ہماری یاری۔۔۔

1K 43 20
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٠٤

وہ چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ گھر میں داخل ہوئی۔۔
اس کے چہرے پر بے پناہ کرب تھا۔اس کے ہاتھ مکن ایک ایسی حقیقت تھی جو اس کے منہ پر طمانچہ بن کر رہ گئی تھی۔۔اس کا بھائی اور شوہر اس کی حالت دیکھ کر آگے بڑھے
کیا ہوا؟اس کے شوہر نے رپورٹ پکڑی۔۔رپورٹ کو دیکھتے ہی اس کے حواس باختہ ہونے لگے۔۔اس نے بے یقینی سے اپنی بیوی کو دیکھا
یہ کیا ہے؟رپورٹ دیکھا کر اس نے طیش زدہ لہجے میں کہا۔۔۔مگر وہ جواب نہ دے سکی۔۔بھائی نے رپورٹ پکڑی اور اسی جگہ پر تھم گیا
تم نے میری عزت دو ٹکے کی کر دی۔۔۔ایک زور دار تھپڑ اس نے اپنی بیوی کے منہ پر مارا۔۔۔وہ قریب پڑے سوفے پر گر پڑی۔۔
وہ بہت مشکل سے اٹھی مگر پھر ایک زور دار تھپڑ سے بے ہوش ہو گئی۔۔۔

*********************

ارصم بھائی ایک بات پوچھوں؟۔۔ارشی نے اس کو چاۓ پکڑاتے ہوے پوچھا
اپیہ اتنی تمیز۔۔۔واجد حیران ہوا
بکواس نہ کرو تم۔۔۔آپ سے پوچھوں۔۔۔واجد کا منہ بند کر کے وہ ارصم سے دوبارہ مخاطب ہوئی
ہاں پوچھو۔۔
آپ کو کسی لڑکی پسند ہے؟
کیوں تم نے رشتہ کروانا ہے؟۔۔۔شہری جھٹ سے بولا
اپنا منہ بند رکھو۔۔۔
آپ بتائیں ارصم بھائی ان لوگوں کی تو ٹیں ٹیں بند نہیں ہونی۔۔۔
مجھے اچھی،خوش اخلاق لڑکیاں پسند ہیں۔۔کم گو ہوں،پیاری ہو، میرا خیال رکھے مجھ سے محبت کرے۔۔۔اور سب سے اہم بات۔۔۔
مشی کے ساتھ ساتھ سب متوجہ ہوے
ڈمپل گرل۔۔۔
اوہو۔۔۔۔
اگر ڈاکٹر ہو یعنی کوئی جاب کرتی ہو تو کوئی اعتراض تو نہیں۔۔۔ارشی نے گھما پھرا کر پوچھا
نہیں کوئی اعتراض نہیں۔۔۔بلکہ ڈاکٹر ہو تو زیادہ اچھا ہے۔۔۔ارصم نے چاۓ کا گھونٹ بھرا۔۔۔
اوہو۔۔۔ارشی نے ہنستے ہوے کہا
مشی نے ایک نظر ارشی پر ڈالی اور اٹھ کے کمرے کی طرف بڑھ گئی

***********************

سبحان کی منگنی کے دن قریب تھے۔۔۔تیاریاں کہاں ختم ہونی تھیں۔۔۔ارشی اور مشی نے ہم رنگ لہنگے سلواے۔۔
ارشی چہکتی ہوئی کچن کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔۔وہ بہت خوش تھی کیوں کہ آج اس کے کزنز نے صبح صبح آ کر ان کو سرپرائز دیا تھا۔۔۔مگر شاید آج اس کے دن بہت منحوس تھا۔۔۔ایک دم سے شہری سے ٹکرائی
اللہ‎ معاف کرے!اندھے ہو؟۔۔ارشی نے وحشت سے کہا
تو خود دیکھ لیتی۔۔۔شہری نے اپنا بازو سہلایا
منحوس نہ ہو تو۔۔۔ارشی نے غصے سے کہا
اس سے پہلے کے شہری کچھ کہتا عفت اور مناہل ٹپکی
اف ارشی اپیہ اتنا غصہ۔۔۔پتہ ہے کس پر آتا ہے اتنا غصّہ۔۔
مناہل نے شوخ سے انداز میں کہا
کس پر آتا ہے؟ارشی عورتوں کی طرح میدان میں آئ
جس سےمحبت ہو۔۔۔۔مناہل سے پہلے عفت جلدی سے بھاگی۔۔۔
ٹھہرو تم لوگ۔۔۔ارشی پیچھے پیچھے بھاگی
شہری ہنس پڑا

