Episode 24

2.5K 200 130
                                    

اس نے اپنی الماری کھولی تو ایک لمحے کو اس کا خون کھول کر رہ گیا۔۔ اس کہ سارے کپڑے ایک طرف کو ہوئے پڑے تھے جبکہ پوری الماری میں زیادہ کپڑے اقراء کے لٹکے ہوئے تھے۔۔ اس نے غصے سے اپنے کپڑے نکال کر الماری بند کی چینج کرنے کے بعد وہ ڈریسنگ پر آیا تو وہاں جیولری اور میک اپ کا سامان دیکھ کر اسے مزید غصہ آیا۔۔
"یہ سب کیا ہے۔۔؟ "
اقراء کو بیڈ کی چادر ٹھیک کر رہی تھی اسامہ کی آواز پر پلٹی۔۔
"میک اپ ہے۔۔"
وہ کندھے آچکا کر بولی۔۔
"اندھا نہیں ہوں۔۔ مجھے بھی نظر آ رہا ہے ۔۔"
"تو پھر پوچھا کیوں۔۔؟"
"یہ یہاں کیا کر رہا ہے۔۔؟ میرے کمرے کو تم نے کیا بنا رکھا ہے۔۔؟ "
اسامہ نے کڑے تیوروں سے پوچھا۔۔
"یہ میرا بھی کمرہ ہے۔۔۔"
وہ جتاتے ہوئے بولی۔۔
"مجھے تو تم شوہر ماننے سے انکاری ہو تو پھر اس کمرے پر اپنا حق کیسے جتا سکتی ہو۔۔"
"میں نے کچھ نہیں کہا آپ سے ایسا۔۔ آپ خود سے ہی ایسی باتیں کر رہے ہیں۔۔۔"
"اچھا واہ۔۔ تم تو ہو ہی معصوم۔۔ میں ہی پاگل ہوں۔۔"
اسامہ کڑھتے ہوئے بولا۔۔
"آپ کہ ساتھ مسئلہ کیا ہے۔۔؟"
اقراء نے تنگ آ کر پوچھا۔۔ آج ان کی شادی کے بعد پہلا دن تھا اور وہ پہلے دن ہی صبح صبح لڑائی کرنا شروع ہوچکا تھا۔۔
"میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ جب تم شادی سے مسلسل انکار کر رہی تھی اور میرے ساتھ ایک منٹ گزارنے کی روادار نہیں تھی پھر اب کیوں خاموش ہوگئی ہو۔۔؟ اب اتنی آسانی سے تم کیسے اس رشتے کو نبھانے کے لیے تیار ہوگئی ہو۔۔؟"
اسامہ نے اس کا بازو دبوچ کر پوچھا۔۔
"آپ کو بار بار ایک بات سننے کا شوق ہے۔۔؟ بتا تو چکی ہوں کہ کس وجہ سے نبھا رہی ہوں یہ رشتہ۔۔۔"
وہ سنجیدگی سے بولی۔۔
"میں بھی تمہیں بتا چکا ہوں کہ مجبوری کے رشتے مجھے نہیں پسند۔۔"
"یہ آپ کی اپنی مرضی ہے۔۔ میرے پاس اس رشتے کے علاوہ اور کوئی سہارا نہیں ہے۔۔۔"
سنجیدگی سے کہتے اس نے اپنی بازو چھڑوانے کی کوشش کی مگر اسامہ نے اسے اپنے مزید قریب کیا۔۔۔
"تم بہت پچھتاؤں گی اقراء۔۔ یہ جو تم مجھے اپنی ضرورت کے تحت استعمال کر رہی ہو نا۔۔ یہ اچھا نہیں ہے۔۔ "
وہ سختی سے بولا۔۔
"تو آپ کیا چاہتے ہیں۔۔؟"
"اس رشتے کو دل سے نبھاؤ۔۔ بھول جاؤ کہ اس کی بنیاد کسی ضرورت پر رکھی گئی ہے۔۔
"چھوڑیں مجھے۔۔۔ دیر ہو رہی ہے۔۔ باہر سب انتظار کر رہے ہوں گے۔۔"
