Episode 6

2.3K 199 61
                                    

سارا ہفتہ کوشش کے باوجود بھی وہ اپنی بزی روٹین سے ٹائم نہیں نکال پایا تھا لیکن اب اتوار کی صبح اس نے اپنے سارے کام ترک کر کہ پھپھو کی طرف جانے کا ارادہ کر لیا۔۔
"کیسی ہیں آپ پھپھو۔۔۔؟"
وہ ناشتے کے بعد سیدھا ہی ان کہ گھر چلا آیا تھا۔۔
"جوان بیٹی کی ایسی حالت دیکھ کر میرا کیا حال ہوسکتا ہے بھلا۔۔"
وہ نم لہجے میں بولیں۔۔
"ایسی باتیں مت کریں پھپھو وہ بالکل ٹھیک ہو جائے گی۔۔"
وہ انہیں تسلی دینے کو بولا۔۔
"تم اسے سمجھاؤ جنید۔۔ پچھلے دنوں بالکل ٹھیک ہوگئی تھی۔۔ دو دن یونیورسٹی بھی جانا شروع کر دیا تھا مگر اب پھر سے کمرے میں قید ہو کر رہ گئی ہے۔۔۔"
وہ پریشانی سے بولیں۔۔
"آپ پریشان مت ہوں پھپھو میں بات کرتا ہوں اس سے۔۔"
"کچھ کرو بیٹا۔۔۔ مجھ سے اس کی ایسی حالت نہیں دیکھی جاتی۔۔ میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں میری بچی کو ٹھیک کر دو۔۔۔"
وہ بے اختیار روتے ہوئے بولیں اور جنید کے آگے ہاتھ جوڑ دیے۔۔ جنید نے فورا ان کے ہاتھ پکڑ لیے۔۔
"یہ کیا کر رہی ہیں آپ پھپھو۔۔ وہ بالکل ٹھیک ہو جائے گی۔۔ بہت جلدی سے ریکور کر رہی ہے وہ ان شا اللہ بہت جلدی مکمل صحتیاب ہوجائے گی۔۔ "
وہ انہیں چپ کرواتا ہوا بولا۔۔
"ان شا اللہ۔۔"
وہ اپنے آنسو پونچھ کر بولیں۔۔
"چلیں آپ میرے لیے لنچ تیار کریں میں ہانیہ سے مل کر آتا ہوں۔۔۔"
وہ یہ کہتا ہوا آٹھ کھڑا ہوا اور ہانیہ کے کمرے کی طرف بڑھا۔۔
"سدھر جاؤ لڑکی میری پھپھو کو پریشان کر رکھا ہے تم نے۔۔۔"
جنید ناک کر کہ اس کے کمرے میں داخل ہوا تو وہ صوفے پر سر جھکا کر بیٹھی ہوئی تھی۔۔ جنید کی آواز پر سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔
"وہ بلاوجہ پریشان ہوتی رہتی ہیں ۔۔۔ اب تو انہیں عادت ہو جانی چاہیے میری اجڑی ہوئی حالت دیکھنے کی۔۔۔"
وہ تلخی سے بولی۔۔
"یار ہانی تمہیں کیا ہوگیا ہے۔۔۔ اتنی مایوسی کی باتیں کیوں۔۔؟ "
وہ بیڈ پر بیٹھتا ہوا بولا۔۔
"زندگی میں جب کوئی امید کی کرن ہی نظر نا آئے تو مایوسی ہی ہوگی نا۔۔"
وہ تلخی سے بولی۔۔
"سدا زندگی ایک سی نہیں رہتی۔۔ شدید دھند میں بھی سورج کی کرنیں بادلوں کو چیر کر اپنا راستہ بنا ہی لیتے ہیں ایسے ہی مشکلات بھری زندگی میں جب کوئی سرا نظر نا آئے تو امید کی کرن کو تلاش کرو۔۔ چمکتے ہوئے سورج کی کسی کرن کی طرح امید بھی نظر آ جائے گی تمہیں۔۔ "