*************************

نجمہ اور رابعہ کی شادی کے بعد ان کے بھائیوں اپنے پرانے محلے شفٹ ہو گئے۔۔۔بڑے بھائی کا نام شاہنواز تھا۔۔۔اللہ‎ کی ذات نے ان کو دو اولادوں سے نوازا۔۔۔طلال اور مناہل۔۔۔
چھوٹے بھائی کا نام مبین تھا۔۔۔ان کے ہاں ایک ہی اولاد ہوئی۔۔۔دلبر۔۔۔اور سب سے چھوٹے بھائی کی بھی ایک کی بیٹی ہوئی۔۔۔جس کا نام عفت تھا۔۔۔
اب جب کہ سبحان کی منگنی کے لئے سب اکھٹے تھے تو سب کی آنکھوں کا مرکز نیلی آنکھوں والا تھا
ارصم بھائی آپ کی آنکھیں بہت پیاری ہیں۔۔۔
عفت نے کہا
تھینکس۔۔۔ارصم مسکرایا
اتنے میں ارشی مہندی لے کر آئ
جس جس نے لگوانی ہے آ جائے۔۔۔
دلبر جھٹ سے سامنے بیٹھ گیا
میں نے لگوانی ہے۔۔۔
بکو مت۔۔۔ارشی ہنسی
نہیں میں نے لگوانی ہے۔۔آپ میری دلہن کا نام لکھیں۔۔دلبر نے بچوں کی طرح ضد کی
اچھا۔۔کس کا؟مناہل نے پوچھا
کسی کا۔۔۔
اچھا چلو بتاؤ میں لکھوں۔۔۔ارشی نے ٹشو پکڑتے ہوے کہا
عفت۔۔۔دلبر جھٹ سے بولا
عفت ہڑبڑا گئی
کیا کہا؟عفت چیخی۔۔۔لمحے بھر کو سب بہرے ہو گئے
ٹھہرو بتاتی ہوں تمہیں۔۔۔۔عفت اٹھ کھڑی ہوئی
کیا بتانا ہے۔۔۔دیکھو میں صرف رومینٹک باتیں سنتا ہوں۔۔۔بتاؤ کہاں بتانا ہے؟دلبر بھاگتے ہوے بولا
عفت اس کو کاٹ کھانے کو دوڑی
تھوڑی دیر بعد دونوں واپس آے
عفت پہلے سے زیادہ غصے میں اور دلبر اسی طرح مسکراتا
عفت سوفے پر بیٹھی تو دلبر بھی ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔
عفت نے اسے ایسی نظروں سے دیکھا کہ دلبر خود اٹھ کے ارصم کے ساتھ جا بیٹھا
یار ارشی اپیہ۔۔۔۔آپ کتنی بور ہو گئی ہو۔۔۔
طلال سخت بور ہو رہا تھا
ہیں۔۔ہیں۔۔۔کیوں بھئی۔۔۔۔ارشی نے مہندی سائیڈ پر رکھی
یار کچھ کھیل لیتے ہیں۔۔
طلال رونی صورت بنا کر بولا
ہاں تو کھیل لیتے ہیں۔۔۔۔
اتنے میں سبحان اور شہری اندر اے
بہت اچھے ٹائم پر اے ہیں ہم گیم کھیلنے لگے تھے۔۔۔
طلال خوشی سے بولا
اچھا کیا گیم؟
شہری نے بیٹھتے ہوے پوچھا
ام۔۔۔ام۔۔۔۔۔ایسا کرتے ہیں کہ ہر ایک بندہ ادھر بیٹھے ہر دوسرے بندے کے لئے کوئی گانا گاۓ گا۔۔۔اور پھر سب اس کو پوائنٹس دیں گے۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔
طلال بولا
ٹھیک ہے۔۔۔
آپ شروع کریں۔۔۔شہری بھائی۔۔۔
چلو جی۔۔۔
ارصم بھائی کے لئے۔۔۔۔
ام۔۔۔ہاں یاد ہے وہ دوستی۔۔۔۔شہری نے اپنے طرز میں گنگنانا شروع کیا
واہ۔۔۔۔مناہل بولی
چلیں اب عثمان بھائی کے لئے۔۔۔
یار وہ کیا ہے نہ میں ہوں ذرا رومانٹک بندہ تو اسی طرح کے گانے آ رہے ہیں ذہن میں۔۔۔۔
گانا تو پڑے گا۔۔۔دلبر نے کہا
اچھا۔۔۔ام۔۔۔تم ہی ہو۔۔۔اب تم۔۔۔
لا حول ولا قوہ۔۔۔۔
عثمان نے ٹوکا۔۔۔سب ہنس دیے
ہاں تو اب یار تیرے لئے'بابل کی دعائیں لیتی جا' گاؤں
