Episode 18

2.4K 194 109
                                    

"اچھا چلتا ہوں دعاؤں میں یاد رکھنا۔۔ دل کے صندوقوں میں میرے اچھے کام رہنا۔۔۔ "
اسامہ اپنا ہینڈ کیری ہاتھ میں پکڑے اونچی آواز میں گا رہا تھا۔۔
"تم نے کبھی کوئی اچھا کام کیا ہو تو اب نا۔۔"
محمود صاحب بولے۔۔
"بابا آپ بھی اب ان لوگوں جیسے ہوتے جا رہے ہیں۔۔
وہ منہ بنا کر بولا۔
"چلو اب جاؤ بھی اسامہ۔۔۔"
جنید تنگ آ کر بولا۔۔ پچھلے دو گھنٹوں سے کہہ رہا تھا میں جا رہا ہوں میں جا رہا ہوں مگر پھر باتیں کرنے رک کھڑا ہوتا تھا۔۔
"بھابھی جان اپنے شوہر کو سنبھال لیں۔۔ ان کی زبان بڑی کھل گئی ہے آج کل ۔۔ "
اسامہ ہانیہ کی طرف متوجہ ہوتا ہوا بولا تو وہ ہنس دی۔۔
"آپ پریشان نہ ہوں اسامہ بھائی ۔۔۔ ریلیکس ہو کر جائیں میں سنبھال لوں گی آپ کہ بھائی کو۔۔۔"
وہ مسکراہٹ دبا کر بولی۔۔
"شکر ہے ان ڈاکٹر صاحب کو بھی سنبھالنے والی آ گئی کوئی۔۔ ماما اب میرا بھی کچھ انتظام کریں ۔۔ بڑا بگڑتا جا رہا ہوں۔۔ کوئی مجھے سنبھالنے والی بھی لے آئیں اب۔۔ "
وہ معصومیت سے بولا۔۔
"واپس آ جاؤ اب تم خیر سے تو تمہارے بارے میں بھی سوچتی ہوں کچھ۔۔"
سلمہ بیگم مسکراتے ہوئے بولیں۔۔
"ہائے اللہ مشرقی لڑکیوں کی طرح اب میں بھاگ کے دوسرے کمرے میں چلا جاؤں کیا۔۔؟ "
وہ شرماتے ہوئے بولا تو سب ہنس دیے۔۔
"چلو اسامہ اب جاؤ۔۔ دیر ہوجائے پھر بہت۔۔"
محمود صاحب بولے تو وہ اپنا بیگ زمین پر رکھ کر اسی کہ اوپر بیٹھ گیا۔۔۔
"میرا نہیں دل کرتا بھئی واپس جانے کا۔۔ آپ سب یہاں ایک ساتھ رہتے ہیں جبکہ میں وہاں سب سے الگ۔۔ میرا دل نہیں لگتا۔۔"
وہ منہ بنا کر بولا۔۔
"ڈرامے مت کرو۔۔ چھ سال میں بھی گھر سے دور رہا ہوں۔۔"
جنید بولا۔۔
"آپ کے ہونے نا ہونے سے کون سا فرق پڑتا ہے۔۔ سارا دن تو آپ سڑے رہتے ہیں۔۔ فرق تو میرے نا ہونے سے پڑتا ہے۔۔ میں نا ہوں تو آپ سب کی زندگیاں اداس لگتی ہیں۔۔ میرے نا ہونے سے اس گھر میں رونق ہی نہیں ہوتی جنید صاحب۔۔ "
وہ بڑے فخر سے بولا۔۔
"عمیر تم اس کا بیگ اٹھا کر گاڑی میں رکھو۔۔ جنید تم اس کو اٹھا کر باہر نکالو۔۔ یہ ایسے نہیں جانے والا۔۔ نالائق انسان اب آخر میں آ کر باپ کی ناک کٹوائے گا۔۔"
محمود صاحب سنجیدگی سے بولے۔۔
"جا رہا ہوں جا رہا ہوں۔۔ جب میں نہیں ہوں گا نا تب سب کو میری قدر ہوگی۔۔ "
وہ منہ بنا کر بولی۔۔
"اچھا بھئی اسامہ چلا۔۔۔ مجھے پتا ہے میں آپ سب کو بے انتہا یاد آؤں گا بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ نہیں نہیں روکنے کی بھی ضرورت نہیں ہے اب میں نہیں رکنے والا۔۔۔"
"اسامہ چلو نکلو اب۔۔۔ "
جنید نے تیوری چڑھائی۔۔
