غازیان کی جنت

577 50 37
                                    

درد دل کا سویرا
وجیہہ آصف
قسط ٤٤

آف وائٹ کلر کی شیروانی جس کے کولر کے گرد مہرون رنگ کا کام کیا گیا تھا،زیب تن کئے ہوے۔۔۔سر کو پگڑی سے سجاے۔۔۔محبت اور سرشاری سے بھرپور قدم اٹھاتے ہوے وہ اپنے دل کی گہرائیوں سے اپنی محبت کو لینے جا رہا تھا
چونکہ اس کی طرف سے کوئی بھی نہیں تھا اس وجہ سے سکندر ولا کے آدھے لوگ غازی کے ہمراہ برات لے کر آے۔۔۔
آف وائٹ کلر کا لہنگا اور لمبی قمیض جس پر وائٹ اور مہرون رنگ کا نفیس کام کیا گیا تھا،مہروں رنگ کی ہیل پہنے،اپنے سر پر نفاست سے حجاب لپیٹے اور اسکے اوپر مہرون رنگ کا دوپٹہ پہنے۔۔۔فاطمہ۔۔۔غازی کی دلہن۔۔۔غازی کی محبت۔۔۔غازی کی جنت۔۔۔غازی کے ہوش ٹھکانے لگانے کے لئے تیار تھی۔۔۔
غازی نے اپنی اور فاطمہ کی کلر سکیم ایک ہی رکھی۔۔۔مشی اور ارشی نے ایک جیسا جوڑا پہن رکھا تھا۔۔۔نیوی بلیو کلر کی پاؤں تک آتی میکسی اور بالوں کا ڈھیلا جوڑا بناے وہ دونوں ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورت لگ رہیں تھیں۔۔۔اور سب لڑکوں نے پینٹ کورٹ پہن رکھا تھا۔۔۔
فاطمہ کے کہنے پر سادہ سی تقریب باہر لان میں منعقد کی گئی تھی۔۔۔بہت کم لوگ تھے۔۔۔غازی اسٹیج میں بیٹھا اپنی دلفریب مسکان کو ہونٹوں پر سجاے،بے صبری سے کسی کا منتظر تھا
اور انتظار ختم۔۔۔ایک طرف مشی اور دوسری طرف زجاجه فاطمہ کا لہنگا سنبھالتی دھیرے دھیرے چلتے ہوے آ رہی تھیں۔۔۔جبکہ ارشی زارا کے ساتھ پیچھے تھی اور زارا کے پاس بالاج مطمئن سا سو رہا تھا۔۔۔فاطمہ کو غازی کے پہلو میں بٹھایا گیا۔۔۔بے دھڑک دھڑکنیں،بے ترتیب سانسیں،بے شمار گھبراہٹ۔۔۔سب میں گھری ہوئی فاطمہ۔۔۔اطمینان،خوشی اور بے پناہ خلوص۔۔۔سب میں لپٹا ہوا غازی۔۔۔
انہوں نے صبر کیا تھا وہ ان کے رب نے ان کو بہترین عطا کیا۔۔۔

وہ جنت کی حور سی
وہ عشق میں عبدالله سا۔۔۔

رخصتی ہوئی۔۔۔اس کو قرآن کے ساۓ تلے رخصت کیا گیا۔۔۔
اچھا اب میں جا رہی ہوں۔۔۔صبح ناشتہ لے کر جلدی آ جائیں گے۔۔۔
مشی فاطمہ کو غازی کے بیڈ روم میں بیٹھا کر نیچے اتری
ٹھیک ہے۔۔۔غازی مسکرا دیا۔۔۔مشی نے جانے کے بعد غازی کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔فاطمہ دلہنوں کے مخصوص انداز میں بیٹھی ہوئی تھی۔۔۔غازی کچھ دیر اس کی جھکی ہوئی نظریں دیکھتا رہا پھر اس کی طرف بڑھا۔۔۔اس کی گود میں سر رکھا اس کا دوپٹہ اپنے چہرے کے اوپر رکھا اور آنکھیں موند لیں۔۔۔ایک منٹ،دو منٹ،پانچ منٹ،پندرہ منٹ،بیس منٹ۔۔۔
ان بیس منٹوں میں وہ آنکھوں موندے فاطمہ کے دوپٹے کی خوشبو کو اپنے جسم میں اتار رہا تھا۔۔۔نہ کوئی کلام نہ کوئی جنبش۔۔۔فاطمہ کو لگا کہ شاید وہ سو گیا۔۔۔
غازی۔۔۔
ہوں۔۔۔اس نے کسی بھی حرکت کے بغیر کہا
کیا کر رہے ہو۔۔۔؟
اپنے آپ کو آپ کے ہونے کا احساس دلا رہا ہوں۔۔۔
اچھا۔۔۔وہ ہلکا سا ہنسی۔۔۔
ہر پل خوشیوں کا منتظر تھا۔۔۔چاند اپنی آب و تاب سے چمک رہا تھا۔۔۔محبت کی ٹکر محبت سے ہوئی تھی۔۔۔بے جا صبر کرنے والوں کو بے جا محبت ہی ملتی ہے۔۔۔