عثمان ہنسنے لگا
چلو اب میرے لئے۔۔۔۔طلال چہکا
تمہارے لئے۔۔۔۔ام۔۔۔کنڈی نہ۔۔۔۔
توبہ شہری بھائی کتنے بےشرم ہیں آپ۔۔۔۔طلال نے ناراضی سے کہا
چلیں مجھے رہنے دیں عفت کے لئے گائیں۔۔
تیرے سنگ یارا۔۔۔۔
اپنی ہیروئن کے لئے گائیے گا۔۔۔۔عفت نے ہنستے ہوے کہا
شہری بھی ہنسنے لگا
چلو اب مشی اپیہ کے لئے۔۔۔
یار بڑے رومیںٹک سونگ ذہن میں آ رہے ہیں۔۔۔۔اہ۔۔۔۔ام۔۔۔۔ہاں بابل کی۔۔۔۔۔
مشی مسکراتے ہوے دیکھنے لگی
اہم اہم۔۔۔سب متوجہ ہوں۔۔۔اب ہے صحیح مقابلہ۔۔۔۔اب شہری بھائی گائیں گے ارشی اپیہ کے لئے۔۔۔
طلال صحیح مزے لے کر بولا
نہ بھئی میرے لئے نہ گاۓ یہ انسان۔۔۔ارشی غصے سے بولی
نہ۔۔۔کیوں جی رول از رول۔۔۔مناہل نے کہاں یہ موقع ہاتھ سے جانے دینا تھا۔۔۔
جی بلکل۔۔۔شہری نے ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔۔ام۔۔۔ارشی کے لئے۔۔۔شہری سوچنے لگا
ارشی کو اور کچھ سوجھا نہیں تو اٹھ کر یہاں سے جانے لگی
تو تھوڑی دیر اور ٹھہر جا سونیا۔۔۔۔۔
ارشی نے مڑ کر دیکھا تو سب ہنسی چھپا رہے تھے۔۔۔
اپیہ یہ کیا ہے بھئی۔۔۔کہاں جا رہی ہو میدان چھوڑ کے۔۔۔
میں تو نہیں جا رہی کہیں۔۔۔ارشی ایک قہر آلود نظر شہری پر ڈال کر اپنی جگہ واپس بیٹھ گئی
اب رہ گئے دلبر مناہل اور سبحان بھائی۔۔۔چلو دلبر کے لئے
آ رات بھر۔۔آ۔۔۔۔
شہری بھائی۔۔۔۔دلبر چیخا
یار کیا کروں رومانس میری نس نس میں بھرا ہے۔۔۔
شہری نے خود کی تعریف کی
اب مناہل۔۔۔
اں۔۔۔۔ہنسی بن گئے۔۔۔۔شہری گنگنایا
چلو بھئی۔۔۔میری طرف سے دس میں سے دو پوائنٹس۔۔۔آپ کی طرف سے؟طلال ارصم سے مخاطب ہوا
میری طرف سے تو پورے۔۔۔ارصم مسکرایا
عثمان بھائی آپ کی طرف سے؟
ایک۔۔
عفت۔۔۔
پورے آٹھ۔۔۔۔عفت انگلیاں دکھا کر بولی
مناہل؟
آٹھ اشاریہ آٹھ۔۔۔مناہل نے جیسے حساب لگایا
دلبر؟
ٹھینگا۔۔۔دلبر نے انگوٹھا دکھایا
اؤہو۔۔۔سبحان بھائی کے لئے تو گیا ہی نہیں۔۔۔
رہنے دو کوئی گندا سا ہی گاۓ گا۔۔۔ویسے ہی دے دیتا ہوں۔۔۔
چلیں پھر دیں۔۔۔ارشی ہنستے ہوے بولی
انڈہ۔۔۔۔
یار بڑے بے مروت ہو۔۔۔شہری نے ناراضی سے کہا
اؤ بھائی۔۔۔انڈہ پورے دس روپے کا آتا ہے۔۔۔پورے دس روپے کا۔۔۔سبحان نے عورتوں کی طرح ہاتھ ہلا ہلا کر کہا۔۔۔سب ہنسنے لگے
ارشی اپیہ۔۔۔؟طلال نے ہنسی چھپائی
منفی۔۔۔صفر۔۔۔ارشی نے آنکھیں گھما گھما کر کہا
اور مشی اپیہ۔۔۔
پورے۔۔۔۔مشی مسکرائی۔۔
چلو جی آپ تقریبا جیت ہی گئے۔۔۔طلال نے جیسے شہری پر احسان کیا
چلو جی اب۔۔۔دلبر۔۔۔تیری باری۔۔۔
چلو عفت کے لئے۔۔طلال نے دلبر کو آنکھ مار کے کہا
دلبر میرے کب تک مجھے ایسے ہی تڑپاؤ گے۔۔۔
بتاتی ہوں تمہیں ٹھہرو۔۔۔۔عفت ایک دم اٹھی
تو بتاؤ نا۔۔۔پہلے بھی نہیں بتایا تھا۔۔۔دلبر بھاگا
سب ہنس پڑے