"یہ گلیاں یہ چوبارا یہاں آنا نا دوبارہ۔۔ کہ تیرا یہاں کوئی نہیں۔۔۔ "
اپنا بیگ اٹھاتا دکھی لہجے میں کہتا وہ باہر نکل گیا تو سب ہی ہنس دیے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کیا کر رہی ہو۔۔؟ "
ہانیہ کمرے میں صوفے پر بیٹھی تھی جب جنید اندر داخل ہوتا ہوا بولا۔۔
"کچھ نہیں بس ایسے ہی بیٹھی تھی۔۔ "
وہ کندھے اچکا کر بولی۔۔
"تمہاری کلاسز کب سے اسٹارٹ ہو رہی ہیں۔۔؟ "
جنید نے بات شروع کی۔۔ ایک ہفتہ ہوچکا تھا ان کی شادی کو مگر وہ بہت کم جنید سے بات کرتی تھی۔۔ وہ خود کوئی بات شروع کرتا تو ٹھیک ورنہ وہ خود سے اسے مخاطب نہیں کرتی تھی۔۔ باقی سب گھر والوں کے ساتھ وہ ٹھیک تھی بس ایک جنید کے ساتھ تکلف کی ایک دیوار حائل ہوگئی تھی جو کہ جنید کے اتنا سنجھانے کے باوجود بھی وہ نہیں گرا پا رہی تھی۔۔
"کون سی کلاسز ۔۔؟"
ہانیہ نے نا سمجھی سے پوچھا۔۔
"یونیورسٹی کی اور کون سی۔۔ پہلے ہی اتنی چھٹیاں ہو چکی ہیں تمہاری۔۔ "
"میں اب یونیورسٹی نہیں جاؤں گی۔۔"
وہ آہستہ سے بولی۔۔
"لیکن کیوں۔۔؟ "
وہ حیران ہوا۔۔
"بس اب میرا دل نہیں کرتا وہاں جانے کو۔۔"
وہ نظریں جھکا کر بولی۔۔
"ہانیہ اگر تم اس لیے کہہ رہی ہو کہ اب تمہاری شادی ہوگئی ہے تو میں تمہیں منع کر دوں گا تو ایسی کوئی بات نہیں ہے۔۔ تم جو پڑھنا چاہتی ہے پڑھو میری طرف سے پوری اجازت ہے۔۔ بلکہ میں تمہاری پوری مدد کروں گا۔۔ "
وہ نرمی سے بولا تو ہانیہ نے نفی میں سر ہلایا۔۔
"یہ وجہ نہیں ہے۔۔
"پھر کیا وجہ ہے۔۔؟ "
"مجھے لگتا ہے میں اب مزید نہیں پڑھ سکتی۔۔  میں کتابیں کھولتی ہوں تو میرے سر میں درد ہونے لگتا ہے۔۔ لیکچر ہو رہا ہو تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔ میں اب نہیں پڑھ سکتی۔۔ "
وہ تکلیف سے رو دی۔۔ جنید جانتا تھا وہ کن حالات سے گزر رہی تھی۔۔ اس کی بیماری کوئی چھوٹی تو نا تھی۔۔ اور ابھی پانچ چھ مہینے مزید اسے یہی تکلیف برداشت کرنی تھی اس کہ بعد اس کی سرجری ہونا تھی ۔۔۔
"چلو کوئی بات نہیں ابھی تم کچھ عرصہ ریسٹ کر لو بعد میں شروع کر دینا۔۔۔۔"
وہ اس کی بات سمجھتے ہوئے بولا۔۔
"میں کبھی ٹھیک ہو سکوں گی۔۔؟ مجھے لگتا ہے یہ سر درد کسی دن میری جان لے لیگا۔۔"
وہ روتے ہوئے بولی۔۔ جنید نے اس کہ گرد بازو لپیٹ کر اسے اپنے ساتھ لگایا۔۔
"تم بالکل ٹھیک ہوجاؤ گی ہانی۔۔ بس کچھ وقت اور ہے اس کہ بعد تم بالکل نارمل ہوجاؤ گی۔۔"
وہ اسے تسلی دیتے ہوئے بولا۔۔
"اگر میری سرجری کامیاب نہ ہوئی تو۔۔؟ "
وہ خوف کے زیر اثر بولی۔۔
"تمہیں مجھ پر یقین ہے۔۔؟ "
جنید نے اس کا چہرہ دونوں ہاتھوں میں تھام کر پوچھا۔۔ ہانیہ نے اثبات میں سر ہلایا۔۔
