گناہ کے پجاری۔۔۔

852 46 17
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٠٨

مَّا لَهُۥ مِن دَافِعٍ
اور اس کو کوئی روک نہیں سکے گا۔۔۔

بے شک۔۔۔۔مشی نے مسکرا کر کہا۔۔۔
یعنی یہ تمام چیزیں جن کی قسم کھائی ہے وو شھادت دیتی ہیں کہ ﷲﷻ بڑی عظمت والا ہے۔۔۔اور کوئی بھی اس کو روک نہیں سکتا۔۔۔ہوں

يَوْمَ تَمُورُ ٱلسَّمَآءُ مَوْرًا
جس دن لرزے آسمان کپکپا کر

وَتَسِيرُ ٱلْجِبَالُ سَيْرًا
اور پہاڑ اڑنے لگے اون ہو کر

یعنی پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑیں گے۔۔۔۔

اف مشی بلکل تھوڑا تھوڑا یاد ہے تمہیں۔۔۔۔مشی نے اپنے آپ کو دل ہی دل میں کوسا

فَوَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے

ٱلَّذِينَ هُمْ فِى خَوْضٍ يَلْعَبُونَ
جو باتیں بناتیں ہیں کھیلتے ہوے

یعنی جو لوگ کھیل کود میں مشغول ہو کر طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں اور آخرت کی تکذیب کرتے ہیں ان کے لئے روز حشر خرابی ہے

يَوْمَ يُدَعُّونَ إِلَىٰ نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّا
جس دن کہ دھکیلے جایئں گے جہنم کی طرف دھکیل کر

هَٰذِهِ ٱلنَّارُ ٱلَّتِى كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ
یہ ہے وہ آگ جسے تم جھوٹ کہتے تھے

ہوں۔۔۔جو لوگ آخرت کا اور اس آگ کا انکار کرتے ہیں ان کو دھکیلتے ہوے بولا جائے گا کہ یہ ہے وہ آگ جسے تم جھوٹ کہتے تھے۔۔۔۔اور ویسے بھی اللہ‎ کو جھٹلانے والے اسی آگ میں ہیں گے۔۔۔
مشی ابھی پڑھ ہی رہی تھی کہ ارشی اٹھی گئی۔۔۔
مشی پانی پلا دو۔۔۔۔ارشی کی غنودگی سے بھری آواز آئ
مشی نے قرآن پاک بند کیا اور الماری کے اوپر والے خانے میں اس مقدس کتاب کو رکھ کر ارشی کو گلاس میں پانی ڈال کر دیا۔۔۔
ارشی اٹھ کر نماز پڑھ لو۔۔۔
مشی پڑھ لیتی ہوں۔۔۔۔ارشی نے پانی پیا اور مشی کو گلاس پکڑا کر پھر لیٹ گئی۔۔۔مشی بس اس کو اٹھاتی رہ گئی۔۔