"اب میرے لیے کوئی امید بچی ہی نہیں ہے۔۔ سب چھوڑ گئے ہیں ساتھ میرا۔۔"
وہ اداسی سے بولی۔۔
"فقط ایک شخص کے جانے سے تم کیسے کہہ سکتی ہو کہ سب ہی تمہارا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔۔؟ ایک بزدل انسان کے لیے تم اپنے اتنے چاہنے والوں کو کیوں پریشان کر رہی ہو۔۔؟ "
"اس ایک شخص سے میں نے محبت کی تھی جنید بھائی ۔۔ اس میں اپنا سہارا تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔"
وہ دکھ سے بولی۔۔
"بس ۔۔۔ یہی تو تمہاری غلطی ہے۔۔۔ تم نے کسی کو اپنا سہارا کیوں بنایا۔۔؟ اپنی خوشیوں کو کسی کا محتاج کیوں ہونے دیا۔۔۔ یہ انسانی سہارے ہیں ہانی۔۔ سب کھوکھلے ہیں ان میں سے کوئی بھی پائیدار نہیں ہے۔۔۔ ہر ایک کو کسی نا کسی موڑ پر ساتھ چھوڑ ہی جانا ہے۔۔۔ کوئی اپنی مرضی سے چھوڑے گا کچھ کو حالات چھین لیں گے تو کچھ کو زندگی۔۔۔ انسانوں میں اپنا سہارا تلاش کرنا چھوڑ دو۔۔"
"بغیر کسی سہارے کے پھر زندگی کیسے گزاری جائے۔۔؟ "
"اپنا سہارا خود بنو۔۔ اللہ کو بناؤ اپنا سہارا۔۔ وہ واحد ذات ہے جو انسان کو کبھی تنہا نہیں کرتی۔۔ وہ واحد ذات ہے جو انسان کا ہر طرح کے حالات میں ساتھ دیتی ہے۔۔ وہ واحد ذات ہے جو انسان کا برا وقت دیکھ کر اسے تنہا نہیں کرتی۔۔ وہ واحد ذات ہے ہانی جو انسان کا دائمی سہارا ہے۔۔۔ یہ دنیا یہاں کے لوگ یہ سب وقتی ہیں۔۔ کوئی کسی کے ساتھ مستقل نہیں رہتا ۔۔۔ رہنا چاہے بھی تو زندگی رہنے نہیں دیتی جبکہ اللہ کا سہارا ایسا ہے جو انسان کو کبھی تنہا نہیں کرتا۔۔ انسانوں میں اپنے سہارے تلاش کرنے والے ہمیشہ منہ کہ بل گرتے ہیں جبکہ جو اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں وہ سر اٹھا کر جیتے ہیں۔۔۔"
وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔۔ وہ محویت سے اسے سن رہی تھی۔۔
"لیکن کچھ لوگ ایسے بھی تو ہوتے ہیں جن سے ہم محبت کر بیٹھتے ہیں۔۔ جن کی بے رخی بہت تکلیف دیتی ہے۔۔ جو نا چاہتے ہوئے بھی ہمارے جینے کی وجہ بن جاتے ہیں۔۔"
وہ اپنے آنسو روکتی ہوئی بولی۔۔
"یہ پیار محبت سب کتابی باتیں ہیں ہانیہ۔۔ حقیقی زندگی میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔۔ یہ بس اٹیچمنٹ ہوتی ہے۔۔ اب جس شخص کو زیادہ سوچو جس سے زیادہ بات کرو اس کی عادت ہو جاتی اور اس عادت کو ہم محبت کا نام دے کر بڑے خوش ہوجاتے جبکہ اسے محبت نہیں اٹیچمنٹ کہتے ہیں۔۔۔ "
"ایسی بھی بات نہیں ہے۔۔۔ ہر کسی سے اٹیچمنٹ بھی نہیں ہوتی۔۔ "
