پگلی۔۔

883 45 8
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٠٦

السلام عليكم۔۔۔۔چلیں بھائی۔۔۔۔نبیہا نے اپنے بڑے بھائی سے کہا
اچھا چلتے ہیں۔۔۔صبر رکھو۔۔۔۔اس کا بھائی مسلسل یونیورسٹی کے مین گیٹ کی جانب دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
کیا دیکھ رہے ہیں بھائی۔۔۔۔
وہ تمہاری دوست ہے نا مشی وہ نہیں آئ آج۔۔۔۔
بھائی وہ جا چکی ہے۔۔۔۔نبیہا نے عجیب سے انداز میں کہا
اچھا۔۔۔۔اس کو جیسے افسوس ہوا
دونوں گاڑی میں بیٹھ گئے۔۔۔اس نے گاڑی سٹارٹ کی اور سڑک پر دوڑانے لگا
بھائی۔۔۔۔نبیہا مخاطب ہوئی
ہوں۔۔۔۔
آپ مشی میں زیادہ ہی دلچسپی نہیں لے رہے۔۔۔۔
کیا مطلب ہے اس بات کا؟
بھائی آپ اس کا بہت ذکر کرتے ہیں اور اس کا بہت پوچھتے ہیں۔۔۔کیوں؟
ہاں مجھے اچھی لگتی ہے۔۔۔۔۔اس نے بنا کسی ڈر کے کہا
مطلب کیا ہے اچھی لگتی ہے۔۔۔آپ شادی کرنا چاھتے ہیں؟
ہاں۔۔۔اب اور کوئی سوال نہ پوچھنا۔۔۔مجھے یہ بتاؤ کہ ماما سے ملنا ہے یا گھر ہی اتاروں تمہیں۔۔۔۔
ماما سے ملنا ہے۔۔۔نبیہا نے سامنے دیکھتے ہوے کہا
اس نے سر ہلاتے ہوے گاڑی کی سپیڈ تیز کی۔۔

***********************

ہاۓ۔۔۔۔ارشی صوفے پر تقریبا گری
تھک گئے۔۔۔۔۔
اف۔۔۔۔
اے۔۔۔اٹھ۔۔۔پانی پلاؤ سب کو۔۔۔نجمہ کی آواز آئ
کیا ہے ماما میں بھی تو گئی تھی نا بازار۔۔۔۔میں بھی تھک گئی ہوں۔۔۔اور گھر میں جو ملازم رکھیں ہیں ان کو کہیں نا۔۔۔ہر وقت ارشی ہی دکھتی ہے آپ کو۔۔۔۔ارشی نے کہاں اٹھنا تھا
نا ہنجار۔۔۔۔بدتمیز اولاد۔۔۔۔
شگفتہ پانی لے کر آؤ۔۔۔۔نجمہ نے ارشی کو گھورتے ہوے آواز لگائی
آ گئے آپ لوگ۔۔۔سبحان ٹہلتا ہوا آیا
نہیں تو۔۔۔ابھی خریداری کر رہے ہیں۔۔۔۔
ارشی نے کہا
تم تو ویسے ہی چپ رہا کرو۔۔۔سبحان شاپنگ بیگز دیکھنے لگا۔۔
کیا ہے مت ہاتھ لگائیں آپ کا اور آپ کی بیوی کا کچھ نہیں آیا۔۔۔
تو پھر کس کا آیا ہے۔۔؟
ہمارا۔۔۔۔
کیوں آپ لوگوں کی شادی ہے؟
جی نہیں۔۔۔ہم اپنے کچھ نہ لیں کپڑے۔۔۔آپ کے ہی لیتے رہیں۔۔۔۔ارشی نے آنکھیں گھمائ
ماما یہ کیا بات ہے۔۔۔۔۔سبحان اب نجمہ کی طرف بڑھا
میرا دماغ زیادہ خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔نجمہ کا کہنا تھا ار ادھر سبحان بیٹھتے بیٹھتے رکا
اچھا ماں جی۔۔۔۔اور ادھر سے ہی پتلی گلی سے نکل گیا
ارشی ہنسنے لگی

*********************

جی ٹھیک ہے۔۔۔جی جی۔۔۔اللہ‎ حافظ۔۔۔
عابدہ نے فون کان سے ہٹایا
نجمہ۔۔۔نجمہ۔۔۔
جی آپا۔۔۔۔
وہ وہاج کی امی نے کھانے پر سب کو مدعو کیا ہے۔۔۔۔
بھابھی وہ تو ٹھیک ہے مگر ان کو بتانا تھا کہ شادی والا گھر ہے۔۔۔سبحان کی خیر سے شادی ہو جاتی تو پھر بلا لیتیں۔۔۔نجمہ نے بیٹھتے ہوے کہا
ہاں کہا تھا میں نے تو کہنے لگی مصروفیت کی باعث نہ میں آ سکی نہ وہاج۔۔۔تو بس ایک چھوٹا سا ازالہ کر رہی ہوں۔۔۔کافی اسرار کر رہیں تھی۔۔۔ کہہ رہیں تھیں کہ سبحان کی شادی کے بعد دوبارہ بلا لیں گی۔۔۔اور ویسے بھی اتنا کون کرتا ہے کچھ عرصہ پہلے تک تو ہم جانتے بھی نہ تھے۔۔۔اور اب کیسے گھل مل گئے ہیں۔۔۔۔انہوں نے ہفتے کا کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ سب کو لے کر آنا۔۔۔۔تم جو سب کو بتا دو۔۔۔کہ اپنے اپنے کام ہفتے سے پہلے پہلے کرے۔۔۔ہمیشہ کوئی ایک دو نہیں جاتا اور وہ گلہ کرتی ہیں ایسے اچھا نہیں لگتا۔۔۔۔نجمہ سر ہلاتی اٹھ گئی

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now