*********************

یار ارشی اپیہ۔۔۔جانا نہیں ہے کیا آپ نے یونی۔۔۔۔
عفت مشی کے اسپتال جاتے ہی ان کے کمرے میں آن پہنچی۔۔۔
یار نہیں نا تنگ کرو۔۔۔ارشی سخت غصہ ہوئی
ارشی اپیہ میری حالت پر بھی رحم کرو۔۔۔سارے بڑے اٹھے ہوے ہیں اور وہ مناہل طلال دلبر سارے سوے مرے ہوے ہیں۔۔آپ ہی اٹھ جاؤ۔۔۔۔
تم بھی جا کر سو جاؤ نا۔۔تم کیوں اٹھی ہوئی ہو۔۔
وہ مشی اپیہ آئیں تھیں نا نماز کے لئے اٹھانے۔۔۔میں ہی اٹھی اور کوئی نہیں اٹھا اور اب مجھے نیند نہیں آ رہی۔۔۔عفت کو سخت وحشت ہوئی
ارشی ناچار اٹھی۔۔۔اور عفت کو گھورتی واشروم میں گھس گئی۔۔۔
منہ ہاتھ دھو کر عفت کو لیا اور مناہل کے سر پر پہنچ گئی۔۔
م۔۔ن۔۔ا۔۔۔ہ۔۔۔۔ل۔۔۔ارشی نے اس کے کان میں چیخا
ہاۓ اللہ‎۔۔۔۔مناہل کن میں انگلی دیتی اٹھ گئی۔۔۔
کیا ہے۔۔؟مناہل آنکھیں بند کیے مسلسل کام میں انگلی پھیر رہی تھی
اٹھو۔۔۔چلو جلدی سے۔۔۔۔
ارشی اپیہ رات کو بہت دیر سے سوی تھی۔۔ابھی سونے دو۔۔۔
مناہل لیٹنے ہی لگی تھی کہ ارشی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔
اٹھو بیٹا شاباش۔۔۔
مناہل کا منہ دھلوا کر وہ تینوں شہری کے روم کی طرف بڑھے جہاں طلال اور دلبر سوے ہوے تھے
طلال۔۔۔۔دلبر۔۔۔۔ارشی نے آواز دی مگر کسی نے ذرا سی بھی حرکت نہ کی
طلال۔۔۔دلبر۔۔۔ارشی چیخی مگر کوئی بھی جنبش نہ ہوئی
ارشی تھوڑی دیر ان کو دیکھتی رہی پھر باہر گئی۔۔تھوڑی دیر بعد آئ تواس کے ہاتھ میں جھاڑو کا تیلا تھا۔۔۔ارشی نے ان کو اتنا تنگ کیا کہ دونوں اٹھ کر بیٹھ گئے
کیا ہے یار۔۔۔۔مگر ارشی نے کہاں سننی تھی۔۔۔دونوں کو اٹھایا۔۔۔منہ ہاتھ دھلوایا اور ناشتے کی غرض سے گئے تو آگے سارے بڑے بیٹھے تھے
ماشاءالله۔۔۔اتنی جلدی اٹھی گئے۔۔۔۔نجمہ نے کہا
جی۔۔۔۔طلال کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا
پھر سارا دن کوئی ادھر گر رہا تھا نیند کی وجہ سے کوئی ادھر مگر ارشی نے کسی کو سونے نہ دیا
شام کو سب باری باری گھر پہنچے۔۔۔
ہاۓ۔۔۔۔شہری صوفے پر بیٹھا انگڑائی لے رہا تھا کہ ارشی ٹپکی
ارصم بھائی۔۔۔کھانا اب رات کو ہی کھائیں گے نا۔۔۔ارشی شہری کو نظر انداز کرتی ارصم سے مخاطب ہوئی۔۔۔
ہاں۔۔۔بس ہو تو گئی ہے رات۔۔۔۔اکٹھے کھائیں گے۔۔۔۔ارصم نے سنجیدگی سے کہا
اچھا۔۔۔ارشی ابھی مڑنے ہی والی تھی کہ شہری کی آواز آئ
مجھ سے بھی پوچھ لو۔۔۔
کیوں تم سے کیوں پوچھوں۔۔۔
میں بھی تو آیا ہوں اس کے ساتھ۔۔۔۔شہری نے ارصم کی طرف اشارہ کیا
تو میں نے کہا تھا۔۔۔
تم بس پوچھ لو بحث کیوں کر رہی ہو؟شہری نے صوفے سے ٹیک لگائی
ہاں ہاں ارشی اپیہ پوچھ لو نا۔۔۔پیچھے سے دلبر آیا
اچھا۔۔۔آپ ابھی کھانا ٹھونسے گے یا سب کے ساتھ۔۔۔
سب کے ساتھ۔۔۔شہری نے ہنسی روکی
سکون۔۔۔۔ارشی نے دلبر کو کہا
ہاں۔۔۔دلبر ہنستے ہوے بولا
ارشی چلی گئی۔۔اور دلبر صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔
طلال کہاں ہے۔۔۔
وہ چھت سے عفت اور مناہل کو لینے گیا ہے۔۔۔
اچھا۔۔۔اتنے میں وہ تینوں برآمد ہوے
آہا۔۔۔۔طلال چہکتا شہری کے ساتھ جا بیٹھا
شہری بھائی کہیں باہر چلیں۔۔۔
اس وقت۔۔۔شہری نے گھڑی دیکھی
ابھی آٹھ بھی نہیں بجے۔۔۔طلال نے منہ بنایا
یار تھکا ہوا ہوں میں۔۔۔بہت۔۔۔سبحان کی شادی کے بعد سارے چلیں گے نا اس کی بیگم کو لے کر۔۔۔۔شہری نے جان چھڑائ
یار۔۔شہری بھا۔۔۔ابھی طلال بول ہی رہا تھا کہ مشی سلام کرتی اندر آئ
وعلیکم السلام۔۔۔۔
مشی۔۔۔۔۔ارشی جلدی سے کچن سے نکلی
بھوک تو نہیں لگی۔۔۔
نہیں آرام سے کھانا لگاؤ۔۔۔مشی مسکراتی ہوئی کہتی بیٹھ گئی
ارشی اپیہ شہری بھائی کو بھوک لگی ہے۔۔۔طلال نے مسکرا کر کہا
تو میں کیا کروں؟۔۔۔
ہو۔۔۔۔ان کو کھانا دیں نا۔۔۔
میری جوتی کھانا دے گی اس کو۔۔۔
توبہ ہے ارشی اپیہ ایک آپ نے سارا دن اتنا بور کیا اوپر سے لڑتی رہتی ہو ہر وقت۔۔۔۔مناہل نے کہا
میں نے کیا بور کیا۔۔ہیں۔۔میں خود اتنا بور ہوتی ہوں۔۔۔پہلے تو اتنے زیادہ ناولز تھے کوئی بھی پکڑ کر پڑھ لیتی تھی لیکن یہ انسان۔۔۔۔ارشی نے شہری کی طرف اشارہ کیا۔۔۔اس انسان نے سارے ناولز پھینک دیے۔۔۔۔ارشی بس رو دینے کو تھی
میں نے نجمہ چچی کے کہنے پر پھینکیں تھے۔۔۔شہری جلدی بولا
ہاۓ۔۔۔میرے ناولز۔۔۔میں نے سوچا تھا کہ میں شادی کے بعد اپنے سسرال لے کر جاؤں گی اپنے شوہر کو پڑھاؤں گی۔۔۔پھر ہم مل کر جہان سکندر۔۔۔فارس۔۔۔سعدی۔۔۔عمر۔۔۔سالار۔۔۔ کی باتیں کیا کریں گے۔۔۔مگر یہ انسان مجھے خوش دیکھ ہی نہیں سکتا۔۔۔
اللہ‎۔۔۔پتہ نہیں کیا توپ شے ہو آپ ارشی اپیہ۔۔۔بھلا نئے لے لو۔۔۔۔دلبر نے پتے کی بات کی
نہیں اس میں میں نے مزے مزے کے سین کو ہائیلائٹ کیا تھا۔۔۔مجھے وہی چاہیے۔۔۔مجھے نہیں پتہ۔۔۔۔ارشی بچوں کی طرح ضد کرنے لگی
تم میرے پیچھے پڑوا لو اس کو۔۔۔۔شہری نے ساتھ بیٹھے طلال کو گھور کر کہا
اتنے میں عابدہ نے آواز لگا کر سب کو کھانے پر بلا لیا۔۔۔سب نے شکر ادا کیا