وہ اس کی بات کی نفی کرتے ہوئے بولی۔۔
"ہوتی ہے۔۔ اس ایج میں ہر opposite gender سے اٹیچمنٹ ہو جاتی ہے۔۔ کوئی بھی دو بول پیار کے بولے آپ کو اپنا لگتے لگتا ہے۔۔ کوئی آپ کو وقت دے آپ محبت سمجھ بیٹھتے تو کوئی اہمیت دے تو خود کو اس کے لیے اہم تصور کرنے لگ جاتے ہو لیکن یہ فقط ہمارا وہم ہوتا ہے۔۔۔ تم دو چار دن مجھ سے بات کر کہ دیکھو تمہیں تب بھی ایسے ہی جذبات کا سامنہ ہوگا۔۔ "
جنید اسے سمجھاتے ہوئے بولا تو وہ خفت زدہ سی ہوئی۔۔
"میں صرف تمہیں نہیں کہہ رہا۔۔ اس ایج میں تقریبا ہر شخص اس فیز سے گزرا ہے میں بھی گزرا ہوں۔۔ لیکن اس فیز سے move on کرنا سیکھو۔۔ وقت کے ساتھ بہنا سیکھو۔۔ یہ جذبہ جسے ہم محبت کا نام دیتے ہیں یہ محبت نہیں ہے۔۔ یہ فقط ایک جذباتی وابستگی ہے۔۔ محبتیں یوں نہیں ہوتیں۔۔ یہ بہت انمول جذبے ہیں۔۔ کسی سے ایک دو بار بات کر کہ۔۔۔ چند الفات کہ لمحے گزار کر آپ محبت کا دعوی نہیں کر سکتے۔۔۔ محبت تو وہ ہوتی ہے جو آپ کسی کو جان کر کرو پہچان کر کرو۔۔ فقط ان کا ظاہر دیکھ کر نہیں ان کا باطن دیکھ کر کرو۔۔ محبت ساتھ رہنے سے ہوتی ہے۔۔ محبت عادتوں سے ہوتی ہے۔۔ کسی کی اچھی باتوں سے ہوتی ہے۔۔ کسی کے اعمال سے ہوتی ہے۔۔ فقط زبان سے محبت کا اظہار کرنا محبت کے زمرے میں نہیں آتا۔۔ "
وہ سنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔۔
"اگر یہ محبت نہیں جذباتی وابستگی ہے تو پھر کیوں میں اسے بھول نہیں پا رہی۔۔؟ "
اب وہ نا سمجھی سے بولی۔۔
"تم اسے اس لیے نہیں بھول پا رہی کیونکہ تم نے کوشش ہی نہیں کی۔۔ یونہی بیٹھی رہو گی اسے یاد کرتی رہو گی پرانی چیٹس پڑھتی رہو گی تو اسے بھولنا نہیں کہتا۔۔۔ جنہیں بھولنا ہوتا ہے ان سے مکمل طور پر move on کیا جاتا ہے۔۔  ان کی ساری باتیں ساری یادیں بھلا دی جاتی ہیں۔۔ ان کا خیال ذہن میں آئے بھی تو فوراََ جھٹک دیا جاتا ہے۔۔ دل سوچنے کی ضد بھی کرے تو اس کی سوچوں کا رخ موڑ دیا جاتا ہے۔۔ اس سب کام میں تھوڑا وقت ضرور لگتا ہے لیکن بلاآخر ہم بھول جاتے ہیں۔۔ جب ہم خود کو نئے کاموں میں مشغول کر لیں تو پرانی باتیں بھول جاتے ہیں۔۔۔ بس کوشش جاری رکھنی ہے۔۔ give up نہیں کرنا اپنی کوشش کو بلکہ move on کرنا ہے۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل پر نہیں لگانا۔۔ جو ہو رہا ہے ہوتا رہے۔۔ اپنا دل مضبوط رکھنا ہے۔۔ کوئی چھوڑ کر جا رہا ہے ٹھیک ہے جانے دو۔۔ کوئی بات نہیں کرتا مت کرے ہمیں بھی پرواہ نہیں۔۔ اپنے جذبات کو سنبھال کر رکھنا ہے ہانیہ انہیں ہر انسان پر نچھاور نہیں کرنا۔۔ "