اقراء نے اپنا بازو چھڑوایا تو اسامہ نے ایک جھٹکے سے اسے چھوڑ دیا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ کمرے میں مسلسل ادھر سے ادھر ٹہل رہی تھی۔۔ پریشانی سے وہ کتنی بار جنید کا نمبر ملا چکی تھی مگر ہر بار اس کا نمبر بند جا رہا تھا۔۔ رات کے ڈھائی بج رہے تھے اور اب تک اس کی غیر موجودگی ہانیہ کو پریشانی میں مبتلا کر رہی تھی۔۔ وہ پہلے جب بھی لیٹ ہوتا کال کر کہ بتا دیتا تھا مگر آج اس کا فون بھی بند جا رہا تھا۔۔ گھر میں باقی سب سو رہے تھے وہ اس وقت کسی کو اٹھا بھی نہیں سکتی تھی اس لیے پریشانی سے صوفے پر ٹک گئی۔۔ دل میں طرح طرح کے وہم و شبہات آ رہے تھے۔۔ اس تھوڑے سے عرصے میں جنید نے اسے جتنی محبت دی تھی اب وہ اس کی بہت عادی ہوگئی تھی۔۔ جتنا پیار جنید نے اس سے کیا تھا جتنی اس کو عزت دی تھی کہ شاید وہ اس کا یہ احسان کبھی نا اتار سکتی۔۔ وہ ہر لمحہ اس کی فکر کرتا تھا۔۔ اس کی ہر ضرورت کا خیال رکھتا تھا۔۔ وہ اس کی ہر بات اس کہ بولنے سے پہلے ہی سمجھ جاتا تھا۔۔ وہ اس کی ہر غلطی نظر انداز کرتا تھا۔۔ ہر مشکل میں اس کا سہارا بنتا تھا۔۔ اس نے ہانیہ کو اپنا عادی بنا لیا تھا کہ اب اس کہ بغیر رہنے کا تصور بھی ہانیہ کے لیے جان لیوا تھا۔۔ آج صبح وہ اس سے لڑ کر گیا تھا۔۔ ہانیہ کو آج چیک اپ کے لیے جانا تھا لیکن وہ نہیں جا رہی تھی۔۔ جیسے جیسے سرجری کے دن قریب آ رہے تھے ایک انجانہ سا خوف تھا اس کہ اندر جو اسے کہیں بھی جانے سے روکے ہوئے تھے۔۔ ہسپتال سے تو اسے وحشت ہونے لگی تھی ۔۔ اس کا نام سن کر ہی اس کی طبعیت خراب ہونے لگتی۔۔ جنید بہت دن سے ہانیہ کو سمجھا رہا تھا مگر وہ کوئی بات سننا نہیں چاہتی تھی جس کی وجہ سے آج وہ اس سے ناراض ہو کر گھر سے گیا تھا جبکہ یہاں اس کہ انتظار میں ہانیہ کی جان نکل رہی تھی۔۔ آج صبح سے اس نے ہانیہ کو کال نہیں کی تھی نا دوا کھانے کو بولا تھا جبکہ اب کافی دیر سے اس کا فون بھی بند جا رہا تھا جبکہ اتنی رات ہوچکی تھی۔۔ ہانیہ کی برداشت اب جواب دے چکی تھی۔۔ کئی آنسو آنکھوں سے نکل کر اس کا چہرہ بھگونے لگے تھے۔۔
"یا اللہ جنید کی حفاظت کرنا۔۔ انہیں اپنی امان میں رکھنا۔۔۔"
اس کہ لب پر مسلسل ایک ہی دعا تھی۔۔
ابھی کچھ دیر گزری تھی کہ اسے مین ڈور کا لاک کھلنے کی آواز آئی۔۔ وہ فوراََ سے باہر بھاگی تو جنید کو دیکھ کر اس کہ اندر سکون کی لہر دوڑ گئی مگر آنسوؤں میں روانی آ گئی۔۔ وہ فوراََ سے اس کی طرف بڑھی اور اس کہ سینے سے لگ کر بے تحاشہ روئی۔۔
"تم سوئی نہیں اب تک ہانیہ۔۔؟ "
جنید اس کی حرکت پر حیران ہوا۔۔ وہ تو یہی سوچ رہا تھا کہ سب سو چکے ہوں گے مگر ہانیہ کو روتا دیکھ کر پریشان ہوا۔۔
"ہانی کیا ہوا ۔۔؟ رو کیوں رہی ہو۔۔؟ طبیعت ٹھیک ہے تمہاری۔۔؟"
جنید نے پریشانی سے پوچھا تو ہانیہ نے اس کا کندھے سے اپنا سر اٹھا کر اس کہ سینے پر تھپڑوں کی برسات کر دی۔۔
