہ گھر چھوڑ کر ہی نکل گیا۔۔"
جنید غصے سے بولا۔۔
"بھائی جان اور فرزانہ دونوں بہت پریشان تھے۔۔ حسن بھی خدیجہ سے رشتہ توڑنا چاہ رہا تھا لیکن بھائی جان کی ضد کی وجہ سے رک گیا۔۔ ہانیہ کی حالت بھی اتنی خراب ہے۔۔ پتا نہیں ایک ساتھ ہی اتنی پریشانیاں کیسے آ گئیں بچی پر۔۔۔"
وہ انہیں ساری اطلاع دے رہی تھیں جبکہ وہ دونوں بس افسوس ہی کر سکتے تھے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed)Where stories live. Discover now