"میں اسے بھولنا چاہتی ہوں۔۔ میں کوشش کرنا چاہتی ہوں لیکن میں نہیں کر پا رہی۔۔"
اب کی بار اس کے آنسو پلکوں پر نہیں ٹہرے تھے۔۔۔ وہ لڑی کی صورت بہتے اس کا چہرہ بھگو گئے تھے۔۔
"دیکھو ہانیہ ایک ساتھ انسان کچھ بھی نہیں کر سکتا۔۔ آہستہ آہستہ baby steps لینے ہوتے ہیں۔۔ کسی کی عادت میں مبتلا ہونا آسان ہے لیکن اس عادت سے پیچھا چھڑوانا مشکل۔۔ مشکل سہی لیکن نا ممکن نہیں ہے۔۔۔ بس اپنے آپ کو اپنے دل کو اپنے دماغ کو یہ بات ہر لمحہ ہر پل باور کرواتے رہنا ہے کہ جسے ہماری پرواہ نہیں ہمیں بھی اس کی پرواہ نہیں۔۔ جو ہمیں چھوڑ گیا اسے ہم بھی چھوڑتے ہیں۔  جو ہمیں بھول گیا ہمیں بھی وہ یاد نہیں۔۔ اور یقین کرو ایک سٹیج ایسی آتی ہیں کہ یہ تسلیاں سچ ثابت ہوتی ہیں اور انسان مکمل طور پر بھول جاتا ہے۔۔۔ پھر یہ باتیں زندگی کی ایک معمولی سی یاد بن کر رہ جاتی ہیں۔۔"
"میں کوشش کروں گی جنید بھائی۔۔ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔۔۔"
وہ اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے بولی۔۔
"تم صرف کوشش نہیں کرو گی بلکہ مجھ سے وعدہ کرو کہ تم اپنی اس کوشش میں کامیاب بھی ہو گی۔۔ دیکھو ہانیہ ایک بے قدرے انسان کے پیچھے تم اپنے اتنے چاہنے والوں کو دکھ دے رہی ہو۔۔؟ اس ایک شخص کے لیے کیوں رویا جائے جسے ہمارے آنسوؤں کی پرواہ ہی نہیں۔۔؟ کیا اس سے بہتر یہ نہیں کہ ان لوگوں کے مسکرا لیا جائے جو ہمیں خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔۔؟ ہمارے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے جتن کرتے ہیں۔۔۔ ہماری پرواہ کرتے ہیں۔۔۔ زندگی میں نفرت کرنے والے۔۔ محبت کرنے والے۔۔ ہر طرح کے لوگوں کا سامنہ ہوگا لیکن میں تمہیں یہی مشورہ دوں گا کہ ہمیشہ محبت کرنے والوں پر توجہ دینا۔۔ ان کی محبت نفرت کرنے والوں کی نفرت کو ڈھانپ لیتی ہے۔۔ پھر ان کہ ہونے نا ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔۔ خود کو سنبھالو۔۔ اپنے لیے اپنوں کے لیے۔۔ سب تمہارے لیے پریشان ہیں۔۔ ان کی پریشانی کو کم کرو۔۔ اپنے آپ پر بھی رحم کرو اور اس فیز سے باہر نکلو۔۔ ایک بار ہمت پکڑو گی پھر پتا بھی نہیں چلے گا سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔"
وہ نرمی سے بولا تو وہ بھی مسکرائی۔۔