"کہاں تھے آپ۔؟ فون کیوں بند تھا آپ کا۔۔؟ آپ کو میرا زرا بھی احساس ہے کہ نہیں۔۔؟ تین بج رہے ہیں یہ کوئی وقت ہے آنے کا۔۔ کتنے برے خیالات آ رہے تھے میرے دل میں اوپر سے آپ کا فون بھی بند تھا۔۔۔"
وہ روتے ہوئے چلا رہی تھی۔۔۔
"یار آج بہت زیادہ کام تھا اس لیے دیر ہوگئی اور پھر فون بھی بند ہو گیا تھا میرا۔۔"
جنید اس کا ہاتھ تھام کر بولا۔۔
"صبح آپ مجھ سے ناراض ہو کر گئے تھے۔۔ سارا دن آپ نے مجھے کال نہیں کی۔۔ آپ زرا اندازہ نہیں ہے میں کتنی پریشان تھی۔۔ اتنی دیر سے آپ کو کال کر رہی تھی۔۔۔"
وہ ہنوز رو رہی تھی۔۔ جنید اسے ساتھ لگاتے ہوئے کمرے میں لایا۔۔
"سوری ہانیہ۔۔ مجھے تمہیں اطلاع دینی چاہئے تھی بس کام کے دوران میرے ذہن میں ہی نہیں رہا۔۔ "
وہ شرمندگی سے بولا۔۔۔
"آپ۔۔ آپ مجھ سے ناراض نا ہوا کریں۔۔ مجھے نہیں پتا ایسا کیوں ہے لیکن آپ جب بھی ناراض ہوتے ہیں مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا۔۔ آپ جو کہیں گے میں مان لوں گی لیکن پلیز آئیندہ ایسے مت کریے گا۔۔ میں سب کچھ برداشت کر سکتی ہوں لیکن آپ کی جدائی اب میں برداشت نہیں کر سکتی۔۔ "
وہ روتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔
"میں تم سے ناراض نہیں تھا ہانی بس تھوڑا سا غصہ تھا۔۔ "
"آپ غصہ بھی مت ہوا کریں۔۔ کوئی ایسے کسی کی جان نکلتا ہے۔۔؟ میں اتنی پریشان ہوگئی تھی۔۔ مجھے لگا تھا آپ مجھ سے ناراض ہو کر چلے گئے ہیں۔۔ میرا زرا احساس نہیں ہے آپ کو۔۔۔"
اب وہ غصے سے کہہ رہی تھی۔۔ جنید نے اپنی مسکراہٹ ڈھائی۔۔ انجانے میں وہ اس سے ایسی محبت کا اظہار کر رہی تھی جس کہ بارے میں خود بھی نئیں جانتی تھی۔۔
"سوری یار۔۔ غلطی ہوگئی۔۔ آئیندہ ایسا کبھی نہیں کروں گا اور میں نے بھلا تم سے ناراض ہو کر کہاں جانا ہے۔۔ اب تو ہر حال میں تمہارے ساتھ ہی جینا مرنا ہے۔۔"
جنید مسکرا کر بولا تو اس کہ دل کو کچھ تسلی ہوئی۔۔ اس کہ آنسوؤں میں کچھ کمی آئی اور وہ خاموشی سے سر جھکا کر بیٹھ گئی۔۔
"کھانا کھایا تھا تم نے۔۔؟ "
اس کو خاموش دیکھ کر جنید بولا۔۔
"نہیں۔۔ "
اس نے نفی میں سر ہلایا۔۔
"یار کھانا تو کھا لیتی۔۔۔"
"کیسے کھا لیتی۔۔؟ کتنا آسان ہے آپ کے لیے کہنا کہ سو جاتی کھانا کھا لاتی۔۔ آپ کو اتنی سی بات سمجھ کیوں نہیں آتی کہ میرا دل نہیں کرتا آپ کے بغیر کچھ بھی کرنے کو۔۔ آپ نہیں ہوتے تو مجھے سب ویران لگتا ہے۔۔ آپ کہ بغیر میرا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔۔۔ "
وہ غصے سے اپنی محبت کا اظہار کر رہی تھی۔۔
"مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے میری بیوی کو مجھ سے محبت ہوگئی ہے۔۔۔"
جنید شرارت سے بولا تو ہانیہ نے اسے گھورا۔۔
"میں کھانا لے کر آتی ہوں۔۔ "
