ڈرامے بازیاں۔۔۔۔

782 43 12
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٠

یار ڈرامے بند کر۔۔۔یار دلبر۔۔۔وہ دیکھ ذرا چلی جا رہیں ہے وہ بھی۔۔۔شہری نے ارشی کو دیکھتے ہوے کہا۔۔۔دلبر اٹھا اور مرے ہوے قدموں سے چلنے لگا۔۔۔
اے۔۔۔۔رک۔۔۔۔منا۔۔۔۔واجد نے ذرا قریب پہنچ کر مناہل کو آواز لگائی۔۔۔۔سب نے پیچھے مڑ کر دیکھا
اے ہے۔۔۔کہاں دفعان تھے تم لوگ۔۔۔۔نجمہ کو دیکھتے ہی تپ چڑھی۔۔۔
وہ ممانی آپ کو ہی ڈھونڈ رہے تھے۔۔۔۔ارصم نے ہمت کی
چلو خیر اب چلو کپڑے پسند کرو اپنے۔۔۔عابدہ نے آگے بڑھتے ہوے کہا۔۔۔
کیا ٹھونس کر آے ہو۔۔۔۔ارشی فورا پیچھے ہوئی اور طلال کے ساتھ چلنے لگی
پیزا۔۔۔شوارمہ۔۔۔فرائز۔۔۔بوتل۔۔۔ارشی منہ کھول کر دیکھنے لگی
کمینے انسان۔۔۔مجھے بھول گئے تھے نا۔۔۔۔
نہیں آپ یاد آ رہیں تھیں۔۔۔۔پیچھے سے دلبر واجد اور شہری کی ہنسی کی آواز آئ جبکہ سبحان اور ارصم مال پر تبصرہ کرنے میں مصروف تھے۔۔
یار اکیلے کھا لیا واقعی۔۔۔ارشی کو دکھ ہوا
تو اور۔۔۔۔طلال بھی لمبی لمبی چھوڑی جا رہا تھا۔۔۔ارشی منہ بناتی آگے مشی کے ہم قدم ہو گئی۔۔۔۔
عابدہ ایک دکان کے سامنے رکی اور اندر جھانکا۔۔۔
یہاں مردانہ کپڑے اچھے ہوتے ہیں۔۔۔یہ وہی دکان ہے نا نجمہ۔۔۔۔
ہاں آپا۔۔۔۔
چلو لڑکوں۔۔۔۔آ جاؤ۔۔۔۔
سارے مال کے اندر گھس گئے مگر کسی کو کوئی کپڑے پسند ہی نہیں آ رہے تھے۔۔۔۔
یہ کتنے کا ہے۔۔۔واجد نے ایک فینسی شلوار قمیض کی طرف اشارہ کیا۔۔۔۔عابدہ اور نجمہ دوسری سائیڈ پر تھیں
سر ادھر پرائس لکھی ہے۔۔۔8000 کا ہے۔۔۔۔۔
استغفرالله۔۔۔۔واجد نے آنکھیں پھاڑ کے کہا
اچھا بھائی صاحب آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ امیروں کا ٹولہ آیا ہے تو بڑھا چڑھ کر بتا رہیں ہیں قیمت۔۔۔ارشی بولی
نہیں میڈم۔۔۔پرائس ٹیگ لگا ہوا ہے آپ دیکھ لیں۔۔۔۔دکاندار ہڑبڑا گیا
اچھا اچھا بس۔۔۔۔
بڑی مشکل سے سب نے ایک ان سلا وائٹ رنگ کا کپڑا پسند کیا۔۔۔
لو جی لیا بھی کون سا ہے۔۔۔ارشی دل ہی دل میں خوش ہوئی
جب سل کر آے گا پھر دیکھنا۔۔۔۔شہری نے چڑانے والے انداز میں کہا۔۔۔
دیکھ لوں گی۔۔۔۔ارشی نے بھی کہہ ڈالا
چلو اب کھانا کھا لیں پھر چلیں گھر۔۔۔عابدہ کے کہنے پر سب کیفیٹیریا کی طرف بڑھے۔۔۔شہری اور سبحان نے کھانا آرڈر کیا
اف۔۔۔کب آے گا۔۔۔۔طلال بے چین ہوا
کھا تو لیا ہے تم لوگوں نے۔۔۔ارشی نے منہ بنا کر کہا
کہاں کھایا تھا۔۔۔کچھ بھی نہیں کھلایا۔۔۔واجد بڑبڑایا
کیوں؟۔۔۔۔
شہری بھائی کہہ رہے تھے کہ ارشی اپیہ کے ساتھ کھانا ہے انہوں نے۔۔۔۔طلال نے کہا اور شہری کی طرف دیکھا جو صدمے میں آ چکا تھا
کیوں جی؟۔۔۔ارشی نے شہری سے پوچھا
میں پاگل ہوں جو کہوں۔۔۔۔جھوٹ بول رہا ہے۔۔۔۔
تم نا باز آ جاؤ۔۔سمجھ آ رہی ہے یا سمجھاوں ۔۔۔ارشی اور شہری کی نوک جھونک پورے کھانے کے دوران رہی۔۔۔۔اور مشی نے ارصم کی نظروں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔۔۔سب نے کھانا کھایا اور گھر کی راہ لی

*********************

اف۔۔۔شکر ہے۔۔۔یہ وقت بھی آیا۔۔۔۔ارشی مہندی لائی اور صوفی پر براجمان ہوئی
ارشی اپیہ پہلے مجھے لگا دو۔۔۔عفت جلدی سے آئ
بیٹھ جاؤ۔۔۔ارشی اس کے ہاتھ سے نفاست سے مہندی لگانے لگی۔۔۔
چلو ہو گیا تمہارا۔۔۔آ جاؤ مناہل۔۔۔۔مناہل کے بعد ارشی نے عابدہ نجمہ صالحہ کو مہندی لگائی
ہاۓ میرے کندھے۔۔۔مشی۔۔۔۔مشی۔۔۔۔ارشی اونچی اونچی آواز لگانے لگی۔۔۔
کیا ہوا؟
مشی آؤ تمھے مہندی لگا دوں۔۔۔
مجھے لگ جائے گی۔۔۔لاؤ پہلے تمہیں لگا دوں۔۔۔مشی نے مہندی پکڑی اور ارشی کا ہاتھ آگے کیا۔۔۔
ام۔۔۔کون سی لگاؤں۔۔۔مشی نے اونچی آواز سے کہا۔۔۔
شہری کے کانوں میں آواز پہنچی تو جلدی سے اپنی پسند کی مہندی نکال کر مشی کو سینڈ کر دی۔۔۔
مشی اسی انتظار میں تھی۔۔۔جلدی سے واٹس اپپ کھولا اور شہری کی بھیجی ہوئی مہندی لگانے لگی۔۔۔ہمیشہ کسی بھی خاص موقعے پر جب مہندی لگانی ہوتی تو مشی ہمیشہ شہری کی پسند کا بھیجا ہوا ڈیزائن لگاتی۔۔۔ارشی اس سے بےخبر تھی مگر مشی اپنے بھائی کے جذبات اور احساسات سے بےخبر نہ تھی۔۔۔

دردِ دل کا سویرا On viuen les histories. Descobreix ara