"ٹھیک ہے جنید بھائی۔۔ میں اب دھیان رکھوں گی ان باتوں کا۔۔ میں اپنی پوری کوشش کروں گی۔۔ "
وہ یقین کے ساتھ بولی۔۔
"شاباش۔۔ اپنے آپ پر یقین رکھو اپنے اللہ پر بھروسہ رکھو۔۔ اپنی منزل کو مد نظر رکھو اور تم ضرور کامیاب ہوگی۔۔۔ اب بتاؤ میڈیسن ٹائم پر لے رہی ہو۔۔؟ طبعیت میں کچھ بہتری محسوس ہوتی ہے۔۔؟
جنید موضوع تبدیل کرتا ہوا بولا۔۔
"ہاں جی سب ٹائم پر لے رہی ہوں۔۔ سر میں ابھی بھی شدید درد ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی۔۔ اب ہر وقت درد نہیں رہتا۔۔ "
"چلو اچھی بات ہے۔۔ بہت اچھے سے ریکوری ہو رہی ہے تمہاری۔۔۔ "
"میں کب تک ٹھیک ہو جاؤں گی۔۔؟"
وہ امید سے بولی۔۔
"تمہیں کیا ہے۔۔؟ بالکل ٹھیک تو ہو۔۔ یہ تو بس چھوٹی سی بیماری ہے اور یہ تو جان کا صدقہ ہے۔۔
"یہ چھوٹی بیماری تو نہیں ہے۔۔"
وہ افسردگی سے بولی۔۔
"کسی دن وقت ملا تو تمہیں ہاسپٹل لے چلوں گا اپنے ساتھ۔۔ وہاں جا کر تم شکر کرو گی اپنی صحت پر۔۔۔
چلو اٹھو اب اتنا لیکچر لے لیا ہے مجھ سے۔۔ کچن میں دیکھو جا کر کھانا بنا ہے یا نہیں۔۔۔"
"میں دیکھ کر آتی ہوں۔۔"
وہ یہ کہتے ہوئے اٹھی پھر پلٹی۔۔
"شکریہ جنید بھائی۔۔ آپ نے میرے لیے اپنا وقت نکالا اور مجھے سمجھایا۔۔"
وہ مسکراتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔
"تمہارا یہ شکریہ میں تب ایکسیپٹ کروں گا جب تم میری سب باتوں پر عمل بھی کر کہ دکھاؤ گی۔۔ مجھے اس دن سہی خوشی ہوگی جب میں ایک با ہمت ہانیہ سے ملوں گا۔۔"
وہ مسکراتے ہوئے بولا تو وہ اثبات میں سر ہلاتی کمرے سے باہر چلی گئی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر میں عجیب افسردگی سی چھائی تھی۔۔ ارسلان کے جانے کے بعد تایا جان اور تائی جان بالکل خاموش ہوگئے تھے۔۔ خدیجہ اس سب میں بہت بوکھلائی ہوئی تھی۔۔ عجیب پریشانی اسے گھیرے رکھتی۔۔ کبھی ماں کو تسلیاں دیتی تو کبھی باپ کو سمجھاتی لیکن آخر وہ اکیلی کس کس کو سنبھالتی۔۔ دوسری طرف اسے حسن کی بھی پریشانی تھی بلکہ اب تو اسے حسن پر بے تحاشہ غصہ بھی آ رہا تھا۔۔ بجائے ان حالات میں اس کا ساتھ دینے کے وہ کیسے اس سے بے رخی برت رہا تھا۔۔ اس نے بہت دن انتظار کیا تھا شاید حسن کو اپنی غلطی کا احساس ہو وہ اس سے خود بات کرے لیکن اس کی طرف سے تو مکمل خاموشی تھی۔۔ بلکہ بے رخی تھی۔۔ وہ اسے دیکھ کر اپنا منہ موڑ لیتا وہ جس راستے پر ہوتی وہ اپنا راستہ بدل لیتا یہ کیسی سزا تھی۔۔؟ اور کس بات کی سزا تھی جو وہ اسے دے رہا تھا۔۔ وہ لان کی سیڑھیوں پر بیٹھی تھی۔۔ آج دل بے حد اداس تھا۔۔ اب ہانیہ نے بھی یونیورسٹی جانا شروع کر دیا تھا ان کے گھر میں تو سب معمول پر آ گیا تھا وہ تو سب ساتھ تھے لیکن یہاں تو سب بکھر گیا تھا۔۔ ایسے میں بجائے اسے سنبھالنے کے وہ اسے مزید زخم دے رہا تھا۔۔ خدیجہ سے جب برداشت نا ہوا تو وہ دندناتی ہوئی حسن کے کمرے کی طرف چل دی۔۔ صد شکر کہ چاچو چاچی گھر پر نا تھے اور ہانیہ بھی اپنے کمرے میں تھی ورنہ اچھا خاصہ تماشہ لگ جاتا لیکن اسے اب پرواہ نہیں تھی۔۔ جب وہ سب کے سامنے اس کی ذات کا تماشہ لگا سکتا تھا تو وہ کیوں اس سے سوال نا کرتی۔۔۔
"آپ مجھے کس بات کی سزا دے رہے ہیں حسن۔۔؟ خاموشی کی مار کیوں مار رہے ہیں۔۔؟ "
وہ بغیر ناک کیے اندر داخل ہوئی اور جاتے ہی اس پر پھٹ پڑی۔۔
"یہ کیا بدتمیزی ہے خدیجہ تم اس وقت یہاں کیا کر رہی ہو۔۔؟ "
اسے اپنے کمرے میں دیکھ کر وہ غصے سے بولا۔۔
"میں آپ سے اپنا وہ جرم پوچھنے آئی ہوں جس کی آپ مجھے سزا دے رہے ہیں۔۔"
نجانے اس میں اتنی ہمت کہاں سے آ گئی تھی۔۔ وہ جو حسن کے سائے سے بھی بھاگتی تھی اب اس کے سامنے سراپہ سوال بنی کھڑی تھی۔۔
"تمہارا جرم یہ ہے کہ تم اس شخص کی بہن ہو جس نے میری بہن کی زندگی برباد کی۔۔"
وہ بھی اسی کہ انداز میں بولا۔
"مت بھولیں کہ اس شخص کی بہن ہونے کے ساتھ ساتھ میں آپ کی بھی کچھ لگتی ہوں۔۔"
وہ غصے سے بولی۔۔
"آج یہ بات اپنے زہن میں اچھے سے بٹھا لو خدیجہ میں نے صرف بابا کی ضد کی وجہ سے یہ رشتہ قائم رکھا ہے ورنہ جس دن تمہارا بھائی میری بہن کو چھوڑ کر گیا تھا میں اسی وقت اسی لمحے اس تعلق کو توڑ دیتا۔۔ "
وہ جبڑے بھینچ کر بولا۔۔
"تو میں۔۔ میرا ساتھ میرا وجود ۔۔ ہمارا تعلق آپ کہ لیے کچھ معنی نہیں رکھتا۔۔؟ "
وہ اپنے آنسو روکتی ہوئی بولی۔۔
"نہیں۔۔ نا مجھے تم سے کوئی لینا دینا ہے نا اس تعلق سے۔۔ ایک مجبوری کا رشتہ بن گیا ہے یہ تعلق جو میں صرف اپنے والدین کی ضد کی وجہ سے نبھا رہا ہوں۔۔"
وہ سنجیدگی سے بولا تو خدیجہ کچھ لمحے آنکھوں میں درد لیے اسے دیکھتی رہی۔۔ پھر بغیر کچھ کہے بھاگتی ہوئی کمرے سے نکل گئی کیونکہ وہ جانتی تھی اگر ایک بھی لفظ زبان سے نکلتا تو وہ اپنا اختیار کھو بیٹھتی آنسو چہرہ بھگو دیتے جبکہ وہ اس شخص کے سامنے اپنا ضبط نہیں کھونا چاہتی تھی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed)Where stories live. Discover now