"تو بس پھر یقین رکھو کہ میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا۔۔ "
وہ اسے یقین دلاتے ہوئے بولا تو وہ نم آنکھوں سے مسکرائی۔۔۔
"رویا مت کرو۔۔ خوش رہا کرو۔۔ ہنستے ہوئے اچھی لگتی ہو۔۔ "
وہ مسکراتے ہوئے بولا تو وہ جھینپ گئی۔۔
"کیا عحیب بات ہے نا ویسے۔۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے تم مجھے بھائی کہتی تھی اور اب دیکھو۔۔ سیدھا شوہر ہوں بن گیا ہوں۔۔ "
جنید ہنستے ہوئے بولا۔۔
"جس دن اسامہ بھائی نے کانفرنس کال کی تھی میں نے اس دن دیکھا تھا کہ آپ کا نمبر اب تک میرے موبائل میں جنید بھائی کے نام سے سیو تھا۔۔ میں نے اس دن بھائی ڈیلیٹ کیا تھا اور مجھے اتنا عجیب لگ رہا تھا نا۔۔"
وہ ہنستے ہوئے بتا رہی تھی جبکہ جنید محبت سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"کبھی سوچا بھی نہیں تھا قسمت میں ہم دونوں کا ساتھ لکھا تھا۔۔ میں چاہتا ہوں یہ رشتہ ہم دونوں پورے دل سے نبھائیں۔۔ "
"میں اپنی پوری کوشش کروں گی جنید۔۔ "
اس نے پہلی بار اس کا نام بھائی لگائے بغیر لیا تھا۔۔ دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔۔ دونوں کے دماغ میں ایک ہی بات چل رہی تھی جسے سوچ کر پھر وہ دونوں ہی ہنس دیے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کہا جا رہے ہیں۔۔؟ "
خدیجہ حسن کو اٹھتے ہوئے دیکھ کر بولی۔۔
"جس طرح سے تم مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی ہو اس سے پہلے کہ تم مجھے نظر لگاؤ میں یہاں سے اٹھ ہی جاؤں بہتر ہے۔۔"
حسن سنجیدگی سے بولا۔۔ وہ آفس سے آ کر لان میں بیٹھا تھا جب خدیجہ کچھ دیر بعد وہاں آ کر بیٹھ گئی تھی۔۔ حسن نے اس کے بیٹھنے کا کوئی نوٹس نہیں لیا تھا بس اپنا موبائل چلاتا رہا لیکن جب وہ اسے مسلسل گھورتی رہی تو وہ مجبوراً اٹھا۔۔
"بیٹھیں چپ کر کہ۔۔ پتا ہے آپ دو ہفتے ہونے والے ہیں ہمارے نکاح کو۔۔"
اس کا ہاتھ پکڑ کر خدیجہ نے دوبارہ اسے کرسی پر بٹھایا۔۔
"ہاں تو اس میں کون سی خاص بات ہے۔۔ "
وہ کندھے اچکا کر بولا۔۔
"بندہ کچھ بھی ہو لیکن اتنا بدمزاج نا ہو۔۔"
خدیجہ منہ بناتے ہوئے بولی۔۔
"مسئلہ کیا ہے تمہارا۔۔؟ "
حسن نے تنگ آ کر پوچھا۔۔
"میرا سب سب سے بڑا مسئلہ تو فلحال آپ ہی ہیں۔۔ دو ہفتے ہوگئے نکاح کو۔۔ نا کوئی تحفہ دیا مجھے نہ کوئی تعریف کی میری۔۔ نا مجھے کہیں باہر لے کر گئے نا کوئی ڈنر کروایا۔۔۔ نہ کوئی میسج نا کوئی کال۔۔ ایسے تھوڑی ہوتا ہے۔۔ "
وہ غصے سے کہہ رہی تھی۔۔ حسن نے مسکراہٹ دبائی۔۔
"پھر کیسے ہوتا ہے۔۔ تم بتا دو۔۔"