وہ آہستہ سے کہتی اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"ادھر بیٹھ کر پہلے میری بات سنو۔۔"
جنید نے کلائی پکڑ کر اسے دوبارہ بٹھایا۔۔
"جی۔۔۔"
"ہانیہ اگلے ہفتے کا ٹائم لیا ہے میں نے تمہاری سرجری کے لیے۔۔"
جنید سنجیدگی سے بولا۔۔
"لیکن جنید۔۔"
ہانیہ نے کچھ کہنا چاہا۔۔
"لیکن ویکن کچھ نہیں ہانی بس اب۔۔ اگر اب تم نے میری بات نہیں مانی تو میں واقعی میں ناراض ہو جاؤں گا۔۔"
جنید سختی سے بولا۔۔
"مجھے ڈر لگتا ہے بہت جنید۔۔"
وہ آہستہ سے بولی۔۔
"میں تمہارے ساتھ ہوں ہانی۔۔۔ تمہیں ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔"
وہ اس کہ ہاتھ تھام کر بولا۔۔۔
"مجھے کچھ ہوگیا تو۔۔؟ اگر میں ٹھیک نہ ہوئی۔۔؟"
وہ خوف کے زیر اثر بولی۔۔
"تمہیں کچھ نہیں ہوگا ہانیہ۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔۔ تم بالکل ٹھیک ہو جاؤ گی۔۔ "
"اگر نہ ٹھیک ہوئی تو۔۔؟ "
"اچھی سوچ رکھو میری جان۔۔ سب اچھا ہوگا۔۔ تم بالکل ٹھیک ہو جاؤ گی۔۔ اللہ پر یقین رکھو اس کہ بعد مجھ پر بھروسہ رکھو۔۔ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا۔۔ تم بالکل نارمل ہو جاؤ گی۔۔"
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔۔
"اگر میں ٹھیک نا بھی ہوئی جنید۔۔ تو آپ وعدہ کریں آپ میرا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔۔ اگر میں ساری زندگی بھی اس بیماری میں مبتلا رہی آپ ہمیشہ میرا ساتھ دیں گے کبھی مجھے تنہا نہیں کریں گے۔۔۔"
وہ آہستہ سے بول رہی تھی۔۔
"تم ساری زندگی بھی اس بیماری میں مبتلا رہی تو میں تمہارا ساتھ دوں گا۔۔ مجھے اپنی ساری زندگی تمہاری خدمت کرنی پڑی میں کرتا رہوں گا۔۔ میں نے تمہیں اپنا نام دیا ہے ہانی۔۔ اس نام کے ساتھ اپنا سب کچھ بھی تمہارے نام کر دیا ہے۔۔ حالات چاہے جیسے بھی آئیں تم ہر قدم پر مجھے اپنے ساتھ پاؤ گی۔۔ "
جنید مسکرا کر اسے یقین دلاتے ہوئے بولا تو ہانیہ نے اس کہ کندھے پر اپنا سر ٹکا دیا۔۔ وہ شخص اسے دل و جان سے بھی عزیز ہوتا جا رہا تھا اور وہ خود اس بات سے بے خبر تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تیار ہو جاؤ۔۔ "
اسامہ کمرے میں داخل ہوتا ہوا بولا۔۔
"کیوں۔۔؟ "
اقراء نے نا سمجھی سے پوچھا۔۔
"میرے دوست کے گھر دعوت ہے۔۔"
اسامہ سنجیدگی سے کہتا الماری سے اپنے کپڑے نکالنے لگا۔۔
"مجھے نہیں جانا آپ کہ ساتھ۔۔"
وہ انکار کرتے ہوئے بولی ۔۔
"کرائے پر بیوی ملتی ہے تو بتا دو۔۔ میں اسے ساتھ لے جاتا ہوں۔۔"
اسامہ چڑ کر بولا۔۔
"مجھے آپ کے ساتھ نہیں جانا۔۔ میں کبھی کسی کے گھر نہیں گئی ۔۔ مجھے عجیب لگتا ہے۔۔ "
وہ روہانسی ہوئی۔۔
