36~ Canada(LAST)

344 19 15
                                    


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Nothing hurts the most, but a 'Good Bye', does!

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

چلتے ہیں ایک ایسے سفر پر جو آخری ہے۔ جس کے آگے سب ختم ہوجاتا ہے۔ کچھ نہیں رہتا۔ بچتا ہے تو صرف یادیں اور احساس۔
حسین یادیں۔۔۔اچھے لمحات۔۔۔ اور بس۔ کیا کوئی سفر اتنی سی مدت رکھتا ہے۔ جیسے سب پلک جھپکتے ختم ہوجاتا ہے۔ .پلک جھپکتے۔۔۔ جی ہاں پلک جھپکتے ہی۔

¤--------¤----------¤


آئرہ اور عنایہ پاکستان پہنچی تو وہ ڈیفینس ایریا میں گئی تھیں۔ وہاں عنایہ کے والدین کا گھر تھا اور یہ اسے آنے سے پہلے پتا چلا تھا۔ یہاں پہنچنے تک آئرہ نے بہت صبر کیا تھا اب اور مشکل ہو رہا تھا۔۔لیکن عنایہ اتنی ڈھیٹ تھی کہ اسنے تب تک کچھ نہیں بتانا تھا جب تک اسکی مرضی نہ ہوتی پھر چاہے جتنی بھی زبرستی کرلو۔

"سچ آ بیوٹیفل ہاؤس۔" عنایہ گھر کی تعریف کر رہی تھی اور آئرہ کے صبر کا پہمانہ لبریز ہو رہا تھا۔

"عنایہ تم۔۔۔"

"آئرہ تم فریش ہو جاؤ پھر ہمیں کہیں جانا ہے۔ میں بھی فریش ہوکر آتی ہوں۔" آئرہ کی بات کاٹ کر اپنی کہتی وہ ایک کمرے کی طرف بڑھ گئی۔ جبکہ آئرہ پیر پٹختی رہ گئی۔

آئرہ جب کمرے سے باہر آئی تو اسنے عنایہ کو صوفے پر بیٹھے دیکھا جو مزے سے لیز کھا رہی تھی۔ آئرہ کا کمرہ نیچے ہی تھا۔ وہ چل کر اسکے قریب آئی بولنے کے لیے لب کھولے ہی تھے۔

"آگئی تم۔ کچھ کھاؤ گی؟" عنایہ نے اپنا منہ ہلاتے اس سے پوچھا۔

"مجھے کچھ نہیں کھانا۔ تم۔۔۔"

"اچھی بات ہے پھر یہ لو( اسنے ایک اور پیکٹ آئرہ کی طرف اچھالا جو اسنے پکڑلیا) ابھی اس سے گزارا کرو۔ ہمیں کہیں جانا ہے۔" عنایہ نے پھر سے اسے ٹوکا تھا۔

"نہیں اب جب تک تم مجھے نہیں بتاتی میں کہیں نہیں جاؤگی۔" وہ عنایہ کے سامنے آکر بیٹھ گئی جو ابھی ابھی وہاں سے اٹھی تھی۔

"راستے میں سب بتاتی ہوں اور تمہارا میرے ساتھ چلنا ضروری ہے۔ مجھے راستوں کا نہیں پتا تو جی پی ایس سے تم مجھے گائڈ کرو گی۔ اب اٹھو اور چلو۔" حکم رائج کرتے  منہ ہلاتی وہ باہر چلی گئی۔ آئرہ کا دل کیا تھا کچھ اٹھاکے مارے اسکے سر میں بھی اور اپنے سر میں بھی۔

گاڑی سڑک پر رواں دواں تھی۔ عنایہ ڈرائیو کر رہی تھی۔ اب تک تو وہ خاموش تھیں لیکن یہ خاموشی جان لیوا بن رہی تھی آئرہ کے لیے۔

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now