رنگ

756 48 42
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ٢٥

اگلے دن مشی پھر فاطمہ کے پاس آئ۔۔۔اس کے ساتھ شہری اور سبحان بھی تھے۔۔۔مشی کی طبیعت کچھ خراب تھی مگر اس نے ضد پکڑ رکھی تھی کہ اس نے جانا ہے۔۔۔اسی لئے شہری اور سبحان ساتھ آے۔۔۔مشی نے دروازہ کھولا تو امید کے مطابق آج غازی نہ تھا۔۔۔شہری اور سبحان بھی اندر صوفے پر براجمان ہو گئے۔۔۔مشی اسی طرح اس کا ہاتھ پکڑے بیٹھ  گئی۔۔۔دروازہ کھلنے کی آواز پر سب نے دروازے کی جانب دیکھا۔۔۔غازی پہلے چونکا پھر سلام کرتے ہوے صوفے تک آیا۔۔۔
مشی نے بس ایک نگاہ ڈالی اور پھر فاطمہ کی طرف متوجہ ہو گئی۔۔۔جیسے وہ اس سے کوئی بات کر رہی ہو۔۔۔غازی اپنے لیپ ٹاپ کے ساتھ آیا تھا جیسے کام سے سیدھا ادھر ہی آیا ہو۔۔۔
کیا یہ بھی وکٹم ہیں؟
کچھ دیر بعد غازی نے ہچکچا کے پوچھا۔۔۔اس کی آواز مدھم تھی۔۔۔مشی تک نہ جا سکی۔۔۔
ہوں۔۔۔سبحان جو کے ساتھ بیٹھا تھا محض سر ہلانے پر اکتفا کیا
کیا ان کے ساتھ۔۔۔؟
وہ جو پوچھنا چاہ رہا تھا شہری اور سبحان سمجھ گئے تھے
نہیں۔۔مگر۔۔۔شہری ذرا رکا۔۔۔کیا وہ بتا دے؟
مگر۔۔۔
کچھ تصاویر انہوں نے اپلوڈ کی ہیں۔۔۔
شہری نے سر جھکاے کہا۔۔۔غازی سمجھ گیا۔۔۔
غازی پہلے کچھ سوچنے لگا پھر پھرتی سے اپنا لیپ ٹاپ نکالا اور سبحان کے آگے کیا۔۔۔وہ دونوں اس کی حرکت پر حیران رہ گئے۔۔۔
میں ریموو کر سکتا ہوں۔۔۔
سبحان نے شہری کو دیکھا۔۔۔کیا وہ اس پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟
شہری نے لیپ ٹاپ پکڑا اور وہ ویب سائٹ کھولی۔۔۔اور غازی کی طرف بڑھا دیا۔۔۔
غازی نے کسی بھی دیری کے بغیر اپنا کام کرنا سٹارٹ کیا۔۔۔
تقریباً آدھے گھنٹے بعد غازی نے سکھ کا سانس لیا جیسے اس کا کام ہو گیا۔۔۔
کیا ہو گیا۔۔۔؟
سبحان کے ساتھ ساتھ شہری بھی چونکا۔۔۔غازی نے کچھ کہے بنا لیپ ٹاپ آگے کر دیا۔۔۔شہری نے وہ ویب سائٹ کھولی۔۔۔
نہیں کھل رہی۔۔۔وہ بڑبڑایا۔۔۔اس نے دوبارہ کوشش کی مگر وہ ویب سائٹ نہیں کھلی
کام ذرا مشکل تھا مگر ہو گیا۔۔۔شہری اور سبحان حیران و پریشان تھے۔۔۔
شہری کی سمجھ میں نہیں آیا کیا کہے کیا کرے۔۔۔وہ اٹھا اور جھک کے غازی کو گلے لگا لیا۔۔۔غازی ایک دم ہڑبڑا گیا۔۔۔مگر پھر اس نے بھی ساتھ دیا اور کھڑا ہو گیا۔۔۔شہری کتنی ہی دیر اس کے گلے لگا رہا۔۔۔پھر علیحدہ ھوا
مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں تمہارا شکریہ ادا کیسے کروں۔۔۔
کوئی ضرورت نہیں۔۔۔یار۔۔۔غازی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کے اسے دلاسہ دیا
شہری پھر اس کے گلے لگ گیا۔۔۔مشی نے کسی بھی چیز پر غور نہیں کیا۔۔۔وہ کہیں اور گم تھی

*********************

غازی جب پہلے دن آفس گیا تو شارک کرسی پر براجمان تھے۔۔۔غازی آگے بڑھا اور اپنا سامان ٹیبل پر رکھ کے کھڑا ہو گیا۔۔۔شارک نے آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا
آپ میری کرسی پر بیٹھے ہیں۔۔۔
کس نے کہا ہے تمہاری ہے کرسی۔۔۔شارک نے نظریں اٹھائیں۔۔۔چہرہ نہیں
دراصل اپنی ماں سے میں نے آپ کی الماری میں چھپا کر رکھے ہوے کاغذات منگوا لئے ہیں۔۔۔آج کل میں جہاں رہ رہا ہوں ادھر ہی پڑے ہیں۔۔۔دو منٹ میں لے آؤں گا۔۔۔تو آپ اٹھ رہے ہیں یا نہیں۔۔۔؟
تمہارا باپ ہوں میں۔۔۔شارک نے دبے دبے غصے سے کہا
نئی خبر دی ہے آپ نے۔۔۔غازی ہنسا۔۔۔شارک خاموش نظروں سے اسے دیکھنے لگا
مجھے خبر ملی ہے آپ نے کل میری ماں پر ہاتھ اٹھایا۔۔۔
غازی کی بات پر شارک حیران ھوا
تمہیں کس نے بتایا۔۔۔؟
یہ ضروری نہیں۔۔۔جنت والی بات پر میرا غصہ ابھی اترا نہیں تھا اور آپ نے یہ کر دیا۔۔۔اب آپ اٹھ جایئں۔۔۔میرا ٹائم ویسٹ نہیں کریں۔۔۔غازی اپنا لیپ ٹاپ نکالنے لگا۔۔۔شارک پہلے برہمی سے دیکھنے لگا اور پھر چلا گیا۔۔۔

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now