10~When we were happy

301 25 14
                                    


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Happiness is when what you think, what you say and what you do are in harmony.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

اگلے دن شام تک ساحر گھر واپس آگیا تھا۔ اذان اسے اپنے ساتھ اپنے گھر لایا تھا۔ لیکن وہ ساحر سے کوئی بات نہیں کر رہا تھا.

"ہم اذان کے گھر کیوں آئے ہیں؟" ساحر نے پوچھا.  "آؤ تو پتا چل جائے گا." آئرہ نے مسکرا کر جواب دیا. ۔وہ اندر داخل ہوئے تو ایک شور گونجا تھا.

کیونکہ اسکے دوست موجود تھے جو اسکی عیادت کے لیے آئے تھے. اور اتنے ہجوم کو دیکھ کر جہاں اسے خوشی بھی تھی لیکن ناخوش بھی تھا کہ گھر آتے ہی اتنے لوگوں سے ملنا نہیں چاہتا تھا. ۔ساحر سب سے مل رہا تھا لیکن اذان کچھ کہے بولے بغیر سڑھیاں چڑھتا اوپر چلا گیا.

"اسے کیا ہوا؟" عنایہ نے پوچھا. (لگتا ہے کچھ زیادہ ہی ناراض ہیں۔) ساحر نے سوچا.

"تم پریشان مت ہو. میں دیکھتا ہوں۔" لیکن جب کافی دیر تک وہ نہیں آیا...

"اذان ابھی تک نہیں آیا۔" عنایہ اب پریشان ہو رہی تھی.
"تم لوگ جاؤ میں دیکھتا ہوں۔ شاید تھک گئے ہوں۔ " ساحر نے انہیں تسلی دی۔ باقی دوست تو پہلے ہی جا چکے تھے اب یہ دونوں بھی چلی گئی تھیں.

ساحر اسکے کمرے میں گیا تو وہ کھڑکی کے پاس کھڑا تھا۔ سینے پے بازو باندھے کھلے آسمان کو دیکھ رہا تھا.

"بھائی؟"

"مجھے ایسے نظر انداز تو مت کرو۔میں نے کیا کیا ہے؟" جب اذان نے جواب نہیں دیا تو اسنے اسکے ساتھ کھڑے ہوکر اس سے سوال کیا. اذان نے ساحر کو دیکھا جو بظاہر تو بہت بہتر تھا لیکن سر پر ابھی بھی پٹی بندھی ہوئی تھی، لیکن...

"تمہیں پتا بھی ہے میری کیا حالت تھی جب تم ہسپتال میں تھے. مجھے لگا شاید میں مر رہا ہوں. تمہارے سوا اب میرے پاس ہے ہی کون کھونے کو نائل... تم جانتے ہو..." لیکن وہ آگے کچھ نہیں بولا... کیونکہ اس سے بولا نہیں گیا۔ دل بھر آیا تھا۔ آواز بھر آئی تھی۔ لیکن ابھی بھی کہنا تو بہت کچھ چاہتا تھا.

نائل اسکی حالت کا اندازہ لگا سکتا تھا۔ وہ جانتا تھا کسی کو کھونا کیسا ہوتا ہے۔ خاص کر کسی اپنے کو۔ لیکن وہ بھی کچھ نہیں کہہ پایا اور اذان کے گلے لگ گیا.

"سوری بھائی!"

"دوبارہ کبھی ایسا مت کرنا نائل۔ مجھ میں ہمت نہیں ہے اب۔ ہمیں سب نے چھوڑ دیا. "اذان کے آنسو پھر سے بہنے لگے تھے.

" نہیں بھائی.. میں کہیں نہیں جاؤں گا۔" نائل اسے ایک امید دے رہا تھا جبکہ وہ جانتے تھے کہ ان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں یے.

نائل اس سے الگ ہوا تو اذان نے پاس ایک ٹیبل کے اوپری دراز سے ایک فوٹو فریم نکالا اور اسے لیے بیڈ کے کنارے پر بیٹھ گیا.
نائل بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا. اسکے کندھے ہر ہاتھ رکھے اسکے آنسو بھی بہنے لگے تھے.

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now