عشق افکار ہے فاطمہ کی داستان
عشق انتظار ہے غازی کی داستان

*****************

اگلی صبح سکندر ولا کے مکین ناشتے کی رسم پوری کرنے غازی کے گھر فاطمہ کے میکے کے طور پر آے۔۔۔ناشتہ کیا باتیں ہوئیں۔۔۔اور پھر ولیمے کی تیاریاں۔۔۔رات کو ولیمہ تھا اور غازی نے بہت دل سے انتظامات کئے تھے۔۔۔
ولیمے کی تقریب شروع ہوئی۔۔۔غازی اور فاطمہ اسٹیج پر بیٹھے تھے۔۔۔فاطمہ نے لائٹ بلیو اور پرپل رنگ کے امتزاج کا کام سے بھرا ہوا جوڑا پہن رکھا تھا۔۔۔اور حجاب کی تو بات ہی الگ ہے۔۔۔ایک الگ سا نکھار چہرے کی زینت بن جاتا ہے۔۔۔غازی نے ڈارک بلیو رنگ کا ویلوٹ کا پینٹ کورٹ زیب تن کیا ہوا تھا۔۔۔ہنستے ہنستاے تقریب کا اختتام ہوا اور سب اپنے گھروں کو روانہ ہوے۔۔۔
بخدا صبر کا اجر بہت زیادہ ہے۔۔۔ان تین حرف کے عمل سے تین حرف ہی  ملتے ہیں۔۔۔
ص ب ر
ع ش ق

*******************

مجھے لگتا ہے ہمیں مشی کی بد دعا لگ گئی ہے۔۔۔
عظیم چپ رہا 
ہمیں دیمک کھا رہی ہے بھیا۔۔۔آج ہمارے ساتھ کوئی بھی نہیں۔۔۔بھائی ہم سے بات نہیں کرتے۔۔۔ماما بھی نہیں کرتی۔۔۔پاپا چلے گئے۔۔۔
نبیہا ہماری سب ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔۔۔پیسے کھانا پینا عیش آرام سب ہے ہمارے پاس اور اتنا بڑا گھر۔۔۔
یہ سب کچھ نہیں ہے۔۔۔میں ہمیشہ محبت کے پیچھے بھاگی مجھے ستائش کی تمنا لے ڈوبی بھیا۔۔۔وہ رونے لگی
نبیہا ہر بار رو کر سب ٹھیک نہیں ہو جائے گا۔۔۔
مجھے پاکستان جانا ہے۔۔۔
نبیہا یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔۔۔اس نے سکون سے جواب دیا
آپ ہر بار یہی کہتے ہیں۔۔۔
تم بھی ہر بار یہی ضد کرتی ہو۔۔۔
نبیہا اس کو شکوہ کناں نظروں سے دیکھتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی

******************

مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے کچھ کرنا ہی ہو گا۔۔۔
تم پاگل ہو گئے ہو۔۔۔اس کا نکاح ہو چکا ہے۔۔۔
محبت کرتا ہوں میں اس سے۔۔۔
وہ کسی کی امانت ہے اب۔۔۔
وہ میری محبت ہے۔۔۔
پیچھا چھوڑ دو اسکا۔۔۔
بہت دیر ہو چکی ہے۔۔۔
تم ایک لاحاصل سی تمنا کر رہے ہو۔۔۔
حاصل ہو یا لاحاصل۔۔۔کوشش ضرور کروں گا۔۔۔اس نے سیگریٹ کا کش بھرا اور ساتھ اپنے سائیڈ پر رکھی شراب کی بوتل کو منہ سے لگا لیا
تم جاؤ گے۔۔۔
اس کو ساتھ لئے ہی ڈوبوں گا۔۔۔
فائدہ؟
وہ کم از کم کسی اور کی تو نہیں ہو گی۔۔۔
وہ کسی اور کی ہو چکی ہے۔۔۔
نہیں۔۔۔وہ صرف میری ہی ہے۔۔۔
تمہیں اٹھ ہے تم آہستہ آہستہ پاگل ہو رہے ہو۔۔۔
پاگل تو میں کب کا ہو چکا ہوں۔۔۔
تم پچھتاؤ گے۔۔۔
میں پچھتانا چاہتا ہوں۔۔۔
تمہیں نیند کی ضرورت ہے۔۔۔
نہیں مجھے صرف اسکی ضرورت ہے۔۔۔
تم نشے میں ہو۔۔۔
میں اسی حالت میں رہنا چاہتا ہوں۔۔۔اس کی آنکھیں بند ہو رہیں تھیں 
فرید فرید۔۔۔اسکی ماں نے ملازم کو آواز دی۔۔۔
صاحب کو لے لاؤ اور بیڈ روم میں لیٹا دو۔۔۔
جی۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now