"نکاح کے بعد سب سے پہلے تو منہ دکھائی ہوتی ہے جو شوہر بیوی کو دیتا ہے۔۔ "
وہ ایک انگلی اٹھا کر بولی۔۔
"چاہے وہ منہ پہلے ہی ہزار بار دیکھا ہوا ہو۔۔؟ "
حسن نے معصومیت سے پوچھا تو خدیجہ نے اسے گھورا۔۔
"اس کہ بعد شوہر بیوی کی تعریف کرتا ہے۔۔"
وہ دوسری انگلی اٹھاتی ہوئی بولی۔۔
"بے شک وہ تعریف کے قابل نا بھی ہو۔۔؟ "
حسن نے پھر اسی انداز سے پوچھا اور خدیجہ نے اسے گھورا۔۔
"پھر بیوی کو کہیں باہر لے کر جاتے ہیں۔۔ شاپنگ وغیرہ کوئی ڈنر شنر۔۔"
وہ تیسری انگلی اٹھا کر بولی۔۔
"نولز پڑھ پڑھ کر تمہارے دماغ میں ویسے ہی خلل آ گیا ہے بس تمہارا کوئی قصور نہیں ہے۔۔"
حسن افسوس کرتا ہوا بولا تو خدیجہ نے اسے گھورا۔۔
"آپ بہت ہی بد زوق ہیں۔۔ بابا کو بھی بس آپ ہی ملے تھے میرے لیے۔۔ "
وہ ناک سکوڑتی ہوئی بولی۔۔
"تو اور کیا تمہارے لیے ٹام کروز کا رشتہ آنا تھا۔۔؟ "
وہ اسے گھور کر بولا۔۔
"وہ تو بڈھا ہوگیا ہے اب۔۔ کوئی فواد خان کوئی عمران عباس۔۔ ان کا تو آ ہی سکتا تھا۔۔"
وہ سوچتے ہوئے بولی۔۔
"جوتیاں کھاؤ گی مجھ سے اگر کسی اور کا نام بھی آیا زبان پر میرے علاوہ۔۔ "
حسن غصے سے بولا۔۔
"کیوں بھئی۔۔ آپ تو مجھے اپنی بیوی مانتے ہی نہیں نا اس رشتے کو مانتے ہیں تو میں پھر جس مرضی کا نام لوں۔۔۔ آپ کو کیا فرق پڑتا ہے۔۔ "
وہ لاپرواہی سے بولی۔۔
حسن اپنی جگہ سے اٹھا خدیجہ کی بازو پکڑ کر اسے بھی اٹھایا اور اسے اپنے قریب کیا۔۔
"تم میری بیوی ہو۔۔ میرے نکاح میں ہو۔۔ میرے علاوہ تمہارے ذہن میں کسی اور کا خیال بھی آیا تو میں تمہیں کچھ بھی سوچنے کے قابل نہیں چھوڑوں گا۔۔"
وہ نہایت غصے سے بولا تو خدیجہ نے حیرانی سے اسے دیکھا ۔۔۔
"میں بس مزاق کر رہی تھی۔۔۔"
"مجھے مزاق میں بھی ایسی بات پسند نہیں ہے۔۔ تم میری ہو اور میری ہی رہوگی۔۔ تمہارے دل و دماغ میں بس میری تشبیح ہونی چاہیے ۔۔ میرے علاوہ کسی کا خیال بھی تمہارے ذہن میں آئے تو میں برداشت نہیں کروں گا۔۔"
وہ غصے سے کہتا وہاں سے چلا گیا تو وہ کچھ دیر حیران کھڑی رہی پھر مسکرائی۔۔
"ہائے اللہ جی۔۔ ساری بے عزتی ایک طرف بس وہ اتنا تو کہہ گئے کہ تم بس میری ہو۔۔ بھلا ہو بھئی ایسے غصے کا۔۔"
وہ پرجوش ہی کہتی اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر شرمانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے خود ہی ہنس دی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"کہاں جا رہے ہو۔۔؟"
اسامہ کو گاڑی کی چابی اٹھاتے دیکھ کر رضا نے پوچھا۔۔
"آنٹی سے ملنے جا رہا ہوں۔۔ ایک ہفتہ ہوگیا مجھے واپس آئے مگر کام ہی اتنے تھے کہ بات ہی نہیں ہوسکی۔۔"
اسامہ بولا۔۔
