35~We have got Master Mind

169 14 2
                                    

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

One day everyone gets punishment of their cruel acts.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

اس رات اذان شاہین اعظم کے گھر کے باہر موجود تھا۔ اسنے فن پر کیز دبائے اور چہرہ اٹھا کر اس بنگلے کو دیکھا جس کے تمام کیمرے جام کر دیے گئے تھے۔ اسنے جس نمبر پر کال کی تھی کہ اذان نے انکا راستہ صاف کردیا تھا پھر کچھ کہے بغیر کال کاٹ دی تھی۔ وہ درخت کے ساتھ لگ کر کھڑا ہو گیا جب اسکی کی ایجنسی کے تین آدمی آئے تھے۔ جب وہ اپنا کام کر کے چلے گئے تب اذان نے تمام کیمروں کو پھر سے آن کردیا۔جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

وہ وہاں سے نکلا لیکن گیا وہ عنایہ کے گھر تھا۔ اسکے گھر کے باہر کھڑا وہ اس روشن گھر کو دیکھ رہا تھا جہاں وہ موجود تھی۔ اسنے آگے بڑھ کر گارڈ کو ایک خط تھمایا اور وہاں سے چلا گیا۔

گارڈ خط لیکر اندر آیا تو پوری فیملی کھانے کی میز پر موجود تھی۔ آئرہ بھی وہیں تھی۔

"سر کوئی آدمی یہ خط دیکر گیا ہے۔" عنایہ نے فوراً سے اٹھ کر خط اس سے لے لیا۔

"ڈیڈ آپکے لیے ہے۔" اسنے اوپر لکھا نام پڑھا لیکن وہ ہاتھ کی لکھائی نہیں تھی نام ٹائپ کیا ہوا تھا ورنہ شاید وہ لکھائی پہچان لیتی۔

عنایہ رضوان کو خط تھما کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی۔ سب اپنے کھانے کہ طرف متوجہ ہوگئے پر رضوان نے پیچھے کھڑے گارڈ کو ہاتھ سے کچھ ایسا اشارہ کیا کہ گارڈ سر ہلاتا باہر گیا اور اپنے فون سے رضوان کا نمبر ملایا۔

اندر رضوان کا فون بجا تو وہ اکسکیوز کرکے وہاں سے اٹھ گئے۔ باتھ روم میں آکر انہوں نے خط کھولا تو وہ بھی ٹائپ کیا ہوا تھا۔

"ایک آخری کام بھی پورا ہو گیا۔ میں کل پاکستان واپس جا رہا ہوں۔ زندگی رہی تو وہاں ملیں گے۔ خدا حافظ!"

اور کوئی نام نہیں تھا۔ رضوان مسکرائے تھے۔ انہیں اس لڑکے پر فخر تھا اس اوپشن پر فخر کرتے وہ لیکن انہیں اپنی بیٹی کو کبھی ان سب میں نہیں ڈالنا تھا اور یہی چیز انہیں روکے رکھے تھی۔ انہوں نے اپنی جیب سے لائیٹر نکالا اور خط کو جلا کر اسکی راکھ بناکر اسے پانی میں بہا دیا۔ یہی تو ایک فائدہ تھا خط کا نہ کوئی ثبوت نہ کوئی چھان بین۔

¤---------¤-----------¤

آ

ج نائل اور اذان ان دونوں کو ہمیشہ کے لیے خدا حافظ بول کر چلے گئے تھے۔ اذان عنایہ کے پاس سے گیا ہی تھا لیکن اسے پتا تھا کہ عنایہ اسکے پیچھے ضرور آئے گی۔ اسنے پارکنگ میں آکر گاڑی میں بیٹھتے ہی رضوان کو کال کی۔ کیونکہ اس وقت کال کے علاوہ اس کے پاس اور کوئی فوری ذریعہ نہیں تھا۔

رضوان گھر پر تھے اظہر کچھ دیر پہلے ہی وہاں آیا تھا۔ رضوان کا فون وائبریٹ ہوا تھا کسی کو کچھ ظاہر کیے بغیر معزرت کرتے وہ اٹھے اور اپنے کمرے میں آگئے۔

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now