31~As you sow so shall you reap

136 13 1
                                    

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Past never leaves your side.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

بہت دکھ ہوتا ہے جب کوئی دھتکارتا ہے۔ لگتا ہے جیسے سانس رکنے لگی ہو۔ جیسے روح نکلنے لگی ہو۔ لیکن ایسا صرف لگتا ہے، حقیقت میں تو ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا انسان بس اندر ہی اندر مرتا ہے۔ اسکی بیرونی حالت کا اندازہ بھی اسکے چاہنے والے ہی لگا سکتے ہیں اور کوئی نہیں۔

کچھ دنوں بعد اذان گھر آگیا تھا لیکن اس بار اسکے ساتھ اسکی فیملی بھی تھی۔ البتہ اذان اس فیصلے سے خوش نہیں تھا لیکن کوئی اسکی مانتا کب تھا۔ اذان کے ہوش میں آنے کے بعد سے جتنے دن وہ ہسپتال رہا عنایہ اور آئرہ اس سے ملنے نہ آئیں۔ وجہ صرف اذان اور نائل کا رویہ ہی نہیں تھا کچھ اور بھی تھا۔

اذان کے دل دکھانے والے الفاظ سننے کے بعد وہ دونوں وہاں سے چلی گئی تھیں۔ عنایہ گھر پہنچی تو سامنے اسکے والدین اسکے انتظار میں تھے۔

"عنایہ کہاں تھی؟ ہم کب سے کال کر رہے ہیں؟" نادیہ پریشان دِکھ رہی تھی۔

"وہ۔۔۔ماما۔۔۔میں آئرہ کے گھر پہ تھی۔ تو شاید فون سائیلنٹ پہ تھا تو پتا نہیں چلا
" وہ کھوئی کھوئی سی تھی۔ جس کو رضوان نے نوٹ کیا تھا۔

"عنایہ یہاں آئیں بیٹھیں کچھ بات کرنی ہے۔" رضوان نے اسکے کھوئے ہوئے تاثر دیکھتے کہا۔ عنایہ آکے رضوان کے پاس بیٹھ گئی تو نادیہ بھی ساتھ والے صوفے کی طرف بڑھ گئیں.

"یاد ہے ہم نے آپکو ایک دوست سے ملوانے کے لیے بلوایا تھا جس دن آپکا کونسرٹ تھا؟" رضوان نے اسے دیکھتے سوال کیا جس پر اسنے سر ہلایا۔

"آپ ان کے بیٹے سے بھی ملی تھیں۔۔۔اظہر!"

"جی یاد ہے۔" عنایہ فرمانبرداری سے جواب دے رہی تھی۔

"تو ہم سوچ رہے ہیں کہ اس بار واپس جانے سے پہلے آپکا اور اظہر کا نکاح کردیں۔" اور عنایہ کا سر چکرا کے رہ گیا۔۔۔ نکاح؟ کیا اسنے غلط سنا ہے؟

"لیکن کیوں پاپا؟ ابھی میری پڑھائی بھی پوری نہیں ہوئی ہے۔" عنایہ کو کوئی بہانہ نہیں سوجھ رہا تھا۔

"اظہر نے آپکو تب ہی پسند کرلیا تھا اور پڑھائی ختم ہونے میں ایک ڈیڑھ سال ہی ہے۔ رخصتی اسکے بعد بھی ہو سکتی ہے۔" بغور اسکا چہرہ دیکھتے وہ بول رہے تھے۔

"لیکن مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔ اسٹڈی پوری کر کے مجھے اپنا کیریئر بنانا یے۔ کچھ کرنا ہے۔" لیکن اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ ان سے نظریں ملا سکتی۔

"کیا صرف یہی وجہ ہے؟" رضوان پتا نہیں کیا سننا چاہتے تھے۔

"جی بلکل اور کیا بات ہوسکتی ہے۔ اچھا میں روم میں جا رہی ہوں کچھ دیر سونا چاہتی ہوں۔" ایک بار انسے نظریں ملائے بغیر کہہ کر اٹھ کر چلی گئی۔

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now