"اچھا۔۔"
"تم بھی ساتھ ہی چلو میرے۔۔"
"نہیں مجھے کچھ کام ہے۔۔ تم جاؤ۔۔ جلدی آ جانا رات میں کہیں باہر ڈنر کریں گے۔۔"
وہ انکار کرتے ہوئے بولا۔۔
"اوکے ڈن۔۔ لیکن تیرے پیسوں کا۔۔"
اسامہ دانت نکال کر بولا۔۔
"ہاں بھائی شیخ۔۔ تو اپنے پیسوں کو اولی لگوا لے۔۔ اور ہمارے پیسوں سے چیزیں کھا کھا کر مر جا۔۔"
رضا اسے گھورتے ہوئے بولا۔۔
"تم لوگوں کا سارا پیسہ کھا کر ہی مروں گا۔۔"
اسامہ ڈھٹائی سے کہتا باہر نکل گیا۔۔
وہ جب آمنہ بیگم کے گھر کی گلی میں داخل ہوا ہی تھا کہ وہاں معمول سے زیادہ رش دیکھ کر چونکا۔۔ وہ گاڑی وہیں کھڑی کرتا اندر داخل ہوا۔۔ دل کسی انہونی کے ڈر سے دھڑک رہا تھا۔۔ وہ آہستہ قدم اٹھاتا ان کہ گیٹ تک پہنچا تو وہاں سے نکلتا جنازہ دیکھ کر اس کی سانس اٹکی۔۔ اسے اپنا خوف سہی ثابت ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔۔ وہ آہستہ سے اندر بڑھا۔۔ وہ لوگ جنازہ لے کر اب گھر کے پورچ سے باہر نکل چکے تھے۔۔ اس کی نظر چیخنے کی آواز پر دروازے کی طرف اٹھی جہاں سے اقراء بے تحاشہ رو رہی تھی۔۔۔ وہ مسلسل باہر کی طرف بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی مگر کچھ خواتین اسے روکے ہوئے تھیں۔۔ اسامہ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اب وہ کیا کرے۔۔ اسے اپنی آنکھوں پر یقین ہی نا آیا تھا۔۔ موت کیسی چیز تھی۔۔۔ کیسے ایک ہنستے بستے انسان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی تھی۔۔ وہ بے یقین سا کھڑا تھا۔۔ اس مختصر سے عرصے میں وہ آمنہ بیگم کے بہت قریب ہوگیا تھا۔۔ وہ گھنٹوں ان کہ پاس بیٹھ کر ان سے باتیں کرتا تھا۔۔ وہ اسے اپنے بچپن کے قصے سناتیں کبھی دین کی باتیں بتاتیں مگر آج وہ ان کی لاش کو دیکھ کر ساکت سا کھڑا تھا۔۔ اس پر محض اقراء کی آوازیں۔۔۔ اس کا دل درد سے پھٹنے کو تھا۔۔ وہ ویسے ہی اتنی نرم طبیعت کا مالک تھا کہ کسی کا ایک آنسو دیکھ کر بھی اس کہ دل کو کچھ ہونے لگتا مگر آج اس کو دیکھ کر اسے اپنا دل بھی ڈوبتا ہوا محسوس ہوا۔۔ ہوش میں وہ تب آیا جب پاس سے گزرتے ہوئے ایک شخص کا کندھا اس سے ٹکرایا۔۔ اس نے چونکتے ہوئے اپنی آنکھوں کی نمی صاف کی اور جنازے کے ساتھ ہی چل دیا۔۔
جنازہ پڑھنے کے بعد وہ ہاسٹل جانے کی بجائے گاڑی لیے سیدھا اپنے گھر۔۔ اپنے شہر چلا گیا۔۔ اس وقت وہ صرف اپنی ماں کی آغوش میں جانا چاہتا تھا۔۔ وہ ذہنی طور پر اتنا دکھی تھا کہ اسے بس سب سے پہلے اپنی ماں کا چہرہ دیکھنا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دل ریزہ ریزہ گنوا دیا۔۔❤ (Completed)Where stories live. Discover now