***********************

اللہ‎ اللہ‎ کر کے منگنی کا فنکشن آیا۔۔۔فنکشن لان میں منعقد ہوا۔۔وجاہت سے بھرپور اس فنکشن کی جان،سبحان۔۔بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔۔بلیک پینٹ کورٹ میں کسی شہزادے سے کم نہیں لگ رہا تھا۔۔۔
واہ یار سبحان۔۔۔خیر ہے بہت پیارے لگ رہے ہو؟سبحان نے آئینے میں خود کو دیکھتے ہوے کہا
ایک دم سے کمرے کا دروازہ کھلا۔۔۔ایک شہزادے کو لینے باقی شہزادے آ گئے تھے۔۔۔
آہا۔۔۔۔شہری نے تعریف کی۔۔۔
تھوڑا بہت ہنسی مذاق کر کے سب سبحان کو لے کر نیچے اترے
ماشاءالله۔۔۔مائے ہینڈسم سن۔۔۔نجمہ نے سبحان کی پیشانی چومی
چلیں اب بس بھی کریں۔۔۔مان لیا کبھی کبھی ہی پیارا لگتا ہے۔۔۔شہری نے کہا تو سبحان نے اس کے کندھے پر مکا جڑ دیا
مرد کو درد نہیں ہوتا۔۔۔۔شہری نے کندھا سہلاتے ہوے کہا

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now