21~Distraction

147 12 0
                                    


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Nobody can understand what you’re feeling unless they burn the way you burned.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀


دھواں اس قدر تیزی سے پھیلا تھا کہ اذان اور نائل سنبھل نا سکے کیونکہ وہ چبھن والا بھی تھا اور چونکہ آریان ہی یہ کرنے والا تھا تو وہ منہ پر ماسک پہنے وہاں سے نکل گیا تھا.

آریان جا چکا تھا۔ اس سے پہلے کے اذان اور نائل بھی وہاں سے نکلتے دھواں بہت زیادہ ہوچکا تھا جس سے اب انہیں سانس لینے میں بھی دشواری ہورہی تھی...کسی طرح وہ اس جگہ سے نکل تو گئے لیکن سانس ابھی بھی بحال نہیی ہو رہی تھی  اور تب وہاں فریال آگئی اس کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے انہوں نے انہیں ایڈ دی جس سے انکی حالت بہتر ہوئی.

" تم دونوں ٹھیک ہو؟" فریان نے انسے سوال کیا۔ "ہاں۔" نائل بمشکل بول پایا.  لیکن اذان کچھ بھی بولے سنے بغیر وہاں سے چلا گیا اور اپنے گھر آگیا۔ فریال اور نائل بھی اسکے پیچھے آئے تھے.

اذان کے گھر میں داخل ہونے کی دیر تھی کے اسنے چیزیں اٹھا کے پھینکنی شروع کردیں۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے وہ کیا کرلیتا۔ وہ اپنی جان بھی لے لیتا تو اسے کوئی دکھ نہیں تھا۔ فریال اور نائل نے اسے روکنے کی بلکل کوشش نہیں کی تھی کیونکہ وہ جس غصے میں تھا اگر اسے روکتے تو اسے ہی نقصان پہنچنا تھا اور پھر جب وہ بولا...

" اسی لیے میں اسے اسی وقت وہیں مار دینا چاہتا تھا تاکہ ایک سیکنڈ میں سب ختم ہوجاتا۔۔لیکن تم نے روک دیا مجھے." غصے میں چلاکے اب اسنے ایک گلدان اٹھا کے زمین پر مارا تھا اور فریال نائل صرف اپنی آنکھیں بند کرکے رہ گئے...  وہ اذان کی تکلیف کا اندازہ کرسکتے تھے لیکن سمجھانے کیلیے اسے کچھ بھی کہنا بےسود تھا کیونکہ وہ کچھ بھی سننے سمجھنے کی حالت میں نہیں تھا. 

"اذان سنبھالو خود کو تم اپنے آپکو بھی نقصان پہنچا لوگے۔" فریال نے اسے قریب جاتے ہوئے کہا لیکن پھر رک گئی.

" بھائی کالم ڈاؤن۔ اسکے گناہوں کیلیے موت کوئی سزا نہیں ہے۔ اسے بھی وہی درد محسوس کرنا ہوگا جو اسنے دوسروں کو دیے ہیں." نائل نے اسنے روکنے کی کوشش کی۔ "نائل صحیح کہہ رہا ہے اذان۔ صورتحال بہت نازک ہوتی جارہی ہے. ہمیں محتاط رہنا پڑےگا."

بلآخر اذان قریب ایک صوفے پر بیٹھ گیا تھا لیکن غصہ ابھی بھی ویسا ہی تھا. "بھائی بھول جائیں اب اسے۔ وہ دن دور نہیں جس دن وہ ہمارے قبضے میں ہوگا اور ابھی کیلیے چلیں عنایہ کی طرف چلتے ہیں اسنے انوائٹ کیا تھا یاد ہے؟ " اسکے پاس بیٹھ کے اسے تسلیاں دیکتے وہ اسکا موڈ ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا...وہ نائل علوی تھا مزاق کرنا تو اسکی ناک پہ رہتا تھا.

" میں کہیں جانے کے موڈ میں نہیں ہوں۔ اکیلا چھوڑ دو مجھے." پہلے تو اسکے جانے کی بات پر اسے گھرتے ہوئے پھر چہرہ دوسری طرف موڑ کر اسنے کہا.

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now