"اب عجیب لگے یا کچھ بھی۔۔ یہ سب تو تمہیں کرنا پڑے گا۔۔ شادی کے لیے حامی بھرنے سے پہلے سوچنا تھا نا یہ سب۔۔ "
وہ کندھے اچکا کر بولا۔۔
"اسامہ پلیز آپ میری بات سمجھنے کی کوشش کریں۔۔
"تم نے کبھی مجھے سمجھنے کی کوشش کی ہے۔۔؟
اسامہ کہ کہنے پر وہ شرمندہ ہوتی ہوئی اپنی جگہ سے اٹھ گئی۔۔
"ک۔۔کب جانا ہے۔۔؟ "
"دو گھنٹے تک۔۔ "
وہ سنجیدگی سے کہہ کر اپنے کپڑے نکال کر تیار ہونے چل دیا۔۔ اس کہ جانے کے بعد اقراء الماری کی طرف آئی۔۔ اس کی الماری میں ہر طرح کے کپڑے پڑے تھے۔۔۔ وہ کافی دیر سوچتی رہی سب ہی کپڑے کامدار تھے۔۔ کافی دیر کے بعد اس نے ایک کالا جوڑا نکالا جس پر ہلکا ہلکا کام ہوا تھا۔۔
"میں باہر بیٹھا ہوں۔۔ جلدی تیار ہو کر آجاؤ۔۔"
اسامہ تیار ہو کر باہر آیا ۔۔۔ اقراء نے اسے دیکھا تو وہ پینٹ شرٹ کے اوپر بلیک لیدر کی جیکٹ پہنے ہوئے تھے۔۔ بال گیلے تھے شاید نہا کر آ رہا تھا۔۔ وہ سنجیدگی سے کہتا کمرے سے باہر چلا گیا تو اقراء بھی تیار ہونے چل دی۔۔
وہ آئینے کے سامنے کھڑی اپنا عکس دیکھ رہی تھی۔۔۔ کالے رنگ کے فراک میں اس کی گوری رنگت مزید نمایاں ہو رہی تھی۔۔ کالے بال اس نے کھول کر پشت پر پھیلائے ہوئے تھے۔۔ چہرے کو میک اپ سے پاک ہی رکھا تھا بس ہونٹوں پر گلابی رنگ کی لپسٹک اور آنکھوں میں کاجل ڈالا تھا۔۔ کانوں میں اس نے بالایاں پہنی تھیں جو کہ سلمہ بیگم نے اسے دی تھیں جبکہ گلے میں وہ چین پہن رکھی تھی جو اسامہ نے ایک دو دن پہلے اسے دی تھی۔۔
اپنی تیاری پر آخری نظر ڈال کر اس نے دوپٹہ سر پر لیا اور بیڈ پر بیٹھ کر جوتی پہننے لگی۔۔ آج سے پہلے اس نے کبھی ہیل نہیں پہنی تھی اور آج اسے پہننا بہت مشکل لگ رہا تھا۔۔
اسامہ کمرے میں داخل ہوا تو وہ اپنی جوتی بند کرنے میں مصروف تھی۔۔ سر پر سے دوپٹہ اتر چکا تھا جبکہ سارے بال ایک طرف کو ہو کر اس کا چہرہ ڈھانپ رہے تھے ۔۔ وہ اپنی جوتی بند کرتی بمشکل کھڑی ہوئی تو پیر دوبارہ سے لڑکھڑایا ۔۔ اس سے پہلے کہ وہ دوبارہ بیڈ پر گرتی اسامہ نے آگے بڑھ کر فوراََ اسے تھام لیا۔۔
"نہیں پہنی جا رہی تو کیوں پہن رہی ہو۔۔ کچھ کمفرٹیبل پہن لو۔۔ "
کچھ لمحے تو اسامہ اسے مہبوت سا دیکھتا رہ گیا پھر ہوش میں آتا ہوا بولا۔۔
"اچھا نہیں لگے گا ایسے۔۔"
وہ جھجکتے ہوئے بولی۔۔
"کس کو۔۔؟ "
"مطلب باقی سب تیار ہوں گے اور میں اس طرح۔۔ بالکل اچھی نہیں لگ رہی پلیز مجھے کہیں نہیں جانا۔۔۔"
وہ روہانسی ہوئی۔۔ ہر بار کی طرح اب بھی وہ خود ترسی کا شکار ہو رہی تھی۔۔
"چلو۔۔۔"
اسامہ نے بغیر اس کی بات کا جواب دیے اس کا ہاتھ تھامہ۔۔ اور اسے لیے باہر کی طرف چل دیا۔۔ اسامہ کی گرفت مضبوط تھی۔۔ اس کی گرفت میں تحفظ کا احساس تھا چاہت کا احساس تھا جو اقراء کو اب محسوس ہو رہا تھا۔۔ اس کے ہاتھ کی گرمائش محسوس کر کہ اقراء کو اپنا دل دھڑکتا ہوا محسوس ہو رہا تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیا بات ہے حسن۔۔؟"
