سوچا نہ تھا

724 42 13
                                    

درد دل کا سویرا
قسط ١٤

السلام عليكم۔۔۔بھائی جان۔۔آپ سونے تو نہیں لگے تھے۔۔۔
نہیں نہیں۔صالحہ تم آؤ اندر۔۔۔ارسلان سیدھا ہوتے ہوے بولے۔۔
میں نے کہا آج اپنے بھائی کے پاس ھی بیٹھ جاؤں۔۔۔صالحہ مسکراتے ہوے بیٹھی
ہاں کیوں نہیں۔۔ویسے بھی بہت عرصے بعد تم ہمارے ساتھ ہو۔۔۔
آہ۔۔۔وقت کا کوئی پتہ نہیں۔۔کب کس موڑ پہ لے جاۓ۔۔کیا کیا تکلیفیں برداشت کرنی ہوں گی۔۔کیا کیا خوشیاں آئیں گی۔۔کچھ معلوم نہیں ہوتا ہمیں۔۔۔بس اس ذات کو معلوم ہے جس نے صدا رہنا ہے۔۔۔صالحہ بمشکل ہونے آنسوؤں کو ضبط کرتے ہوے بولی
یہ تو ہے۔۔۔اچھا چھوڑو۔۔اب تو تم ہمارے ساتھ ہو نا۔۔۔ارسلان بھی خود کو روکے ہوے تھے
ہاں بھیا۔۔خدا کا کرم ہے میں اس وقت سے نکل آئ۔۔۔
ہوں۔۔۔
غلط وقت پر تو نہیں آ گئے ہم۔۔بہن بھائی کی بات بیچ میں تو نہیں رہ گئی۔۔۔عابدہ اندر آتے ہوے بولی۔۔پیچھے نجمہ بھی اندر داخل ہوئی۔۔۔
لو بلا لیا آپا کو۔۔اب کرو بات صالحہ۔۔۔
ارسلان اور عابدہ نے حیران اور سوالیہ نظروں سے صالحہ کو دیکھا
بھائی۔۔جہانگیر بھائی کے بعد آپ نے ان کے بچوں پر شفقت کا ہاتھ رکھا۔۔۔ان کے بڑے بڑے فیصلوں آپ ھی کریں گے۔۔میں ٹھیک کہہ تھی ہوں نا عابدہ۔۔۔
بلکل ایسا ھی ہے۔۔۔
تو عابدہ میں آج تم سے ایک تمہارا بہت قیمتی سرمایہ مانگنے لگی ہوں۔۔۔
صالحہ کہو کیا چاہیے۔۔۔ارسلان نے کہا
بھیا۔۔۔میں ارصم کے لئے مشی کا ہاتھ مانگتی ہوں۔۔۔مجھے اس چاند سی بیٹی کو سونپ دیں۔۔۔میرے ارصم کی زندگی خوشیوں سے بڑھ دیں۔۔۔۔
عابدہ اور ارسلان بیک وقت چونکے
کیا ارصم نے خود کہا ہے۔۔۔
جی بھائی جان۔۔۔
دیکھو صالحہ مجھے معلوم ہے کہ اگر میں مشی کے لئے کوئی فیصلہ کروں تو وہ سر جھکاے میرے فیصلے کو تسلیم کر لے گی۔۔مگر میں پھر بھی مشی سے پوچھنا چاہتا ہوں۔۔۔میری طرف سے کوئی اعتراض نہیں۔۔بھابھی آپ کی طرف سے ہے۔۔۔؟
نہیں۔۔۔عابدہ نے بمشکل کہا
بس پھر اب مشی سے پوچھنے کے بعد تمہیں جواب دوں گا صالحہ۔۔۔
صالحہ کو پتہ نہیں کیوں سب کا رویہ عجیب لگا۔۔ایک دم پریشانی رو نما ہونے لگی۔۔صالحہ نے بس سر ہلا دیا
میں چاہتا ہوں کہ تم عثمان سے بھی بات کرو۔۔۔ہمارے گھر میں دو لڑکیاں ہیں۔۔دونوں کی خیر سے شادی  کرنی  ہے۔۔۔ارسلان نے نجمہ کو کہا
ابھی تو نہیں مان رہا وہ شادی کے لئے آپ خیر سے مشی اور ارشی کا سوچیں۔۔۔
ارسلان اگر مشی کی ہاں ہوئی تو شہری اور ارشی کا بھی ساتھ کر دیں گے۔۔۔
جی بہتر بھابھی۔۔۔شہری اور ارشی کا رشتہ تو بچپن سے طے تھا مگر یہ معلوم بس بڑوں کو ھی تھا۔۔۔ایسا سب بڑوں کو لگتا تھا۔۔۔

