محبت

720 51 57
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٢٦

وہ نبیہا اور عظیم کو پیچھے دھکیلتا ھوا ایک دم سے اٹھا اور سائیڈ ٹیبل سے سگریٹ کا ڈبہ نکالا۔۔۔کانپتے ہاتھوں کے ساتھ ایک عدد سگریٹ نکالا اور اس کو جلاتا ھوا کھڑکی کے پاس جا کھڑا ھوا۔۔۔وہ پریشانی یا غصے میں ہمیشہ سگریٹ پیتا تھا
بھائی پلیز ہمیں بچا لیں۔۔۔پلیز۔۔۔
مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ میرا بھائی لڑکیوں کی عزت داغدار کرتا ہے۔۔۔ریپ۔۔۔واقعی۔۔۔وہ باہر دیکھتے ہوے بہت دھیمی۔۔۔مگر سرد آواز میں بولا۔۔۔کاش میں نے تم پر اتنا بھروسہ نہ کیا ہوتا عظیم۔۔۔کاش۔۔۔اور نہ مجھے یہ معلوم ہو سکا  کہ میری بہن حسد کی آگ میں جل رہی ہے۔۔۔تم دونوں کو آج ہی پاکستان سے باہر بھیجتا ہوں۔۔۔تم لوگوں کی شکلیں اب میں دیکھ نہیں سکتا۔۔۔اور اب میرا تمہارا کوئی رشتہ نہیں۔۔۔
بھائی پلیز۔۔۔نبیہا اٹھی اور اس کے قریب آ کر التجا کرنے لگی
نبیہا۔۔۔مجھے مشی بہت پسند ہے بہت۔۔۔بہت زیادہ میں بتا نہیں سکتا۔۔۔شاید میں معاف کر دیتا اگر تم لوگوں نے یہ سب مشی کے ساتھ نہ کیا ہوتا۔۔۔اب بس۔۔۔کوئی سامان چاہیے تو بتاؤ۔۔۔ایک آخری احسان کر دوں۔۔۔وہ نظریں ملاے بغیر کمرے سے باہر نکل گیا
اس نے ان دونوں کو باہر بھجوا دیا۔۔۔اور خود وہ محبت اور بھروسے کی آگ میں جلتا رہا۔۔۔

********************

مشی نے یونی جانا دوبارہ سٹارٹ کر دیا۔۔۔اس کے ڈاکٹر بننے کا خواب اب پورا ہونا تھا۔۔۔وہ پہلے سے زیادہ لگن اور محنت سے پڑھنے لگی۔۔۔مگر فاطمہ سے ملنا وہ اپنی مصروفیات میں بھی نہ بھولی تھی۔۔۔

فاطمہ تم سے بڑی ہے۔۔۔؟
مشی اب غازی سے خود بات کر لیا کرتی تھی اب وہ ہچکچاتی نہیں تھی۔۔۔
ہوں۔۔۔
کتنے سال۔۔۔؟
دو سال۔۔۔
بڑی ہے تم سے پھر بھی اچھی لگتی ہے۔۔۔؟
محبت نہ عمر دیکھ کر آتی ہے نہ پوچھ کر آتی ہے۔۔۔یہ تو نازل ہوتی ہے وحی کی طرح اور دل میں اتر جاتی ہے۔۔۔
مشی اس کی بات سن کر ذرا چونکی
وہ ہمیشہ اس سے بات کر کے الجھ جاتی تھی۔۔۔
فاطمہ کو معلوم ہے تم پسند کرتے ہو اسے۔۔۔؟
جی۔۔۔
تو؟
اس کو تجسس ھوا
انہوں نے انکار کر دیا۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرایا
کیوں؟
کیوں کہ یہ جنت ہیں۔۔۔اس سے ہنس کر کہا تو مشی بھی مسکرا دی
اچھا تو تم اس کا نام نہیں لیتے نا۔۔۔میں نے غور کیا ہے۔۔۔
نہیں۔۔۔مجھ سے لیا ہی نہیں جاتا۔۔۔پتہ نہیں۔۔۔میں لینا بھی نہیں چاہتا۔۔۔
کیوں۔۔۔؟
بس۔۔۔مجھے خود سمجھ نہیں آتی۔۔۔
تم جنت کہتے ہو نا۔۔۔؟
ہوں۔۔۔
کیوں۔۔۔؟
کیوں کہ یہ بہت خوبصورت ہیں۔۔۔اس نے فاطمہ کی طرف دلکشی سے دیکھا
تمہیں دیکھ کر لگتا ہے تمہیں بہت خواہش ہے اس کی۔۔۔مشی نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوے فاطمہ کی طرف اشارہ کیا
وہ مسکرایا
جنت کی خواہش کس کو نہیں ہوتی۔۔۔؟
مشی اس کا منہ تکنے لگی۔۔۔
لگتا ہے کچھ زیادہ ہی محبت کرتے ہو۔۔۔
ابھی محبت کی کچھ زینے باقی ہیں۔۔۔ابھی تو صف میں کھڑا ہوں۔۔۔امامت کروانا باقی ہے
تم عجیب ہو۔۔۔؟
نہیں میں شریف ہوں۔۔۔وہ مسکرایا۔۔۔مشی بھی مسکرائی
ہاں تم عجیب و شریف ہو۔۔۔
یہ ان کے ایک عجیب سے ان چاہے اور کچھ من چاہے رشتے کا آغاز تھا۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now