خدیجہ نے محسوس کیا حسن جب سے آفس سے آیا تھا بہت پریشان لگ رہا تھا۔۔
"ہانیہ کی سرجری ہے کل۔۔"
وہ آہستہ سے بولا تو خدیجہ اس کہ ساتھ ہی بیٹھ گئی۔۔
"آپ پریشان مت ہوں۔۔ ہانی بالکل ٹھیک ہو جائیں گی۔۔ "
"پتا نہیں کیا ہوگا خدیجہ۔۔ کیسے ٹھیک ہو گی وہ۔۔"
وہ پریشانی سے بولا۔۔

"آپ یقین رکھیں حسن وہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔"
خدیجہ کہ تسلی دینے پر وہ ہلکا سا مسکرایا۔۔
"تم تو مجھ سے خفا تھی۔۔؟"
وہ جیسے اسے یاد کرواتے ہوئے بولا۔۔
"ہاں تو خفا ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ مجھے آپ کی فکر نہیں ہے۔۔ آپ سے خفا ضرور ہوں لیکن ہر طرح کے حالات میں میں آپ کہ ساتھ ہوں۔۔ "
خدیجہ نرمی سے بولی تو حسن کو شرمندگی محسوس ہوئی۔۔
"ایم سوری خدیجہ۔۔ میں بہت شرمندہ ہوں۔۔ مجھے بھی اس وقت تمہارا ساتھ دینا چاہئے تھا جب تمہیں میری ضرورت تھی۔۔ میں بجائے تمہارے ساتھ کھڑے ہونے کے اس تکلیف دہ لمحے میں تمہیں مزید تکلیف دیتا رہا ہوں۔۔ "
وہ شرمندگی سے کہہ رہا تھا۔۔
"تکلیف تو آپ نے مجھے بہت دی ہے حسن۔۔ مجھے اس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی آپ کی اور آپ نے میرا ساتھ چھوڑا لیکن میں اس تکلیف دہ لمحے میں آپ کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑوں گی کیونکہ مجھے اندازہ ہے اس تکلیف کا جو اس وقت آپ محسوس کر رہے ہیں۔۔ میں آپ کو اس فیز سے نہیں گزرنے دینا چاہتی جہاں سے میں گزری ہوں۔۔۔"
"میں وعدہ کرتا ہوں خدیجہ۔۔ آئیندہ کیسے بھی حالات ہوں۔۔ کیسی بھی ناراضگی ہو۔۔ چاہے جو بھی وجہ ہو میں کبھی تمہارا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔۔"
"اور جو تکلیف دے چکے ہیں مجھے اس کا کیا۔۔؟ "
"میں اس کا بھی مدوا کروں گا لیکن تم بس مجھے معاف کر دو اور کبھی میرا ساتھ مت چھوڑنا۔۔
مجھے زندگی کے ہر قدم پر ہر موڑ پر تمہارے ساتھ کی ضرورت ہے۔۔۔ "
حسن نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا تو وہ مسکرائی۔۔
"میں ہمیشہ آپ کا ساتھ نبھاؤں گی۔۔"
وہ مسکراتے ہوئے بولی تو وہ بھی مسکرایا۔۔ کوئی غم گسار مل جائے تو غم جیسے آدھے ہو جاتے ہیں۔۔ کسی کے ساتھ تکلیف بانٹ لینے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔۔ کوئی اپنا عمر بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کرے تو جینے کی چاہ اور بڑھ جاتی ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed)Where stories live. Discover now