*********************

السلام عليكم۔۔بابا آپ نے بلایا۔۔سبحان اندر آیا
ہاں۔۔بیٹھو۔۔۔ارسلان نے اپنی عینک اتاری اور کتاب جو وہ پڑھ رہے تھے سائیڈ پر رکھ دی۔۔
جی بابا۔۔۔صبر کرو عثمان اور شہری کو بھی آنے دو۔۔۔
کچھ ھی دیر بعد دونوں آن پہنچے۔۔۔تینوں بیٹھے منتظر تھے مگر شاید ارسلان کو ابھی کسی اور کا بھی انتظار تھا۔۔۔تینوں کبھی ایک دوسرے کو کبھی ارسلان کو دیکھتے جو خود بھی پریشان لگ رہے تھے
کچھ ھی دیر بعد عابدہ اندر آئ اور ارسلان کے سامنے بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔
بیٹا۔۔۔ایک اہم اور ضروری بات ہے۔۔۔مجھے امید ہے آپ لوگوں کو زیادہ سمجھانا نہیں پڑے گا۔۔۔ارسلان نے کچھ توقف کے بعد دوبارہ کہنا شروع کیا۔۔۔
آپ کی پھپھو نے مشی کا رشتہ مانگا ہے۔۔۔تینوں چونکے۔۔۔
مشی کے ساتھ جو کچھ بھی ھوا ہم جانتے ہیں۔۔میرے خیال سے وہ بہت مشکل سے مانے گی۔۔۔دیکھو بیٹا آپ لوگ سمجھ گئے نا میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔۔۔آپ لوگ طریقے سے مشی سے بات کریں۔۔۔میں اور بھابھی مشی کے سامنے ہمت ہار جائیں گے۔۔۔ہم سے بات ھی نہیں ہو پاۓ گی۔۔۔میں چاہتا ہوں آپ لوگ جلد از جلد بات کریں صالحہ کو جواب بھی دینا ہے۔۔۔اور دوسری بات۔۔اگر مشی نے ہاں کر دی تو شہری اور ارشی کا بھی نکاح ساتھ ہو گا۔۔منگنی وغیرہ کے چکر میں میں پڑنا نہیں چاہتا۔۔۔ارشی سے تو میں پوچھ لوں گا۔۔۔شہری بیٹا آپ کو کوئی اعتراض۔۔۔۔ارسلان نے بس رسما پوچھا۔۔۔
نہیں بابا۔۔۔ایسا کیسے ہو سکتا تھا کہ شھری کو اعتراض ہو مگر وہ نا جانے کیوں چاہ کر بھی مسکرا نہ پایا
جی بابا۔۔۔تینون باری باری اٹھ گئے۔۔۔سیدھا شہری کے کمرے میں گئے۔۔۔
اف۔۔۔بہت مشکل ہے۔۔۔شہری پریشان سا بیٹھ گیا
ہاں مشکل تو ہے۔۔۔اور ارشی نے تو صاف صاف انکار کر دینا ہے۔۔۔۔عثمان بھی پریشان تھا۔۔۔
ام۔۔۔ایسا کرتے ہیں کہ ارشی کو پہلے بتا دیتے ہیں۔۔۔اور سمجھا دیتے ہیں کہ بابا کے سامنے انکار مت کرے۔۔۔
اچھا پھر جاؤ تم لوگ۔۔۔شہری نے اثبات میں سر ہلایا
میں تو نہیں جاؤں گا۔۔۔عثمان نے ہاتھ کھڑے کر لئے
میں بھی نہیں اکیلا جاؤں گا۔۔۔اس نے میرے پیچھے پڑ جانا ہے۔۔۔سبحان نے بھی صاف صاف کہہ دیا
ایسا کرو مشی کو بتاؤ وہ بات کرتی ہے۔۔۔شہری کے مشورے پر سبحان اٹھتا ھوا مشی کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
ٹھک ٹھک۔۔۔۔مشی آ جاؤں۔۔۔
آ جاؤ سبحان۔۔۔
ارشی کہاں ہے۔۔۔وہ نیچے چاۓ بنانے گئی ہے۔۔۔
ایک بات کرنی تھی۔۔۔
ہاں۔۔۔کہو۔۔۔مشی ذرا حیران ہو
وہ۔۔۔ارشی اور شہری کا رشتہ طے کر دیا ہے۔۔۔مشی ایک دم سیدھی ہوئی۔۔۔
واقعی۔۔۔مشی کو حیران کن خوشی ہوئی
ہاں۔۔۔ شہری سے تو بابا نے پوچھ لیا ہے۔۔۔ارشی سے پوچھ لیں گے۔۔۔مگر تم ایک بار اس کو بتا دو۔۔۔اس کا کوئی پتہ نہیں بابا کے سامنا انکار کر دے۔۔۔شہری سے ویسے بھی نہیں اس کی بنتی۔۔۔مجھے یقین ہے جتنی وہ منہ پھٹ ہے اس نے بابا کا بھی لحاظ نہیں کرنا۔۔۔عقل وقل تو ہے نہیں اس میں۔۔۔۔سبحان نے پریشانی سے کہا۔۔۔مشی بےحد خوش تھی۔۔۔مگر وہ بھی جانتی تھی جو سبحان نے کہا وہ بلکل ٹھیک ہے۔۔۔
میں اسے قائل کرنے کی کوشش کروں گی۔۔۔اف۔۔۔اللہ‎ کرے وہ مان جائے۔۔
سبحان کچھ دیر بعد چلا گیا۔۔۔
مشی ابھی سوچ ھی رہی تھی کہ کیسے وہ بتاۓ گی ارشی کو۔۔کہ ارشی چاۓ کے ساتھ کچھ کباب لے کر اندر آئ۔۔
مشی میں نے یہ کباب بناے ہیں۔۔۔کھا کے بتاؤ کیسے ہیں؟
مشی نے کباب پکڑ لیا۔۔۔
ارشی۔۔۔
ہاں۔۔۔ارشی نے چاۓ کا گھونٹ بھرا
ایک بات کہنی ہے۔۔۔
ہاں۔۔۔
مگر پہلے وعدہ کرو آرام سے تحمل سے سنو گی۔۔۔
ٹھیک ہے۔۔ارشی مشی کی طرف متوجہ ہوئی
وہ نا۔۔۔مشی نے تھوک نگلا
کیا بات ہے۔۔۔ارشی کچھ پریشان ہوئی
تمہارے لئے ایک رشتہ آیا ہے۔۔۔ارشی ایک دم چونکی
کیا رشتہ۔۔۔۔۔کس کا۔۔۔۔؟
وہ۔۔۔۔مشی ہچکچائی
کس کا بولو بھی۔۔۔ارشی نے اس کو کندھوں سے پکڑ کے جھنجھوڑا
شہری بھائی کا۔۔۔اور ارشی سانس لینا بھول گئی۔۔۔یک ٹک مشی کو دیکھے گئی
مذاق کر رہی ہو نا۔۔۔
نہیں۔۔۔
ارشی اس کو خاموشی سے دیکھنے لگی۔۔۔
ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔میں خود شہری سے بات کرتی ہوں۔۔۔وہ بھی نہیں ایسا چاہتا ہو گا۔۔۔ارشی نے جلدی سے اٹھتے ہوے کہا
ارشی ٹھہرو۔۔مشی اس کے پیچھے بھاگی مگر ارشی تو ہوا کے گھوڑے پر سوار تھی۔۔۔سبحان جو کہ اوپر آ رہا تھا ارشی اور مشی کو دیکھ کر حیران ھوا
کیا ھوا مشی۔۔۔
کیا ہونا ہے۔۔۔جنگ لڑنے گئی ہے شہری بھائی سے۔۔۔سبحان سر مارتا مشی کو نہ پریشان ہونے کا مشورہ دیتا ہونے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