********************

مشی اپنی روٹین کے مطابق ای سی یو کی طرف بڑھی۔۔۔
السلام عليكم۔۔۔۔مشی اب اس کو دیکھ کر حیران نہیں ہوتی تھی
وعلیکم السلام۔۔۔۔کیسی ہیں آپ؟غازی کھڑا ہو گیا
بلکل ٹھیک۔۔۔بیٹھ جاؤ۔۔۔مشی کہتی اس کے ساتھ ذرا فاصلے اور بیٹھ گئی
تم گھر نہیں جاتے نا اپنے۔۔۔تمھے کہا تھا چلے جایا کرو۔۔۔مشی نے ٹانگ کے اوپر ٹانگ رکھی
ہوں۔۔۔آپ نے کہا تھا کہ سوچنا اس بارے میں۔۔میں نے سوچا مگر ٹھیک نہیں لگا اس وجہ سے نہیں گیا۔۔۔جاؤں گا۔۔۔اہ۔۔۔امی کی یاد آتی ہے مجھے۔۔۔غازی نے مسکرا کر کہا
ایک بات بتاؤ۔۔۔تم مجھ سے بڑے ہو مجھے آپ کیوں کہتے ہو۔۔؟
ہاں بلکل یہی۔۔۔آپ مجھ سے چھوٹی ہیں مجھے تم کیوں کہتیں ہیں۔۔؟
مشی ہنسنے لگی
تم اگلے بندے کو بولنے کے قابل نہیں چھوڑتے۔۔۔ہمیشہ کی طرح۔۔۔ذرا نہیں بدلے۔۔
مگر آپ بدل گئی ہیں۔۔۔۔غازی نے کہا
ہاں۔۔۔اور تمہارا اس میں بہت بڑا ہاتھ ہے۔۔۔مشی نے مسکرا کر کہا
بات عمل کی ہوتی ہے مشک۔۔۔۔عمل کرنا مشکل ہوتا ہے۔۔۔۔نصیحتیں تو کوئی بھی دے سکتا ہے اصل کام اس پر عمل کرنا ہے۔۔۔وہ آپ نے کیا۔۔۔سب سے بڑا ہاتھ اس میں آپ کا ہی ہے۔۔۔۔
ہوں۔۔۔مجھے پتہ ہے تمہیں اپنی تعریف اچھی نہیں لگتی۔۔۔
چند ایک باتیں کر کے غازی باہر چلا گیا۔۔۔۔اس کو معلوم تھا اب مشی نے اب باتیں کرنی ہیں
اف۔۔۔۔مشی کہتی اٹھی اور اس لڑکی کے پاس جا بیٹھی۔۔۔اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر ان کو چوما اور کہنا شروع کیا
اف۔۔اف۔۔تمہیں بتایا تھا نا کہ ارصم نے اظہار محبت کیا تھا۔۔۔اہ۔۔ان کا سامنا کرنا بھی اب مشکل ہے۔۔۔میں کیا کروں۔۔۔۔اب کیا کروں۔۔۔

(جاری ہے)

********************

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now