*******************

شہری۔۔۔ارشی دروازہ کھولتے اندر آئ
تمیز نہیں ہے نوک کرتے ہیں پہلے۔۔۔شہری جو کہ اپنی کوئی بک ڈھونڈ رہا تھا ایک دم سے چونکا
شہری تمیز کو تم چھوڑو۔۔۔تمھے پتہ چلا۔۔۔
کیا۔۔۔شہری بلکل انجان بنا
ہمارا رشتہ طے ہو گیا ہے۔۔۔۔
ہاں۔۔۔
ہاں۔۔۔کیا مطلب ہاں۔۔۔تم جاؤ ابھی انکار کرو۔۔۔
اچھا جی۔۔تو تم کر دو۔۔۔میں کیوں سب کی نظروں میں برا بنوں۔۔۔۔؟
شہری جاؤ انکار کرو ابھی۔۔۔کیا رعب تھا
میں نہیں جاؤں گا۔۔۔شہری اپنی بک تلاش کرنے میں دوبارہ مصروف ہو گیا
شہری میں تم سے شادی نہیں کروں گی۔۔۔
تو نہ کرو۔۔۔میں تو تم سے ھی کروں گا۔۔۔
شہری۔۔۔تم ایک لڑکی کو پسند بھی تو کرتے ہو نا۔۔ارشی بہت معصومانہ انداز میں بولی 
لڑکی نہیں چڑیل۔۔۔۔
ہاں ہاں وہی۔۔۔تو اس کے لئے کر دو انکار۔۔۔
ارشی میں بابا کو انکار نہیں کر سکتا۔۔۔
شہری میرے لئے بھی بہت مشکل ہے انکار کرنا۔۔۔ارشی پریشان سی سوچ میں پڑ گئی۔۔۔
تم کیوں نہیں کر سکتی شادی۔۔۔آئ مین۔۔۔میں بھی تو سمجھوتہ کر رہا ہوں نا۔۔کرنا تو میں بھی نہیں چاہتا۔۔کر رہ ہوں نا۔۔۔تم بھی کر لو۔۔۔
نہیں میں نہیں کر سکتی۔۔۔
کیوں؟۔۔۔
ایک راز ہے۔۔۔
مجھے تمھارے سب راز معلوم ہیں۔۔۔
تمہیں یہ والا نہیں معلوم ہو گا۔۔۔
یہ والا کون سا۔۔؟
شہری نے کن انکھیوں سے دیکھا
کوئی بھی نہیں۔۔۔تم بتاؤ نہیں انکار کرو گے۔۔۔؟
شہری نے نفی میں سر ہلا دیا۔۔۔ارشی اس کو گھورتی واپس چلی گئی

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now